واشنگٹن 4 جولائی (سیاست ڈاٹ کام ) عسکریت پسند تنظیم آئی ایس آئی ایل (مملکت اسلامیہ برائے عراق و شام )عراق اور شام کے وسیع علاقوں پر قبضہ کرچکی ہے اور عراق اور عراقی قیادت کی صیانت کیلئے سنگین خطرہ بن گئی ہے ۔ انہیں جلد از جلد متحدہوکر ملک میں ایک نئی حکومت قائم کرنا چاہئے ۔ وائیٹ ہاوز کے پریس سکریٹری جوش ارنسٹ نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ عراقی قیادت جلد از جلد ایک نئی حکومت قائم کریں کیونکہ آئی ایس آئی ایل عراق کیلئے سنگین خطرہ بن چکی ہے ۔ صدر امریکہ بارک اوباما اور دیگر عالمی قائدین سیاسی قیادت پر دباو ڈال رہے ہیں کہ وقت کے تقاضہ کی تکمیل کریں ۔ اور جلد از جلد متحد ہوکر ایک ئی حکومت قائم کریں
۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی تشکیل ہوجانے کے بعد حکومت عراق کیلئے ضروری ہوگا کہ سب کو ساتھ لیکر حکمرانی کرنے کے ایجنڈہ پر عمل کریں اور عراق کے ہر شہری پر واضح کردیں کہ ان کی حکومت ملک کا مستقبل سنواریں گی ۔ جوش ارنسٹ نے کہا کہ عراق کی فوج کا استحکام بھی ضروری ہے ۔ فوج کو ملک کے تنوع کا آئندہ دار ہونا چاہئے ۔ متحدہ سیاسی قیادت کی صورت میں متحدہ فوج بھی قائم ہوچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ عراق آئی ایس آئی ایل کے خطرہ کا سامنا کرسکتا ہے اور اگر تشکیل حکومت کی فوری کارروائی نہ کی جائے اور نئی حکومت سب کو ساتھ لیکر حکمرانی کے ایجنڈہ پر عمل نہ کریں توآئی ایس آئی ایل کا خطرہ ملک پر منڈلاتا رہے گا ۔
امریکی فوجیوں کو عراق روانہ کرنے کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر امریکہ نے عراق میں فوجی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے لیکن اس کا مرکز توجہ قومی سلامتی کے مفادات ہوں گے ۔ یہی وجہ ہے کہ یہ فیصلہ کیاگیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ خطرہ کا مقابلہ کرنے اتحاد پیدا کرنا اہمیت رکھتا ہے۔کیونکہ آخر کار فوج کی اس مسئلہ کی یکسوئی کرسکتی ہے ۔ سفارتی اور سیاسی حل عراق کو فی الحال درپیش نمایاں چیلنجس کی بعدازاں یکسوئی کریںگے ۔امریکہ متحدہ عراق کی تائید کرتا ہے اور امید کرتا ہے کہ کرد قائدین کو بھی اس کا احساس ہوجائے گا اور وہ فیصلہ کریں گے کہ ان کے نیم خود مختار علاقہ کو خود مختار موقف دیا جائے یا نہیں ۔
وائیٹ ہاوز کے پریس سکریٹری نے کہا کہ کردوں کے درمیان خود مختاری کے بارے میں اتفاق رائے نہیں ہے ۔ بعض لوگ خود مختیاری کی تائید کرتے ہیں اور بعض اسے نیم خود مختار علاقہ برقرار رکھتے ہوئے زیادہ فوائد حاصل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ امریکہ کا احساس ہے کہ اگر عراق متحد رہے تو زیادہ طاقتور ہوگا ۔ امریکہ جمہوری عراق کی ہمیشہ تائید برقرار رکھے گا ۔ حکومت عراق کو بھی چاہئے کہ وہ تکثیریت پسند ہو۔ انہوں نے کہا کہ عراق کے تمام شہریوں کے بہتر مفاد میں یہی ہوگا کہ عراق کے سیاسی قائدین متحد ہوجائیں ۔فرقہ وارانہ اختلافات کو بالائے طاق رکھ دیں اور ملک کے بہترین مفادات کیلئے کام کریں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ کرد قائدین کسی طرح کا تعمیری کردار ادا کریں گے اور قومی مفاد کیلئے تمام فرقوں کو متحدہ کریں گے ۔کرد علاقائی تحریک کے وزیر خارجہ فلاح مصطفی باقر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ عراق بحیثیت متحدہ ملک اب برقرار نہیں رہ سکتا۔