اسلام آباد ؍ نئی دہلی 22 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیر اعظم پاکستان نواز شریف ہندوستان کے نامزد وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی دعوت پر غور کر رہے ہیں اور سیول و فوجی قائدین کے ساتھ مشاورت اور تبادلہ خیال کے بعد اس تعلق سے کوئی قطعی فیصلہ آج دیر گئے یا پھر کل کیا جائے گا، جبکہ صدر سری لنکا مہندا راجہ پکسے کو مدعو کرنے پر ٹاملناڈو کی پارٹیاں معترض ہیں اور چیف منسٹر و انا ڈی ایم کے پارٹی لیڈر جیہ للیتا کے ساتھ ساتھ بی جے پی کے حلیف ایم ڈی ایم کے پارٹی سربراہ وائیکو اندیشہ ہیکہ مودی کی حلف برداری تقریب سے دور رہیں گے۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے یہ توثیق کی کہ ہندوستان کی جانب سے مودی کی حلف برداری میں شرکت کیلئے نواز شریف کو دعوت نامہ موصول ہوا ہے لیکن اس کو قبول کرنے اور نواز شریف کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے تعلق سے کوئی فیصلہ ابھی تک نہیں کیا گیا ہے ۔ مودی کی تقریب حلف برداری دوشنبہ 26 مئی کو نئی دہلی میں ہونے والی ہے ۔ نواز شریف کے پاکستان مسلم لیگ (نواز) گروپ کے ذرائع نے کہا کہ نواز شریف چاہتے ہیں کہ ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنائیں اور تجارتی و کاروباری مصروفیات میں اضافہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہندوستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں جو پاکستان کی سرکاری پالیسی بھی ہے لیکن انہیں تقریب میں شرکت کرنے سے قبل باہمی تعلقات کے کئی پہلوؤں کا جائزہ لینا پڑے گا۔ سفارتی ذرائع نے کہا کہ ہندوستان کے نامزد وزیر اعظم کی جانب سے ملنے والے غیرمتوقع دعوت نامہ سے نواز شریف کیلئے مشکل صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ اگر وہ دعوت نامہ قبول نہیں کرتے ہیں تو ہندوستان اور ساری دنیا کو اس سے اچھا پیام نہیں جائے گا اور اگر قبول کرتے ہیں تو انہیں پاکستان میں کٹر پسندوں سے مشکلات پیش آسکتی ہیں کیونکہ اُن کے پاس مودی کا مخالف پاکستان امیج ہے ۔
اس دوران کانگریس پارٹی نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے کیونکہ اس نے نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے نواز شریف کو مدعو کیا ہے ۔ کانگریس نے بی جے پی کے ان ریمارکس کی یادد ہانی کروائی کہ دہشت گردی اور بات چیت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ۔ کانگریس لیڈر منیش تیواری نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ ساری انتخابی مہم کے دوران بی جے پی نے انتہائی نا مناسب انداز میں پاکستان پر تنقیدیں کئے اور اب پاکستانی وزیر اعظم کو حلف برداری تقریب میں شرکت کیلئے دعوت نامہ بھیجا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے میں بی جے پی کو یہ محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا دہشت گردی اور دعوت نامے ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں۔ یہ واضح کرتے ہوئے کہ کسی کو مدعو کرنا منتخب حکومت کا اختیار تمیزی ہے، تیواری نے کہا کہ بی جے پی کو یہ فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ پاکستان سے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں پر خود بی جے پی نے منموہن سنگھ کو شدید تنقیدوں کا نشانہ بنایا تھا ۔ دریں اثناء ڈھاکہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مودی کی تقریب حلف برداری میں بنگلہ دیش کی نمائندگی اسپیکر پارلیمنٹ شیریں شرمین چودھری کریں گی۔ وزارت خارجہ ترجمان نے نیوز ایجنسی ’پی ٹی آئی‘ کو بتایا کہ شیریں چودھری اس تقریب میں بنگلہ دیش کی نمائندگی کریں گی کیونکہ وزیراعظم شیخ حسینہ پہلے سے طئے شدہ دورۂ جاپان پر ہوں گی۔