مکہ مسجد کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی تعطل کا شکار

محکمہ اقلیتی بہبود کا وعدہ وفا نہ ہوسکا، ملازمین پریشان حال
حیدرآباد 22 نومبر (سیاست نیوز) محکمہ اقلیتی بہبود اور حکومت تلنگانہ ریاست کے ائمہ و موذنین کو تنخواہوں کی ادائیگی کی منصوبہ بندی کرنے کے دعوے کررہی ہے لیکن شہر حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد کے ملازمین کی تنخواہوں کی اجرائی کا مسئلہ اب بھی جوں کا توں برقرار ہے۔ تاریخی مکہ مسجد کے ملازمین کو جاریہ ماہ کی تنخواہ بھی تاحال جاری نہیں کی گئی جبکہ مہینہ  گزرنے میں ابھی صرف 8 دن باقی رہ گئے ہیں۔ محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے ہر ماہ اس بات کا وعدہ کیا جارہا ہے کہ آئندہ ماہ سے یہ مسئلہ پیدا نہیں ہوگا لیکن ہر ماہ مکہ مسجد کے ملازمین کو ان مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ تنخواہوں میں اضافہ کا مسئلہ تو کجا بروقت ادائیگی ہی مسئلہ بنادیا گیا ہے جس کی وجہ سے ملازمین نالاں ہوچکے ہیں۔ اب تو حد یہ ہوگئی ہے کہ ملازمین تنخواہ نہ ملنے کی شکایت کرنے سے بھی خوفزدہ ہوچکے ہیں۔ چونکہ اعلیٰ عہدیدار یہ اطلاعات ذرائع ابلاغ تک پہنچنے پر مسجد کے ملازمین پر برہمی ظاہر کررہے ہیں اور آئندہ اطلاعات دینے پر سخت عواقب و نتائج کی دھمکی دے رہے ہیں۔ خطیب و امام مکہ مسجد حضرت مصباح القراء مولانا عبداللہ قریشی الازہری کے خدمات سے سبکدوش ہونے کے بعد تاحال ان کی جگہ کوئی تقرر عمل میں نہیں لایا گیا اور مولانا حافظ محمد رضوان قریشی کو عارضی تقرر کرتے ہوئے خدمات حاصل کی جارہی ہیں اور تین ماہ قبل ان کی میعاد ختم ہوچکی ہے جس کی وجہ سے انھیں گزشتہ تین ماہ سے اعزازیہ کی اجرائی عمل میں نہیں آئی اور اب چوتھا مہینہ بھی قریب الختم ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیدار تاریخی مکہ مسجد کے مسائل سے یہ کہہ کر دامن جھاڑنے کی کوشش کررہے ہیں کہ چھوٹے درجہ کے ملازمین کی شکایات پر خبریں شائع ہورہی ہیں جنھیں نظرانداز کیا جانا چاہئے لیکن ان عہدیداروں کی حرکات و سکنات پر نہ صرف ذرائع ابلاغ کے نمائندے بلکہ ماتحت ملازمین بھی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ مکہ مسجد میں خدمات انجام دے رہے ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے نہ صرف حکومت بلکہ حکومت میں شامل مسلم قائدین کی اہلیت پر سوالیہ نشان لگائے جانے لگے ہیں اور یہ کہا جارہا ہے کہ حکومت میں شامل مسلم قائدین عہدیداروں کے ہاتھوں کھلونا بنے ہوئے ہیں۔