فرقہ پرستوں کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی کرنے کا بھی الزام‘ ملک کے حالات انتہائی ابتر : سیتارام یچوری کا خطاب
حیدرآباد ۔ 29 ؍ نومبر (سیاست نیوز) سی پی آئی ایم جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے آج حکمراں بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ مسلمانوں میں خوف پیدا کر رہی ہے ۔ ملک میں فرقہ پرستوں کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی کے ذریعہ خوف کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے ۔ اس وقت ملک کے مسلمانوں اور دلتوں کے ذہنوں میں خوفناک اندیشے پیدا ہوچکے ہیں ۔ یچوری نے کہا کہ بی جے پی دراصل مسلمانوں پر حملے کرنے کے ساتھ ساتھ فرقہ پرستوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے ۔ دلتوں پر مظالم ہو رہے ہیں یہ عام بات ہوگئی ۔ یہ طبقات اپنی زندگیوں کو خطرہ محسوس کرتے ہوئے خوف کے ماحول میں سانس لے رہے ہیں ۔ انہیں ڈر ہے کہ وہ کیا کھائیں اور کیا نہ کھائیں ۔ ہمارے ملک کا سکیولر تانابانا تباہ ہو رہا ہے ۔ عدم رواداری کے قابل مذمت واقعات رونما ہورہے ہیں ۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسٹ (سی پی آئی ایم ) نے ملک میں برسراقتدار بی جے پی زیر قیادت مودی حکومت کو ہدف ملامت بنایا اور کہا کہ نریندر مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ملک کے حالات نہ صرف تبدیل ہوچکے ہیں بلکہ انتہائی ابتر ہوچکے ہیں ۔ سنگاریڈی میں تلنگانہ ریاستی سی پی آئی ایم کمیٹی کے منعقدہ کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے قومی جنرل سکریٹری سی پی آئی ایم سیتارام یچوری نے یہ بات کہی ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں فرقہ پرستی کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے ۔ قبل ازیں مسٹر سیتارام یچوری نے پارٹی پرچم کشائی انجام دیں ۔ انہوں نے مرکزی حکومت کو اپنی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ملک بھر میں کسانوں کے خودکشی واقعات میں 19 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دستور ہند کے معمار ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے نام پر دو دن تک پارلیمنٹ کا اجلاس جاری رہا ۔ لیکن اس اجلاس سے متعلق دریافت کیا کہ آخر کیا مطالبہ کیا گیا اور حکومت نے اپنا کیا اظہار کیا ہے۔ قومی جنرل سکریٹری سی بی آئی ایم واضح طور پر کہا کہ حکومت نے صرف اتنا کہا کہ ہم دستور ہند پر عمل آوری کے پابند رہیں گے ۔ مسٹر سیتارام یچوری نے بہار انتخابات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر نتیش کمار نے واضح طور پر کہا تھا کہ وہ بائیں بازو جماعتوں کے ایجنڈہ کو بھی جاری رکھیں گے ۔ اس اظہار کے انتخابات پر مثبت اثرات مرتب ہوئے اور اس طرح بہار میں بی جے پی کو بری طرح شکست سے دو چار ہونا پڑا ۔ مسٹر سیتارام یچوری نے کہا کہ تلنگانہ میں آ کر وہ بہت خوشی محسوس کر رہے ہیں ۔ جبکہ انہوں نے اپنے تعلق کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خاندان کا تعلق مشرقی گوداوری (کوناسیما) سے ہے ۔ اور میں چیناپٹنم میں پیدا ہوا ۔ حیدرآباد میں تعلیم حاصل کی ۔ بلکہ وہ ابھی بھی اپنے پاس ’’ملکی سرٹیفکیٹ‘‘ رکھتے ہیں ۔ اور کہا کہا اس طرح علحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد یہاں آنے پر کافی مسرت ہو رہی ہے ۔ قومی جنرل سکریٹری سی پی آئی ایم نے اپنا سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مسٹر نریندر مودی حکومت کی 17 ماہ کے دوران مودی حکومت میں ملک کے حالات میں خطرناک تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں جس کے سماج پر کافی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔ یہی نہیں بلکہ ملک میں مہنگائی بڑھ گئی ۔ یہاں تک دال روٹی بھی آج غریب عوام کو میسر نہیں ہو رہی ہے ۔ کیونکہ دال کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا جس کی وجہ سے آج غریب آدمی دال خرید کر کھانے کے موقف میں نہیں ہے اور اس کے برخلاف چکن کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے ۔ زرعی شعبہ ملک بھر میں سنگین بحران سے دو چار ہے ۔ انہوں نے مسٹر نریندر مودی کے بیرونی ممالک دوروں کو اپنی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ روز بروز ان کے بیرونی ممالک دوروں میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔ کس ملک کو کب جا رہے ہیں اس کا پتہ تک نہیں چل رہا ہے۔ مسٹر یچوری نے بائیں بازو جماعتوں کی جدوجہد کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ سابق میں جس طرح کی جدوجہد و مہم چلائی جاتی تھیں اس سے کہیں زیادہ اب جدوجہد کرنے کی شدید ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آل انڈیا پلینم کا انعقاد عمل میں آیا ۔ اس میں خصوصی فیصلے کئے جائیں گے ۔ علاوہ ازیں ریاست تلنگانہ میں بھی بڑے پیمانے پر پر تبدیلیاں لانے کے لئے تفصیلی غور و خوص اور مباحث کئے جائیں گے اور پھرآگے بڑھنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے موجودہ حالات پر بعض اہم فیصلے کرنے کی شدید ضرورت ہے۔