توجہ دہانی پر ملازمین کو دھمکیاں ، خدمات سے معطل کرنے کا انتباہ
حیدرآباد۔ 5اکٹوبر (سیاست نیوز) تاریخی مکہ مسجد و شاہی مسجد باغ عامہ کے ملازمین کی تنخواہیں سہ ماہی توجہ دہانی کا عمل بن چکا ہے۔ حکومت کے کسی محکمہ کے ملازمین کو تنخواہوں کی اجرائی میں اتنی تاخیر نہیں ہوتی جتنی تاخیر ان دو مساجد کے ملازمین کو برداشت کرنی پڑتی ہے۔ حکومت ان مساجد کے ملازمین کی تنخواہوں کی اگر متحمل نہیں ہے تو اس بات کا اعلان کردے تاکہ امت مسلمہ کے متمول افراد ان ملازمین کی تنخواہیں ادا کر دیں گے۔ دونوں شہروں میں ہزارہا مساجد ایسی ہیں جن کا نظم خود امت مسلمہ اپنے طور پر چلاتی ہے لیکن ان دو مساجد میں خدمات انجام دینے والے ملازمین کو تنخواہوں کی اجرائی بتدریج ایک مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔ دونوں مساجد کے ملازمین کی جملہ تنخواہوں کا جائزہ لیا جائے تو ایک رکن اسمبلی کی تنخواہ کے مماثل ہوتی ہے لیکن ان 25ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے ان کے گھر چلنا دشوار ہوجاتا ہے۔ شاہی مسجد اور مکہ مسجد کے جملہ 25ملازمین کی تنخواہیں جون 2016سے جاری نہیں کی گئی ہیں لیکن اس سلسلہ میں متعدد مرتبہ توجہ دہانی کے باوجود کوئی اقدام نہیں کئے جا رہے ہیں بلکہ تنخواہ کے متعلق دریافت کرنے کی کوشش کرنے والے ملازمین کو دھمکایا جانے لگا ہے کہ وہ اس مسئلہ پر خاموشی اختیار کریں ورنہ انہیں خدمات سے معطل کردیا جائے گا۔ انہیں یہ کہتے ہوئے دلاسہ دیا جارہا ہے کہ ان کی تنخواہ کے بقایا جات حکومت کے پاس جمع ہو رہے ہیں انہیں یکمشت ادائیگی عمل میں آئے گی۔ سابق میں مکہ مسجد کے ملازمین کی تنخواہوں کے معاملہ میں تاریخی مکہ مسجد کے مصلیان بالخصوص تاجرین لاڑ بازار نے انتباہ دیا تھا کہ اگر تنخوہوں کی اجرائی عمل میں نہیں لائی جاتی تو ایسی صورت میں ملازمین کی تنخواہوں کے لئے سڑک پر چندہ وصول کیا جائے گا اس انتباہ کے فوری بعد حکومت کی جانب سے تنخواہوں کی اجرائی عمل میں لائی گئی تھی
لیکن محکمہ اقلیتی بہبود جو ان تنخواہوں کی ادائیگی کا مجاز محکمہ ہے اس کی وہی چال بے ڈھنگی کا سلسلہ جاری ہے اور اب ان دونوں مساجد کے ملازمین کی تنخواہیں گذشتہ 4ماہ سے جاری نہیں کی گئی ہیں۔ ملازمین نے بتایاکہ انہیں ہر مرتبہ اس سلسلہ میں شکایت کرنے سے اب شرم محسوس ہونے لگی ہے کیونکہ اقلیتی غالب آبادی والے علاقہ میں موجود ان مساجد کے ملازمین کو ہر مرتبہ ذرائع ابلاغ کی توجہ اس جانب مبذول کروانی پڑ رہی ہے۔ ریاستی یا مرکزی حکومت کے کسی بھی محکمہ کے ملازمین کی تنخواہوں کی اجرائی میں ایک دن کی بھی تاخیر نہیں ہوتی بلکہ اگر یکم تاریخ کو تعطیل ہوتی ہے تو ایسی صورت میں ایک یوم قبل انہیں تنخواہیں جاری کردی جاتی ہیں۔ ماہ رمضان المبارک کے دوران حکومت کی جانب سے منظورہ نذرانہ ان مساجد کے ملازمین کو جاری کیا گیا تھا لیکن اس کے بعد سے اب تک تنخواہوں کی اجرائی عمل میں نہیں آئی جبکہ عیدالاضحی کے موقع پر بھی اس سلسلہ میں توجہ دلوائی گئی تھی جس پر محکمہ کی جانب سے عاجلانہ اجرائی کا تیقن دیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود اب تک تنخواہوں کی اجرائی عمل میں نہیں آئی بلکہ اب یہ کہا جا رہا ہے کہ جاریہ ماہ کے اواخر تک بھی تنخواہوں کی اجرائی کے کوئی امکان نہیں ہیں۔ تلنگانہ راشٹر سمیتی حکومت کی جانب سے اقلیتوں سے ہمدردی کے دعوے اور شہر کی دو اہم مساجد کے متعلق اختیار کردہ رویہ میں تضاد سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت کو ان دو مساجد کے ملازمین کی فلاح و بہبود سے کوئی دلچسپی نہیں ہے بلکہ حکومت کا یہ احساس ہے کہ ان دونوں مساجد میں خدمات انجام دینے والے ملازمین کو تنخواہوں کی ضرورت ہی نہیں ہے۔
شمس آباد کے نام کو تبدیل
نہ کرنے کا مطالبہ
شمس آباد ۔ /5 اکٹوبر (سیاست نیوز) شمس آباد ضلع کے نام کو تبدیل کرتے ہوئے رنگاریڈی رکھنے کے اعلان کے بعد سے ہی رامو نائیک اے بی بی ایس ایس ضلع نائب صدر کی قیادت میں احتجاج جاری ہے ۔ احتجاج کے تیسرے دن رامو نائیک نے اپنی مخاطبت میں کہا کہ گزشتہ تین دن سے احتجاج کرنے کے باوجود حکومت اپنے فیصلہ پر قائم ہے اور جب تک شمس آباد ضلع کے نام سے رکھا نہیں جاتا ہم بھی اپنا احتجاج جاری رکھیں گے ۔ حکومت عوام سے کئے وعدوں کو پورا کرنے کے بجائے چند سیاسی قائدین کو فائدہ پہنچارہی ہے ، جس سے عوام میں ناراضگی پائی جارہی ہے ۔ اس موقع پر اروند کمار ایم پی ٹی سی ممبر ، مہیندر ریڈی ، بچی ریڈی ، تاچاملاداس ، سنجے یادو کے علاوہ عوام کی کثیر تعداد نے احتجاج میں شرکت کیں ۔