منیٰ میں اللہ کے مہمانوں کے پانچ روزہ قیام کے انتظامات مکمل، ارضِ مقدس پر ایمان افروز مناظر
مکہ معظمہ 29 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) اقطاع عالم کے زائداز 20 لاکھ عازمین حج دین اسلام کی مقدس ترین سرزمین مکہ معظمہ میں جمع ہوگئے ہیں جہاں سے فریضہ حج بیت اللہ کے سالانہ مناسک کا کل چہارشنبہ سے آغاز ہوگا۔ جب اللہ کے مہمان اپنے خالق و مالک حقیقی کے حکم پر تعمیل کرتے ہوئے لبیک اللھم لبیک ، لبیک لاشریک لک لبیک کی گونج میں احرام پوش عازمین کا یہ سفید سمندر خیموں کے شہر منیٰ کی سمت پیش قدمی کرے گا۔ سال میں ایک مرتبہ آباد ہونے والا خیموں کا شہر اللہ کے مہمانوں کے استقبال کے لئے پوری طرح تیار ہوچکا ہے جہاں ان کا پانچ روزہ قیام رہے گا جس کا آغاز چہارشنبہ کو ترویہ سے ہوگا۔ اس دوران رمی جمار کے طور پر وہ شیطان کو کنکریاں ماریں گے۔ قربانی کے جانور ذبح کریں گے۔ بعدازاں خانہ کعبہ کے طواف کے لئے حرم مکہ روانہ ہوں گے جہاں یہ پانچ روزہ مناسک کا جمعہ کو عیدالاضحی پر اختتام عمل میں آئے گا۔ اللہ کے مہمانوں کا قافلہ جمعرات کی صبح مکہ معظمہ سے تقریباً 9 کیلو میٹر دور واقع میدان عرفات روانہ ہوگا جہاں مناسک حج کی تکمیل کے ایک حصہ کے طور پر صبح تا غروب قیام کریں گے۔ وقوفِ عرفات کے بعد خوش نصیب حجاج کرام مزدلفہ پہونچ کر بیک وقت مغرب اور عشاء کی نماز ادا کریں گے۔ جمعرات کی شب معبودِ حقیقی اللہ رب العزت کی عبادت، ذکر اور دعاؤں میں مشغول رہیں گے اور جمعہ کی صبح عیدالاضحی ہوگی اور حجاج کرام رمی جمار اور قربانی دینے کے بعد خانہ کعبہ کا طواف کریں گے۔ دین اسلام کے پانچویں رکن فریضہ حج بیت اللہ کو دنیا کا سب سے بڑا مذہبی اجتماع سمجھا جاتا ہے۔ اس موقع پر ساری دنیا کے مسلم مرد، خواتین اور بچے رنگ، نسل، علاقہ یا مسلک کے کسی امتیاز کو یکسر بالائے طاق رکھتے ہوئے ضیوف الرحمن (اللہ کے مہمانوں) اور مالکِ حقیقی کے بندوں کی حیثیت سے حصہ لیتے ہوئے انسانی اُخوت و یکجہتی کی ایک لاثانی مثال پیش کرتے ہیں۔ چنانچہ سالانہ 20 تا 30 لاکھ عازمین کی آمد و رفت، قیام و طعام اور ٹرانسپورٹ کیلئے حکومت سعودی عرب کی طرف سے مؤثر انتظامات کئے جاتے ہیں۔ سعودی حکام نے کہا ہے کہ کل سے شروع ہونے والے مناسک حج کے تمام انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔
اس دوران 95 فیصد عازمین حج جو خاتم النبیین محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم کے روضۂ مبارک پر حاضری کے لئے مدینہ منورہ میں مقیم تھے، اپنے خالق کی محبت میں ہونٹوں پر تلبیہ کے کلمات اور آنکھوں میں آنسو لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے شہر سے اللہ کے گھر کی سمت روانہ ہوگئے جہاں سے منیٰ روانگی کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ سرکاری اعلامیہ کے مطابق 85000 عازمین کو اتوار کے روز 2,200 بسوں کے ذریعہ مکہ معظمہ روانہ کیا گیا تھا۔ قطر کے 1,340 عازمین سلویٰ سرحدی راہداری سے سعودی عرب پہونچے ہیں جنھیں خادم الحرمین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اپنا شخصی مہمان بنانے کا اعلان کیا ہے۔ شاہ سلمان کی دعوت پر تقریباً 80 ممالک کے 1300 عازمین بھی مملکت پہونچے ہیں۔ ان میں فلسطین، مصر اور سوڈان کے شہیدوں کے رشتہ دار بھی شامل ہیں۔ مکہ معظمہ، مدینہ منورہ، منیٰ، عرفات اور مزدلفہ میں حکومت کی طرف سے عبوری دواخانوں اور طبی مراکز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ حکام نے کہا ہے کہ عازمین صحتمند ہیں اور کسی میں بھی کوئی متعدی وباء نہیں پائی گئی۔ وزارت صحت نے کہاکہ قلب کے 318 معمولی آپریشنس کئے گئے۔ 19 اوپن ہارٹ سرجریز کی گئیں۔ 402 دیگر مختلف آپریشنس کئے گئے اور 1,155 عازمین کو ڈیالائسیس کی سہولت فراہم کی گئی۔