ممبئی۔ 13 جون (سیاست ڈاٹ کام) مہاراشٹرا کے محکمہ اقلیتی بہبود نے دعویٰ کیا ہے کہ محکمہ تعلیم کے ساتھ رابطہ کے فقدان کی وجہ سے تعلیمی اداروں میں اقلیتوں کے حق میں جو اہم نکات ہیں، انہیں گزشتہ ماہ محکمہ اعلیٰ تعلیم کے جاری کردہ اعلامیہ میں بالکلیہ نظرانداز کردیا گیا۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ اعلیٰ تعلیم نے فیس کی نوعیت اور داخلہ کے قواعد کے بارے جو حالیہ اعلامیہ جاری کیا، اس کی وجہ سے اقلیتی محکمہ کی 27 مئی 2013ء کی سرکاری قرارداد میں بے اثر ہوگئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2013ء اور 2014ء میں محکمہ اقلیتی بہبود نے سرکاری قراردادیں جاری کرتے ہوئے بعض اہم نکات کے بارے میں فیصلے کئے تھے، لیکن محکمہ اعلیٰ تعلیم کے اعلامیہ میں ان کا کوئی تذکرہ نہیں۔ مثال کے طور پر ہم نے کہا کہ اقلیتی اداروں کو کم از کم 51% اقلیتی طلبہ کو داخلہ دینا ضروری ہے۔ اگر ایسا نہ ہو تو یہ ادارے کم از کم 4 اشتہارات شائع کروائیں، اس کے باوجود کوٹہ پورا نہ ہو تو انہیں ایس سی، ایس ٹی طبقہ یا لسانی اقلیت والے طلبہ کو داخلہ دینا ہوگا۔ محکمہ تعلیم کے آرڈیننس کے مطابق چند داخلے مخصوص ادارہ کی جانب سے کئے جائیں گے اور مابقی کو سنٹرلائزڈ ایڈمیشن پروسیس کے حوالے کردینا ہوگا۔ اس طرح اقلیتی اداروں کا داخلہ کا حق چھین لیا گیا ہے۔