مودی کے فائدے کیلئے وارناسی میں بی جے پی اور ایس پی پر ڈرامہ بازی کا الزام

لکھنو 8 مئی (سیاست ڈاٹ کام) نریندر مودی کے جلسہ عام کی وارناسی میں اجازت نہ دینے کے خلاف بھگوا پارٹی قائدین کے وارناسی میں احتجاج کو ایک نیا ڈرامہ قرار دیتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے الزام عائد کیاکہ بی جے پی سماج وادی پارٹی کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے ایسا کررہی ہے تاکہ ریاست کی باقی نشستوں کے لئے رائے دہی پر اثرانداز ہوسکے۔ ریاست میں 18 نشستوں کے لئے رائے دہی باقی ہے جس میں بی جے پی اور سماج وادی پارٹی کے نامور قائدین نریندر مودی اور ملائم سنگھ یادو وارناسی اور اعظم گڑھ سے انتخابی مقابلہ میں ہیں۔ ذات پات اور فرقہ پرستی کے کارڈس کھیل کر بھی دونوں پارٹیوں کا موقف ابتر ہوتا جارہا ہے۔ اِس لئے اُنھوں نے ایک نیا ڈرامہ کھیلنا شروع کیا ہے۔ وارناسی میں ایک دوسرے کے ساتھ گٹھ جوڑ کے ذریعہ کل سے یہ ڈرامہ کیا جارہا ہے تاکہ انتخابات کو باقی نشستوں کی رائے دہی کے لئے ہندو مسلم رنگ دے کر انتخابی فوائد حاصل کئے جاسکیں۔ اُنھوں نے کہاکہ گنگا پوجا کا مذہبی پروگرام بی جے پی نے سماج وادی پارٹی کے ساتھ گٹھ جوڑ کے ذریعہ سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لئے ہی بنایا ہے۔ سماج وادی پارٹی وارناسی کے ضلعی انتظامیہ کو بی جے پی کو فائدہ پہونچانے کے لئے استعمال کررہی ہے اور ریاست کا آزادانہ اور منصفانہ رائے دہی کا ماحول زہریلا بنایا جارہا ہے تاکہ مسلمانوں پر اثرانداز ہوسکیں۔ سماج وادی پارٹی مسلمانوں کو مشرقی یوپی میں یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ صرف وہی بی جے پی سے نمٹ سکتی ہے۔ حالانکہ یہ درست نہیں ہے۔ سب جانتے ہیں کہ بی جے پی جب مغربی اضلاع، فیض آباد اور امیتھی کی فضاء کو سماج وادی پارٹی کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے زہریلا نہیں بناسکی تو اُس نے وارناسی میں ایک نیا ڈرامہ شروع کردیا۔ تنازعہ کی پالیسی اختیار کی گئی تاکہ باقی نشستوں کے انتخابات کو متاثر کیا جاسکے۔ مایاوتی نے کہاکہ مودی اور اُن کے پارٹی ساتھیوں خاص طور پر امیت شاہ پر الزام عائد کیاکہ وہ ناپاک ارادوں سے فرقہ وارانہ اور ذات پات کا ماحول پیدا کررہے ہیں۔ سماج وادی پارٹی نے بی جے پی کو دھرنا دیتے ہوئے اپنی تائید میں لہر پیدا کرنے کا موقع دیا ہے۔ اِس سے گریز کیا جاسکتا تھا۔ اگر سماج وادی پارٹی حکومت ایسا چاہتی۔ مایاوتی نے کہاکہ بی جے پی کے اعلیٰ سطحی قائدین بشمول ارون جیٹلی نے آج وارناسی میں الیکشن کمیشن اورریٹننگ آفیسر کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ ریٹرننگ آفیسر نے مودی کو ایک جلسہ عام اُس کی پسند کے مقام پر منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی تھی اور جلسہ کے لئے متبادل مقام تجویز کیا تھا۔

الیکشن کمیشن کا ادعا تھا کہ جس مقام پر بی جے پی جلسہ عام منعقد کرنا چاہتی ہے وہ گنجان آباد علاقہ ہے جہاں نریندر مودی کی حفاظت کے لئے خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے جاسکتے۔ مایاوتی نے کہاکہ نریندر مودی نے یوپی میں ہمیشہ فرقہ پرستی کا مظاہرہ کیا ہے اور اب وارناسی میں جو ڈرامہ کیا جارہا ہے وہ اِس بات کا ثبوت ہے۔ اُنھوں نے اپنی خاتون کارکنوں اور مرد کارکنوں سے اپیل کی کہ امن برقرار رکھیں اور اِس بات کو یقینی بنائیں کہ عوام کو کسی قسم کی کوئی تکلیف نہ پہونچے۔ اُنھوں نے کہاکہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے بی جے پی کو دو جلسہ عام منعقد کرنے کی الیکشن کمیشن کی جانب سے اجازت نہ ملنے پر بی جے پی انتہائی برہم ہے۔ اِس فیصلہ کے خلاف وارناسی اور دہلی میں احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔