موٹاپا دماغی صحت کے لیے بھی تباہ کن

اگر تو آپ موٹاپے کے شکار ہیں تاہم جسمانی وزن میں کمی لے آتے ہیں تو درمیانی عمر میں دماغی مرض ڈیمنیشیا اور یاداشت کی محرومی کے خطرے کی روک تھام کرسکتے ہیں۔یہ بات جرمنی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
لائیپزیگ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق موٹاپا دماغ کے گرے میٹرز پر منفی انداز سے اثرانداز ہوتا ہے جس کے نتیجے میں عمر میں اضافے کی صورت میں یاداشت سے محرومی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جسمانی وزن میں کمی درمیانی عمر میں بہتر دماغی صحت کے لیے بھی فائدہ مند امر ہے۔
اس حوالے سے محققین نے موٹاپے کے شکار 617 افراد کے دماغی افعال کا جائزہ لیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ زیادہ جسمانی وزن جسمانی گرے سیلز میں کمی کا باعث بنتے ہیں خاص طور پر یاداشت سے متعلق حصے میں۔
محققین کا کہنا ہے کہ درمیانی عمر میں موٹاپے کا شکار ہونا ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور امراض قلب وغیرہ کا سبب بنتا ہے مگر اب معلوم ہوا کہ یہ دماغی صحت کے لیے بھی       تباہ کن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اضافی جسمانی وزن بیکٹریا کو متحرک کرنے اور دماغ تک آکسیجن کی فراہمی میں کمی لاتا ہے جبکہ بلڈ گلوکوز میں اضافہ بھی دماغی افعال اور ساخت پر منفی انداز ہوتا ہے۔
یہ تحقیق طبی جریدے نیوروبائیولوجی آف ایجنگ جرنل میں شائع ہوئی۔