مودی کا دورۂ امریکہ نتائج کے اعتبار سے مایوس کن

نئی دہلی۔ یکم اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام)کانگریس نے آج وزیراعظم نریندر مودی پر بھرپور تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا دورۂ امریکہ نتائج کے اعتبار سے مایوس کن تھا اور دعویٰ کیا کہ شاندار تقریب ’’چیئر لیڈرس‘‘ کی مرہون منت تھی جن میں سے بیشتر کو ہندوستان سے امریکہ لے جایا گیا تھا۔ وزیراعظم پر وزارتِ عظمیٰ کے وقار کو مجروح کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کانگریس کے ترجمان آنند شرما نے کہا کہ وزیراعظم نے غیرملکی سرزمین پر سابق ہندوستانی حکومتوں کی تحقیر کرکے اپنے عہدہ کا وقار مجروح کیا ہے۔ آنند شرما نے کہا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی یا قوم کے لئے یہ لمحہ فکر ہے۔ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ قوم کے ساتھ موجودہ دور میں جو کچھ ہورہا ہے، ٹھیک ہے تو ہمیں حیرت ہے کہ کیا وہ انتخابی مہم چلا سکیں گے، کیونکہ انہیں اچانک اپنا پارلیمانی انتخابی حلقہ وارناسی یاد آجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے اپنے دورۂ کے موقع پر جو تقریر کی اس سے ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ اب بھی انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ شرما نے کہا کہ اپنے دورۂ امریکہ سے پہلے انہوں نے اپنا ایک حکم نامہ واپس لے لیا جس کے تحت ادویہ کی قیمتوں کا تعین کرنے والی اتھاریٹی سے اس کے اختیارات چھین لئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے دورۂ کے موقع پر انہوں نے امریکہ کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے ایک اعلیٰ سطحی ورکنگ گروپ قائم کیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم نے ہندوستان کے موقف کی قیمت پر سمجھوتہ کیا ہے اور اس مسئلہ کا باہمی گروپس ازالہ نہیں کرسکتے۔ انہوں نے میڈیسن اسکوائر گارڈن میں وزیراعظم کی تقریر سننے کے لئے جمع ہونے والے ہجوم کی اہمیت سے انکار کرتے ہوئے آنند شرما نے کہا کہ ’’وہاں پر کئی چیئر لیڈرس موجود تھے‘‘۔ مودی کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب اور جلسہ عام سے خطاب کا تقابل کرتے ہوئے آنند شرما نے کہا کہ امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب مودی کے لئے ایک اعزاز تھا لیکن انہیں شخصی طور پر کوئی احترام حاصل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مودی کا دورہ متاثرکن نہیں تھا جیسا کہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ انہوں نے اڈوانی کے بیان کا اعادہ کیا جس میں اڈوانی نے مودی کو تقاریب کا بہترین منتظم قرار دیا تھا۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ H1B ویزا کا تنازعہ حل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ کے موقع پر ایسا نہیں ہوسکا جو انتہائی مایوس کن ہے۔ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا جسے ہند۔ امریکی تعلقات کا نیا موڑ کہا جاسکے۔ نتائج کے اعتبار سے مودی کا دورہ انتہائی مایوس کن تھا۔ کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ اچھی بات یہ ہے کہ بی جے پی کے وزیراعظم اب ہند ۔ امریکہ نیوکلیئر معاہدہ پر توجہ دے رہے ہیں، جو یو پی اے دور حکومت میں طئے ہوا تھا۔