موسیٰ ندی بچاؤ مہم کی شام موسیٰ، پاپا راؤ، ویدا کمار، سجاد شاہد و دیگر کا خطاب
حیدرآباد ۔22جنوری(سیاست نیوز) مختلف اداروں ‘ رضاکارانہ تنظیموں کے تحت منعقد ہ ‘ موسیٰ ندی‘‘ بچائو مہم کی شام موسی تقریب میں مشیر حکومت تلنگانہ بی وی پاپا رائونے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی ۔ عثمانیہ دواخانہ کے چمن میں واقع قدیم املی کے درخت کے سایہ میںمنعقدہ اس شام موسی میں صدر فورم فار بیٹر حیدرآباد ایم ویدا کمار ‘ ممتا زمورخ سجاد شاہد ‘سماجی جہدکار آنند راج ورما‘ صدر سنٹرل فار میڈیا اسٹڈیز انتبا نے بھی خطاب کیا۔ مسٹر پاپا رائونے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ موسی ندی اور اس سے وابستہ قدیم املی کا درخت تلنگانہ کی عظیم تاریخ کا حصہ ہے ۔ انہوں نے مزیدکہاکہ نونہالوں کو ہماری تاریخ سے واقف کروانے کے لئے اس قسم کے تقاریب کا انعقاد ضروری ہے ۔ انھوں نے کہاکہ یوروپی ممالک کے طرز پر حکومت تلنگانہ بھی ہماری قدیم ندیوں کی بازیابی کا منصوبہ تیار کررہی ہے ۔چیف منسٹر کے چندرشیکھر رائو اور ریاستی وزیر کے ٹی راما رائو اس ضمن میںنہایت سنجیدگی کیساتھ کام کررہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہندوستان کی دومقدس ندیاں گنگا اور جمنا بھی ہماری لاپرواہی کے سبب آلودگی کاشکار ہوگئی ہیں اسی طرح تلنگانہ عوام کی لاپرواہیوں کے سبب ہی آج موسیٰ ندی کا یہ حال ہوا ہے ۔ پاپا رائو نے کہاکہ موسی ندی کی عظمت رفتہ کی بحالی کے لئے بہت جلد بڑے پیمانے پر کام شروع کیاجائے گا جس کے لئے عوام کی تائید ضروری ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ندی کی اہمیت کو برقراررکھنے کے لئے اس کے اطراف واکناف میںآبادی کو بسانے سے گریز کرنا چاہئے ۔مسٹر ویدا کمار نے کہاکہ فورم فار بیٹر حیدرآباد نے موسی ندی سے لگے قدیم املی کے درخت کی حفاظت اور اس کی تاریخی اہمیت کو فروغ دینے کے لئے عثمانیہ پارک کا احیاء عمل میںلانے کے متعلق حکومت تلنگانہ سے نمائندگی کی تھی ۔انہوں نے مزید کہاکہ ہماری فریا د پر محکمہ بلدیہ گریٹر حیدرآباد کی جانب سے کاروائی تو کی گئی لیکن عثمانیہ پارک کا احیاء عمل میں لانے کے اقدامات موثر انداز میںنہیںاٹھائے گئے ۔ انہو ںنے کہاکہ ریاست تلنگانہ بالخصوص حیدرآباد ہمہ لسانی تہذیب اور لوگوں کا مرکزہے ‘ جہاں پر چا ر سوسالوں تک مغل اور آصفجاہی حکمرانوں کی حکومت رہی اور اس دور میںتعمیر کردہ اثاثے آج بھی حکومتوں کی آمدنی کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔لہذا حکومت کوچاہئے کہ وہ ان اثاثوں کی بہتر انداز میں نگہداشت کے انتظامات انجام دے۔ممتا ز مورخ سجاد شاہد نے سنٹر فار میڈیا اسٹڈیز کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وہ اپنے قیمتی او رتاریخی اثاثوں کی حفاظت کی ذمہ داری قبول کریں۔ سجاد شاہد نے قدیم املی کے درخت کی تاریخ بیان کرتے ہوئے طلبا ء کو بتایاکہ مذکورہ درخت نے طغیانی کے وقت 200افراد کی جان بچائی تھی اسی وجہ سے یہ ہمارے لئے کافی اہمیت کا حامل ہے ۔ سنگامترا ملک کے علاوہ مختلف کلچرل تنظیموں کی جانب سے تاریخ حیدرآباد ‘ طغیانی‘ موسی ندی اور املی کے درخت پرگیت پیش کئے گئے ۔ پروفیسر انور خان ‘ شہباز علی خان امجد‘ انور پٹیل‘ اسلم عبدالرحمن ‘ سیدصابر کے علاوہ عوام کی کثیرتعداد اس موقع پر موجودتھی۔