نئی دہلی 2 مئی (سیاست ڈاٹ کام) دوردرشن پر مودی کے انٹرویو میں آج مزید شدت پیدا ہوگئی جبکہ سونیا گاندھی کے سیاسی مشیر احمد پٹیل نے بی جے پی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے اُن سے قریبی تعلقات کے دعوؤں کو بے بنیاد اور سفید جھوٹ قرار دیا۔ اُنھوں نے کہاکہ اُن سے ملاقات اور دوستی کے دعوے مضحکہ خیز ہیں۔ یہ ایک سیاسی اسٹنٹ ہے تاکہ انتخابات کے دوران اُلجھن پیدا کی جاسکے۔ اُنھوں نے پیشکش کی کہ اگر چیف منسٹر گجرات سے کسی قسم کا فائدہ حاصل کرنے کا کوئی ثبوت پیش کیا جائے تو وہ سیاسی زندگی سے دستبردار ہوجائیں گے۔ اُنھوں نے کہاکہ اُنھوں نے کبھی بھی مودی سے اُن کے دفتر یا رہائش گاہ پر کبھی ملاقات نہیں کی اور نہ اُن سے کوئی فائدہ حاصل کیا ہے۔ احمد پٹیل نے کہاکہ مودی بھی ظہرانہ پر اُن کے ساتھ اُن کی قیامگاہ پر اُس وقت شریک تھے جبکہ وہ 1980 ء کی دہائی میں بی جے پی کے جنرل سکریٹری تھے۔ لیکن 2002 ء کے گجرات فسادات کے پہلے یا بعد میں اُن کی مودی سے کبھی شخصی ملاقات نہیں ہوئی۔ ظہرانہ میں شرکت اچھی دوستی کی علامت نہیں تھی۔ پٹیل نے کہاکہ کانگریس میں مودی کے دوست کون ہیں اور کون نہیں ہیں، وہ نہیں جانتے۔ اگر وہ کسی کو اپنا قریبی دوست قرار دیتے ہیں تو اِس کا مقصد انتخابات کے عروج کے دوران صرف اُلجھن پیدا کرنا ہے۔ اُن کی تمام باتیں بے بنیاد اور مضحکہ خیز ہیں۔ پٹیل نے کہاکہ مودی کے تبصرے پر کہ وہ اُن کے دوست تھے، اُنھیں ہنسی آرہی ہے۔ یہ صداقت سے بہت بعید ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم نے ایک دوسرے کے مکان پر ایک ساتھ کھانا کھایا ہے۔ صرف ایک بار جبکہ وہ بی جے پی کے جنرل سکریٹری تھے، اُن کی قیامگاہ پر مودی کی دوپہر کے کھانے میں شریک ہوئے تھے جب وہ پہلی بار چیف منسٹر بنے تو وہ اُن کے ٹیلیفون کال وصول کیا کرتے تھے اور اخلاقاً اُن کا جواب دیا کرتے تھے۔ کل دوردرشن پر مودی کے انٹرویو کو سنسر کرنے پر ایک اور تنازعہ اُٹھ کھڑا ہوا تھا۔ بی جے پی نے الزام عائد کیا تھا کہ حکومت کے دباؤ کی وجہ سے دوردرشن نے مودی کا انٹرویو سنسر کیا ہے۔ حکومت نے اِس کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ پرسار بھارتی ایک آزاد ادارہ ہے اور دوردرشن کے زیرانتظام ہے۔ حکومت کا اِس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ مودی کی جانب سے اپنے انٹرویو میں پرینکا گاندھی کو اپنی بیٹی جیسی قرار دینے پر برہم پرینکا گاندھی نے کل کہا تھا کہ وہ راجیو گاندھی کی بیٹی ہیں۔ اُن کے والد ملک کے لئے 20 سال قبل ہلاک کئے گئے تھے، مودی سے اُن کا تقابل نامناسب ہے۔