مکہ مسجد کے ملازمین پھر ایک بار تین ماہ سے تنخواہوں سے محروم

حکومت کی جانب سے اعلانات تو کئے جا رہے لیکن عمل ندارد
حیدرآباد۔23 اگسٹ (سیاست نیوز ) تاریخی مکہ مسجد کے مسائل کا مستقل حل آخر کب دریافت کیا جائے گا؟ حکومت تلنگانہ کی جانب سے متعدد مرتبہ اس بات کا اعلان کیا جاتا رہا ہے کہ مکہ مسجد کے ملازمین کے علاوہ دیگر مسائل کے حل کو جلد یقینی بنایا جائے گا لیکن ان اعلانات میں کتنی صداقت ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب تک ملازمین کی تنخواہوں کی اجرائی میں تاخیر کی خبریں اخبارات میں شائع نہیں ہوتی اس وقت تک ان کی تنخواہوں کی اجرائی عمل میں نہیں آتی ۔ مکہ مسجد کے غریب ملازمین کو جاریہ ماہ کے منجملہ تین ماہ کی تنخواہیں ابھی تک جاری نہیں کی گئی ہیں اور ملازمین اس انتظار میں ہے کہ انہیں یکمشت تنخواہ جلد حاصل ہوگی لیکن افسوس کے حکومت تلنگانہ ’’حکومت اعلانہ‘‘ بنی ہوئی ہے اور عمل آوری کے معاملہ میں انتہائی درجہ کی کوتاہی باعث افسوس ہے۔ علاوہ ازیں مکہ مسجد میں نصب کردہ 23سی سی ٹی وی کیمروں میں 20کیمرے غیر کارکرد ہیں اور اس مسئلہ پر محکمۂ اقلیتی بہبود کو متعدد مرتبہ متوجہ کروایا جا چکا ہے لیکن اس کے باوجود یہ مسئلہ جوں کا توں برقرار ہے۔ تاریخی مکہ مسجد میں ہوئے بم دھماکہ کے بعد صیانتی انتظامات کے طور پر مسجد کے مختلف مقامات پر 23کلوز سرکٹ کیمروں کی تنصیب عمل میں لائی گئی تھی لیکن ان میں 20کیمرے کارکرد نہ ہونے کی اطلاعات دیئے جانے کے باوجود محکمہ کی جانب سے اختیار کردہ روش سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ محکمہ کو مسجد اور مصلیوں کے تحفظ کے معاملات سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ مکہ مسجد کے مسائل سے حکومت کی عدم دلچسپی پر مصلیان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت مکہ مسجد کے انتظامات کو بہتر بنانے سے قاصر ہے تو کم از کم یہ واضح کردے کہ حکومت یا محکمۂ اقلیتی بہبود اس موقف میں نہیں ہے کہ وہ کیمروں کی درستگی اور مصلیان کے تحفظ کو یقینی بنا سکے یا مکہ مسجد کے ملازمین کی تنخواہیں بروقت ادا کرسکے۔ ایک مصلی نے کہا کہ شہر میں موجود ہزاروں مساجد میں چندہ وصول کرتے ہوئے ائمہ و موذنین کی تنخواہیں ادا کی جاتی ہیں اگر محکمۂ اقلیتی بہبود مکہ مسجد کے ملازمین کی تنخواہیں ادا نہیں کرسکتا تو اعلان کردے ۔ مکہ مسجد میں صرف ایک جمعہ میں چندہ وصول کرتے ہوئے مصلیان  ملازمین کی تاخواہیں ادا کر دیں گے اور مسجد میں موجود سی سی کیمروں کی درستگی کو یقینی بنا لیں گے۔ مکہ مسجد کے مستقل مصلیوں نے بتایا کہ ہر چند ماہ میں ملازمین کی تنخواہوں کا مسئلہ اخبارات کے ذریعہ حکومت تک پہنچانا ملازمین کی توہین تصور کیا جانے لگا ہے۔ شائد ہی ریاست میں کوئی ایسا ادارہ ہے جہاں کے ملازمین کو تین یا چار ماہ کی تنخواہیں یکمشت ادا کی جاتی ہیں۔ اسی طرح شہر کی کوئی تاریخی عمارت ایسی نہیں ہوگی جہاں عصری سکیوریٹی نظام میں کسی قسم کی کوتاہی ہے لیکن مکہ مسجد کے سی سی کیمروں کی غیر کارکردگی کے متعلق محکمۂ پولیس کی جانب سے توجہ دہانی کے باوجود کاروائی نہ کئے جانے سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ محکمہ کو اس اہم ترین مسئلہ سے بھی کوئی دلچسپی نہیں ہے۔