نئی دہلی 29 مئی (سیاست ڈاٹ کام) سی پی آئی (ایم) نے آج کہاکہ نریندر مودی حکومت کے اقتدار پر فائز ہونے کے بعد موصول ہونے والے ’’ابتدائی اشاروں‘‘ سے اِن اندیشوں کی توثیق ہوچکی ہے کہ فرقہ وارانہ صف بندی کا عمل مزید تیز رفتار ہوجائے گا اور فراخدل معاشی پالیسیوں پر کھلے دل سے عمل آوری کی جائے گی، جس کے نتیجہ میں عوام پر بوجھ میں اضافہ ہوگا۔ سی پی آئی (ایم) کے سینئر قائد سیتارام یچوری نے کہاکہ اِس حکومت کے ابتدائی اشارے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ صرف یہ ظاہر کرنے کے لئے دیئے گئے ہیں کہ عوام کے ذہنوں میں جو اندیشے پہلے سے موجود ہیں، اُن کی توثیق ہوجائے۔ انتخابی مہم کے دوران فرقہ وارانہ صف بندی کا عمل شروع کیا گیا تھا۔ دوسری طرف عوام پر مزید فراخدل معاشی اصلاحات شروع کرتے ہوئے بوجھ میں اضافہ کرنے کی تیاری ہوگئی ہے۔ دستور کی دفعہ 370 کے بارے میں وزیراعظم کے دفتر کے وزیر مملکت جتندر سنگھ کے حالیہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے اور نئے وزراء نجمہ ہپت اللہ اور تاور چند گہلونے اقلیتوں کے بارے میں جو بیانات دیئے ہیں، اُن کا حوالہ دیتے ہوئے سیتارام یچوری نے کہاکہ ہندوتوا کا بنیادی ایجنڈہ ایسے انداز میں ردعمل حاصل کرنا ہے جو حکومت کی پالیسی کے معاملات کے بارے میں ہو۔ سی پی آئی (ایم) کے ترجمان ’’پیپلز ڈیموکریسی‘‘ میں شائع شدہ اداریہ میں جو آئندہ شمارہ میں موجود ہوگا، اُنھوں نے کہاکہ دستور کی دفعہ 370 کی تنسیخ اِن انتخابات میں آر ایس ایس اور بی جے پی کے حقیقی ایجنڈے کا ایک حصہ ہے۔ اُنھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اِس دفعہ کو منسوخ نہیں کرسکتے۔ واجپائی حکومت کے دوران اُنھوں نے قطعی اکثریت حاصل نہ ہونے کی وجہ سے یہ دفعہ منسوخ نہیں کی تھی۔ بی جے پی کے انتخابی منشور میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پارٹی اِس دفعہ کی تنسیخ کی پابند ہے۔ یچوری نے کہاکہ یہ انتہائی سنگین فکرمندی کی بات ہے کہ آر ایس ایس اور بی جے پی کا بنیادی ہندوتوا ایجنڈہ دوبارہ اپنا بدنما چہرہ دکھارہا ہے اور ملک کے مختلف علاقوں میں فرقہ وارانہ صف بندی کا عمل تیز ہوچکا ہے۔ اُنھوں نے آر ایس ایس کے قومی عاملہ کے رکن اندریش کمار کے بیان کا بھی حوالہ دیا جو ہندوتوا تنظیموں کی زیرسرپرستی دہشت گرد حملوں کے کئی واقعات میں بالواسطہ طور پر اصل سازشیوں میں سے ایک تھے اور کہاکہ اُنھوں نے سی بی آئی، این آئی اے اور اے ٹی ایس کی جانب سے شروع کئے ہوئے ایسے تمام مقدمات سے دستبرداری کا مطالبہ کیا ہے ۔ یچوری نے کہاکہ یقینا ضروری ہے کہ ہم خود کو زیادہ طاقتور جدوجہد کے لئے تیار کرلیں، مستقبل میں ہمیں ہمارے ملک کی یکجہتی اور اتحاد کا دفاع کرنا ہوگا۔