نئی دہلی ۔ 27 ۔ مئی (سیاست ڈاٹ کام) نریندر مودی حکومت نے جموں و کشمیر کیلئے دفعہ 370 کے فوائد و مضمرات پر مباحث کیلئے آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم کے دفتر میں منسٹر آف اسٹیٹ جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ حکومت ریاست میں سماج کے تمام طبقات کے ساتھ رابطہ پروگرام منعقد کرتے ہوئے ان امور پر’’رضامند‘‘ کرنے کی کوشش کرے گی جن پر اب تک ’’رضامندی‘‘ نہیں ہوسکی۔ پہلی مرتبہ رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے والے 57 سالہ جتیندر سنگھ نے واضح کیا کہ بی جے پی دفعہ 370 کی تنسیخ کے حق میں ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ وہ چاہتی ہے کہ عوام کو اس کیلئے رضامند کرے اور اس مسئلہ کا مستقل حل تلاش کرنے کیلئے جمہوری راستہ اختیار کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی بی جے پی اس ضمن میں مختلف فریقین سے بات کر رہی ہے۔ وادی کشمیر میں ہم نے کئی اجلاس طلب کئے ہیں اور ان میں بعض کو (دفعہ 370 کی تنسیخ) پر رضامند کرنے میں کامیاب بھی رہے۔ جتیندر سنگھ کو وزیراعظم کے دفتر میں منسٹر آف اسٹیٹ کا عہدہ دیئے جانے پر حیرت کا اظہار کیا جارہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ سال ڈسمبر میں ایک ریالی سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ دفعہ 370 کے فوائد اور مضمرات معلوم کرنے کیلئے ریاست بھر میں مباحثے اور سمینارس ہونے چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ مودی کا ارادہ یہ ہے اور حکومت کی رائے بھی یہی ہے کہ ہم نے مباحث پورے کرلئے اور اب دفعہ 370 کے مضمرات کے بارے میں جنہیں راضی نہیں کیا جاسکا، انہیں راضی کرنے کی کوشش کریں۔ جتیندر سنگھ نے آج وزارتی جائزہ لینے کے بعد کہا کہ اس معاملہ میں ہم پیشہ وارانہ انداز میں پیشرفت کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ جمہوری راستہ اختیار کیا جارہاہے ۔ ہم نہیں چاہتے کہ اپنی مرضی دوسروں پر مسلط کریں اور حالات خود بخود درست ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 طبعی نوعیت سے زیادہ نفسیاتی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاست کے عوام بھی اس دفعہ کی تنسیخ کے حق میں ہیں۔
دفعہ 370 کی برقراری یا جموں و کشمیر کی ہندوستان سے علحدگی:عمر عبداللہ
چیف منسٹر جموں و کشمیر عمر عبداللہ نے دفعہ 370 کی تنسیخ سے متعلق مملکتی وزیر جتیندر سنگھ کے بیان پر شدید اعتراض کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’’نئے وزیر کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی تنسیخ پر مذاکرات کا عمل شروع ہوگیا۔ حیرت ہے کہ کتنی جلد یہ شروعات کی گئی۔ پتہ نہیں کہ آخر کس سے بات ہورہی ہے‘‘۔ انہوں نے یہاں تک کہا کہ ’’میرے الفاظ کو نوٹ کرلیجئے اور اس ٹوئٹ کو محفوظ کرلیجئے کہ دفعہ 370 کو برقرار رکھنا ہوگا یا پھر جموں و کشمیر ہندوستان کا حصہ نہیں رہے گا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ صرف دفعہ 370 ہی جموں و کشمیر کا مابقی ہندوستان سے دستوری رابطہ ہے۔ اسے منسوخ کرنے کی باتیں کم فہمی پر مبنی اور انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔