نئی دہلی 2 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکزی حکومت ملک کی نو ریاستوں میں گورنر کے تقررات عمل میں لانا چاہتی ہیں جن میں پانچ میں کانگریس کی حکومتیں ہیں۔ کئی ریاستوں میں مرکز کی جانب سے گورنرس کا تقرر کیا جانا ہے جبکہ ایک ریاستی گورنر کے پاس چار ریاستوں کی ذمہ داری ہے جبکہ پانچ دوسرے گورنرس کم از کم دو ریاستوں کی ذمہ داریاں سنبھالے ہوئے ہیں۔ سرکاری ذرائع نے کہا کہ چونکہ کچھ گورنرس ایک سے زائد ریاست کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں نئے تقررات ہوسکتا ہے کہ آئندہ ہفتوں میں عمل میں آئیں۔ آسام ‘ ہماچل پردیش ‘ میگھالیہ ‘ میزورم اور منی پور میں گورنرس کے تقررات عمل میں لائے جانے ہیں۔ ان ریاستوں میں کانگریس کی حکومتیں ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں جیسے جنتادل یو ‘ بائیں بازو کی کمیونسٹ جماعتیں اور تلنگانہ راشٹرا سمیتی کو بہار ‘ تریپورہ اور تلنگانہ میں اقتدار حاصل ہے ۔ پنجاب میں بھی گورنر کا تقرر عمل میں لایا جانا ہے جہاں اکالی دل ۔ بی جے پی کی حکومت ہے ۔ پڈوچیری میں لیفٹننٹ گورنر کا عہدہ بھی تقرر طلب ہے ۔ گورنر مغربی بنگال کیسری ناتھ ترپاٹھی کو بہار ‘ میگھالیہ اور میزورم کی اضافی ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں جبکہ ناگالینڈ کے گورنر پدمنابھا اچاریہ کو آسام اور تریپورہ کی زائد ذمہ داری ہے ۔ ہریانہ کے گورنر کپتان سنگھ سولنکی کو پنجاب گورنر اور چندی گڑھ کے اڈمنسٹریٹر کی اضافی ذمہ داری ہے راجستھان کے گورنر کلیان سنگھ کو ہماچل پردیش کی اضافی ذمہ داری ہے جبکہ اترکھنڈ کے گورنر کے کے پال کو منی پور کی بھی ذمہ داری دی گئی ہے ۔ غیر منقسم آندھرا پردیش کے گورنر ای ایس ایل نرسمہن دونوں ریاستوں تلنگانہ اور آندھرا پردیش کی ذمہ داریاں سنبھالے ہوئے ہیں جبکہ انڈمنان و نکوبار جزائر کے لیفٹننٹ گورنر لیفٹننٹ جنرل ( ریٹائرڈ ) اجئے کمار سنگھ کو پڈوچیری کی اضافی ذمہ داری دی گئی ہے ۔ گذشتہ سال مئی کے مہینے میں اقتدار حاصل کرنے والی نریندر مودی حکومت نے اب تک گیارہ ریاستوں کے گورنر کا تقرر عمل میں لایا ہے ان میں رام نائک ( اتر پردیش ) ‘ سی ایچ ودیاساگر راؤ ( مہاراشٹرا ) ‘ پی ستاسیوم ( کیرالا ) وجو بھائی والا ( کرناٹک ) اوم پرکاش کوہلی ( گجرات ) بلرام داس ٹنڈن ( چھتیس گڑھ ) مردولا سنہا ( گوا ) کلیان سنگھ ( راجستھان ) کیسری ناتھ ترپاٹھی ( مغربی بنگال ) کپتان سنگھ سولنکی ( ہریانہ ) اور پدمنابھا اچاریہ ( ناگالینڈ ) شامل ہیں۔ مرکز نے کملابینی وال کو گورنر گجرات کی حیثیت سے میزورم منتقل کیا گیا تھا بعد میں انہیں برطرف کردیا گیا ۔ کملا بینی وال کے اس وقت کے چیف منسٹر گجرات نریندر مودی سے اختلافات تھے جب وہ گورنر گجرات تھیں۔ مرکزی معتمد داخلہ کی جانب سے گورنرس پر استعفی کیلئے دباؤ ڈالے جانے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع ہونے والے اتر کھنڈ کے گورنر عزیز قریشی کو پہلے میزورم منتقل کیا گیا اور بعد میں انہیں بھی برطرف کردیا گیا تھا ۔ اسی طرح پڈوچیری کے لیفٹننٹ گورنر وریندر کٹاریہ کو بھی حکومت نے علیحدہ کردیا ۔ یو پی اے حکومت کے تقرر کردہ گورنرس شیلا ڈکشت ( کیرالا ) ایم کے نارائنن ( مغربی بنگال ) اشونی کمار ( ناگالینڈ ) بی ایل جوشی ( اتر پردیش ) بی وی وانچو ( گوا ) شیکھر دت ( چھتیس گڑھ ) اور وی کے دگل ( منی پور ) کو مرکز میں این ڈی اے حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد استعفی پیش کرنے کیلئے مجبور کردیا گیا تھا ۔