نئی دہلی 5 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) لوک سبھا میں کانگریس کے ایک رکن نے وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے ماہ رمضان میں افطار کی دعوت منعقد نہ کرنے کا مسئلہ اٹھایا اور یہ واضح کیا کہ مودی نے دورہ نیپال کے موقع پر معروف پشوپتی ناتھ مندر میں پوجا کی ہے ۔ کانگریس کے رکن آدھیر رنجن چودھری نے کہا کہ کسی کو بھی وزیر اعظم کے پشوپتی ناتھ مندر یا تروپتی کے دورہ پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن آزادی کے بعد سے یہ روایت رہی ہے کہ وزرائے اعظم کی جانب سے ماہ رمضان المبارک میں افطار کی دعوت کا اہتمام کیا جاتا رہا ہے ۔ سابق مرکزی وزیر نے یہ بھی کہا کہ اٹل بہاری واجپائی نے بھی اس روایت کو برقرا ررکھا تھا تاہم اب کیا ہوا ہے ؟ ۔ ان کے ریمارکس پر بی جے پی ارکان نے شدید اعتراض کیا جس کے بعد اسپیکر سمترا مہاجن نے کہا کہ یہ ریمارکس ریکارڈز پر نہیں درج ہونگے ۔
لوک سبھا ارکان پی کے بیجو اور ایم بی راجیش ( سی پی ایم ) نے کانگریس رکن کی تائید کی ۔ وقفہ صفر کے دوران ترنمول کانگریس کے رکن سدیپ بندوپادھیائے نے وزیر اعظم کے پشوپتی ناتھ مندر کے دورہ کا مسئلہ اٹھایا جہاں انہوں نے 2500 کیلو صندل کی لکڑی اور گھی کا عطیہ دیا تھا ۔ بندوپادھیائے نے کہا کہ وہ وزیر اعظم کے اس اقدام کی ستائش کرتے ہیں لیکن انہیں یہ بھی امید تھی کہ وہ دوسری برادری ( مسلمانوں ) کو عید کے موقع پر عید مبارک کا پیام بھی دینگے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ یہ امتیاز کیوں برتا گیا ہے ۔ یہ واضح کرتے ہوئے کہ ہندوستان سیکولرازم ‘ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کے اصولوں میں یقین رکھتا ہے انہوں نے کہا کہ کچھ بدی کی طاقتیں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنا چاہتی ہیں ۔ بندوپادھیائے نے حکومت کو خبردار کیا کہ وہ اس طرح کے واقعات کے خلاف چوکسی اختیار کرے ۔ این سی پی لیڈر طارق انور ‘ عام آدمی پارٹی کے بھگونت مان ‘ اور ٹی آر ایس کی کویتا نے بھی ٹی ایم سی لیڈر کے موقف کی تائید کی ۔ بندوپادھیائے کے ادعا کی تردید کرتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور مسٹر ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ وہ یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم نے مسلم برادری کو عید کی مبارکباد دی ہے۔