مکہ مسجد ملازمین کی تنخواہوں پر حکومت خواب غفلت سے بیدار

اقلیتی مالیاتی کارپوریشن سے حصول قرض کا فیصلہ ، تنخواہوں میں اضافہ پر خاموشی
حیدرآباد۔/19جون، ( سیاست نیوز) مکہ مسجد کے ملازمین کی تنخواہوں کے مسئلہ پر ’سیاست‘ کے انکشاف اور توجہ دہانی کے بعد حکومت خواب غفلت سے بیدار ہوئی اور اس نے تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے اقلیتی فینانس کارپوریشن سے 18لاکھ روپئے قرض حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جاریہ سال بجٹ میں مکہ مسجد اور شاہی مسجد کے ملازمین کی تنخواہوں کیلئے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی جس کے سبب تنخواہوں کی ادائیگی دشوار کن مسئلہ بن چکی ہے۔ ملازمین ماہ مئی کی تنخواہ سے آج تک محروم ہیں اور اس بارے میں رمضان کے آغاز سے قبل مکہ مسجد میں منعقدہ جائزہ اجلاس میں توجہ دلانے کی کوششیں ناکام ثابت ہوئیں۔ اس سلسلہ میں جب روز نامہ ’سیاست‘ نے خبر شائع کی تو حکومت نے فوری حرکت میں آتے ہوئے اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اجلاس طلب کیا اور اقلیتی فینانس کارپوریشن سے 18لاکھ روپئے قرض حاصل کرتے ہوئے تنخواہوں کی ادائیگی کا فیصلہ کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل اور ڈائرکٹر اقلیتی بہبود جلال الدین اکبر کو ہدایت دی کہ اقلیتی فینانس کارپوریشن سے قرض حاصل کرتے ہوئے تنخواہوں کی ادائیگی عمل میں لائی جائے۔ حکومت نے 18لاکھ روپئے بطور قرض ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسر حیدرآباد کے تحت رکھنے کے لئے منیجنگ ڈائرکٹر اقلیتی فینانس کارپوریشن کو مکتوب روانہ کیا ہے۔ اس سلسلہ میں کارروائی ابھی باقی ہے اور رقم کی منتقلی تک مکہ مسجد کے ملازمین تنخواہوں سے محروم رہیں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ بجٹ کی تیاری کے وقت دونوں مساجد کے ملازمین کی تنخواہوں کے سلسلہ میں رقم تجویز کرنے کے باوجود محکمہ فینانس نے اس کی منظوری نہیں دی۔ حکومت محکمہ فینانس سے بجٹ حاصل کرنے کے بجائے اقلیتی فینانس کارپوریشن سے قرض حاصل کررہی ہے جو ایک نئی روایت ہے۔ ہونا تو یہ چاہیئے کہ حکومت محکمہ فینانس کے عہدیداروں کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے بجٹ کی اجرائی کی ہدایت دیتی۔ حکومت نے اقلیتی فینانس کارپوریشن سے قرض حاصل کرتے ہوئے آئندہ تین ماہ کی تنخواہوں کا انتظام کردیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مکہ مسجد کے چند ملازمین اور چند ہوم گارڈز کو موجودہ بجٹ سے تنخواہیں جاری کردی گئیں لیکن بجٹ کی عدم دستیابی کے سبب ملازمین اور ہوم گارڈز کی اکثریت تنخواہوں سے محروم ہے۔ مکہ مسجد میں 23ہوم گارڈز سیکورٹی کی ڈیوٹی پر تعینات ہیں ان میں سے صرف 12کو تنخواہیں ادا کی گئیں جبکہ 11ابھی تک تنخواہ سے محروم ہیں۔ اگر اقلیتی فینانس کارپوریشن قرض کی اجرائی میں تاخیر کرتا ہے تو ماہ مئی کی تنخواہیں ملازمین کو جون کی تنخواہ کے ساتھ جولائی میں حاصل کرنا پڑے گا۔ دونوں مساجد کے ملازمین نے شکایت کی کہ حکومت اور عہدیداروں نے تنخواہوں میں اضافہ سے متعلق ان کی بارہا نمائندگیوں پر تاحال کوئی کارروائی نہیں کی۔ ملازمین کی تنخواہیں انتہائی ناکافی ہیں اور دونوں مساجد میں درکار اسٹاف کی کمی کے سبب موجودہ ملازمین پر کام کا زبردست بوجھ پڑ رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مکہ مسجد میں 8منظورہ پوسٹ خالی ہیں جس کے سبب موجودہ ملازمین صفائی اور دیگر انتظامات کی انجام دہی سے قاصر ہیں۔ رمضان المبارک میں مسجد میں صفائی کے انتظامات میں اضافہ ہوجاتا ہے لیکن حکومت نے آؤٹ سورسنگ کی بنیاد پر بھی زائد اسٹاف کی خدمات حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جس کا اثر مسجد کی نگہداشت پر پڑ رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ عہدیداروں نے تنخواہ کے ساتھ تعمیر و مرمت کے کاموں کو مربوط کرتے ہوئے 3کروڑ روپئے کی اجرائی کی تجویز حکومت کو پیش کی لیکن محکمہ فینانس نے اس تجویز کو منظوری نہیں دی۔