لکھنؤ ۔ /15 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) شیعہ مذہبی رہنما مولانا کلب جواد نے آج کہا کہ وزارت عظمیٰ امیدوار نریندر مودی کا جہاں تک تعلق ہے مسلمانوں میں کسی قدر خوف پایا جاتا ہے لیکن پارٹی کے قومی صدر راجناتھ سنگھ کی امیج سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کی طرح ابھر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی کے تعلق سے مسلمانوں میں کسی قدر اندیشے پائے جاتے ہیں ۔ ان کا یہ احساس ہے کہ راجناتھ سنگھ زیادہ بہتر ہوسکتے ہیں ۔ مسلمانوں میں یہ اندیشہ ہے کہ اگر بی جے پی اقتدار پر آئے تو کچھ ہوسکتا ہے ۔ لیکن یہ بھی ایک بنیادی حقیقت ہے کہ پاکستان کے ساتھ بہتر روابط اسی وقت استوار ہوئے جب اٹل بہاری واجپائی وزیر امور خارجہ تھے ۔ مولانا کلب جواد نے کہا کہ کل رات لکھنؤ میں راجناتھ سنگھ کے ساتھ ان کی ملاقات سیاسی نہیں بلکہ شخصی تھی ۔
وہ اس سے پہلے بھی ان سے ملاقات کرچکے ہیں جبکہ وہ چیف منسٹر تھے ۔ راجناتھ سنگھ پہلے بھی نماز عید کے وقت ہم سے ملاقات کرتے اور مبارکباد دیا کرتے تھے ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کانگریس کے خلاف انہوں نے جس طرح بیان دیا ہے کیا وہ بی جے پی کی تائید میں بیان جاری کریں گے ؟ مولانا کلب جواد نے کہا کہ ہم کسی پارٹی کی تائید میں بیان جاری کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے ۔ راجناتھ سنگھ نے ہم سے جو کچھ کہا ہم اسے اپنے طبقہ تک پہونچائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ مسلم برادری جسے چاہے ووٹ دے سکتی ہے ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ بی جے پی کی تائید میں فتویٰ جاری کریں گے ۔ انہوں نے جواب دیا فتویٰ کبھی بھی سیاسی نہیں ہوتا یہ شریعت سے تعلق رکھتا ہے ۔ صدر کانگریس سونیا گاندھی کی شاہی امام جامع مسجد مولانا سید احمد بخاری سے ملاقات کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ بنیادی فرق یہ ہے کہ مولانا بخاری نے سونیا گاندھی کے پاس پہونچ کر ملاقات کی جبکہ راجناتھ سنگھ خود ہمارے پاس آئے ۔