محکمہ اقلیتی بہبود سے دفتر چیف منسٹر نے موقف کی رپورٹ طلب کرلیا، سید عمر جلیل کی فینانس کے عہدیداروں سے بات چیت
حیدرآباد۔ /26 فبروری ، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے محکمہ اقلیتی بہبود کو ہدایت دی کہ مکہ مسجد اور شاہی مسجد باغ عامہ کے ملازمین کی تنخواہوں کی فی الفور اجرائی کو یقینی بنائے۔ یہ ملازمین گزشتہ دو ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر کے دفتر سے اقلیتی بہبود کو اس سلسلہ میں تازہ ترین موقف کے بارے میں رپورٹ طلب کی گئی۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کو ہدایت دی گئی کہ وہ تنخواہوں سے متعلق بجٹ کی جلد اجرائی کو یقینی بنائیں تاکہ غریب ملازمین معاشی مشکلات سے اُبھر سکیں۔ اقلیتی بہبود کی جانب سے تنخواہوں کے بجٹ کی اجرائی کیلئے محکمہ فینانس سے بارہا نمائندگیوں کے باوجود بجٹ جاری نہیں کیا گیا۔ اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے آج محکمہ فینانس کے عہدیداروں سے ملاقات کرتے ہوئے چیف منسٹر کی اس معاملہ میں شخصی دلچسپی سے واقف کرایا۔ انہوں نے بجٹ کی جلد اجرائی کی خواہش کی تاکہ گزشتہ دو ماہ کی باقی تنخواہیں ادا کی جاسکیں۔ محکمہ فینانس نے بتایا جاتا ہے کہ جلد رقم جاری کرنے سے اتفاق کیا ہے۔ اسی دوران مکہ مسجد اور شاہی مسجد کے ملازمین اور سیکورٹی پر تعینات ہوم گارڈز میں زبردست بے چینی پائی جاتی ہے۔ گزشتہ دو ماہ سے تنخواہوں سے محرومی نے انہیں معاشی مسائل میں مبتلاء کردیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اگر محکمہ فینانس بجٹ جاری کردے تب بھی تنخواہوں کی اجرائی کیلئے ضروری اُمور کی تکمیل میں ایک ہفتہ کا وقت لگ جائے گا۔ اس طرح ملازمین اور ہوم گارڈز کو مارچ میں تین ماہ کی تنخواہ ادا کرنی پڑے گی۔ غریب ملازمین اور ہوم گارڈز کی تنخواہوں کے سلسلہ میں محکمہ اقلیتی بہبود کی عدم دلچسپی پر عوامی حلقوں میں حیرت کا اظہار کیا جارہا ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر محمود علی نے اقلیتی بہبود کو ہدایت دی تھی کہ محکمہ فینانس سے بجٹ کی اجرائی تک کسی اور محکمہ سے بطور قرض رقم حاصل کرتے ہوئے تنخواہوں کی اجرائی کو یقینی بنایا جائے لیکن اس سلسلہ میں تکنیکی وجوہات کا سہارا لے کر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ گزشتہ دو ماہ کیلئے دونوں مساجد کے ملازمین اور ہوم گارڈز کی تنخواہوں اور دیگر اُمور کے سلسلہ میں 8لاکھ 20ہزار روپئے کی ضرورت ہے۔ جاریہ ماہ کی تنخواہوں اور مختلف بلز کیلئے درکار بجٹ کی تجاویز ابھی تیاری کے مرحلہ میں ہیں۔ حیرت تو اس بات پر ہے کہ چیف منسٹر کی دلچسپی کے باوجود محکمہ فینانس بجٹ کی اجرائی میں کوتاہی سے کام لے رہا ہے۔ جاریہ سال بجٹ کی تیاری میں منصوبہ جاتی مصارف کے تحت دونوں مساجد کیلئے بجٹ مختص نہیں کیا گیا تھا۔ تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کے سبب ملازمین مختلف عوامی نمائندوں اور عہدیداروں کے دفاتر کے چکر کاٹنے پر مجبور ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ عہدیدار اپنے دفاتر میں مختلف ضروریات کی تکمیل کیلئے بجٹ کی عدم موجودگی کے باوجود دیگر اداروں سے بطور قرض رقم حاصل کرتے ہوئے تعیشات کی تکمیل کررہے ہیں لیکن غریب ملازمین و ہوم گارڈز کا کوئی پرسان حال نہیں جو معاشی بحران کے باوجود تندہی کے ساتھ ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔