مصلیان کے مسائل کو جھٹلانے کی کوشش ناکام،سپرنٹنڈنٹ سے جبراً مکتوب لکھانے کا انکشاف
حیدرآباد۔/27مئی، ( سیاست نیوز) سکریٹری اقلیتی بہبود ایم دانا کشور نے تاریخی مکہ مسجد میں رمضان المبارک کے دوران ناقص انتظامات پر ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسر حیدرآباد اور دیگر عہدیداروں کی سرزنش کی ہے۔ رمضان المبارک کے پہلے دہے کے دوران جبکہ تراویح میں ہزاروں مصلیان موجود رہتے ہیں اس وقت صفائی کے ناقص انتظامات کے علاوہ پینے کے پانی اور وضو کیلئے بھی مناسب سہولتیں فراہم نہیں کی گئیں۔ رمضان المبارک سے قبل سیاسی قائدین اور عہدیداروں نے متواتر مکہ مسجد کا دورہ کرتے ہوئے کئی دعوے کئے تھے لیکن رمضان المبارک کے پہلے دہے کے ناقص انتظامات مصلیوں کیلئے زحمت کا باعث بنے۔ ’سیاست‘ کی جانب سے انتظامات میں نقائص کا پردہ فاش کرنے کے بعد اقلیتی بہبود کے عہدیداروں میں ہلچل پیدا ہوگئی اور ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسر کی سرزنش کی گئی جنہیں اس بات کی ذمہ داری دی گئی تھی کہ وہ وقتاً فوقتاً مسجد کا معائنہ کرتے ہوئے ضروریات کی تکمیل کریں۔ بتایا جاتا ہے کہ شدید موسم گرما کے باعث مصلیوں نے زائد کولرس کی تجویز پیش کی تھی لیکن عہدیداروں نے اس پر عمل نہیں کیا جس کے نتیجہ میں پہلے دہے کی تراویح میں مصلیوں کو گرمی کی شدت برداشت کرنی پڑی۔ اس کے علاوہ صفوں کے درمیان پینے کے پانی کا معقول انتظام نہیں کیا گیا۔20 لیٹر باکسیس میں جو پانی رکھا جارہا تھا وہ ناکافی تھا اور چار رکعت کے بعد ہی خالی ہورہا تھا لیکن اس کی جگہ نئے باکس کا انتظام نہیں کیا گیا۔ مسلسل دس دن تک مصلیان مسجد کی شکایات کا جائزہ لینے کے بعد ’سیاست‘ نے جب رپورٹ شائع کی تو ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسر حیدرآباد نے تردید کی کوشش کی۔ انہوں نے سپرنٹنڈنٹ مکہ مسجد کو طلب کرتے ہوئے جبری طور پر یہ تحریر لکھوائی کہ مکہ مسجد کے تمام انتظامات بہتر اور درست ہیں۔ حالانکہ سپرنٹنڈنٹ مکہ مسجد نے کئی نقائص سے آگاہ کیا اس کے باوجود ان سے غلط بیان حاصل کیا گیا۔ ان کے بیان کی بنیاد پر عہدیدار نے سکریٹری کو رپورٹ روانہ کردی جس میں اخبار ’سیاست‘ کی حقائق پر مبنی رپورٹ کو جھٹلانے کی کوشش کی گئی۔ بی ایم ڈبلیو او نے اخبارات کو جاری کرنے کیلئے بھی ایک بیان تیار کیا تھا جس میں یہ اعتراف کیا گیا تھا کہ بنیادی ضروریات کی تکمیل رمضان المبارک کے بعد کی جائے گی۔ انہوں نے اپنے بیان میں مسجد کے چھت کی تعمیر سے متعلق 8.48 کروڑ کے پراجکٹ کا حوالہ دیا حالانکہ اس پراجکٹ کا روز مرہ کے انتظامات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عہدیدار نے یہ اعتراف کیا کہ مسجد کے اندرونی حصہ میں جالوں کی صفائی اور کلرنگ کا کام بھی انجام نہیں دیا جاسکا۔ مسجد کی قالینوں میں بدبو آج بھی برقرار ہے کیونکہ ان کی صفائی کا کوئی نظم نہیں۔ جب کبھی بارش ہوتی ہے تو مسجد کے تین حصوں سے پانی قالینوں کو متاثر کردیتا ہے جنہیں مشین کے ذریعہ فوری سکھایا نہیں جاتا جس کے باعث گندگی سے کیڑے پیدا ہوتے ہیں۔ مسجد کے مصلیوں نے بتایا کہ اندرونی حصہ میں دائیں اور بائیں جانب کی جالیوں کی طرف قالینوں میں آج بھی بدبو آرہی ہے لیکن کسی عہدیدار نے دیکھنے کی زحمت نہیں کی۔ مصلیوں کو یہ کہہ کر دلاسہ دیا جارہا ہے کہ چھت کے کام کی تکمیل کے بعد نئی قالینیں بچھائی جائیں گی۔ مصلیوں کے علاوہ مسجد کے ملازمین نے بھی اس بات کی توثیق کی کہ بسا اوقات جائے نمازوں کے ذخیرہ سے بچھو نکل آتے ہیں۔ مکہ مسجد کے چھت پر موجود گنبدوں کی صفائی کا کوئی انتظام نہیں ہے جس کے باعث وہاں چمگاڈر اور بچھوؤں کی افزائش ہورہی ہے۔ چھت کی تعمیر و مرمت کے ساتھ مسجد کی گنبدوں کی پابندی سے صفائی کا انتظام کیا جانا چاہیئے۔