ممبئی سے لاپتہ نوجوان عراق میں ہلاک

ممبئی ۔ 27 اگست (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان کے 4 نوجوان جو اچانک لاپتہ ہوگئے اور ان کے بارے میں یہ گمان کیا جارہا تھا کہ عراق میں انہوں نے داعش سے وابستگی اختیار کرلی ہے، ان میں کلیان (ممبئی) سے تعلق رکھنے والے عارف اعجاز مجید کی عراق میں لڑائی کے دوران ہلاکت کی اطلاع ہے۔ عارف انجینئرنگ کا طالب علم تھا اور وہ ماہ مئی سے اپنے گھر سے لاپتہ تھا۔ اس کے علاوہ دیگر 3 نوجوان فہد تنویر شیخ، عمان نعیم تانڈیل اور شاہین فاروق ٹنکی بھی لاپتہ بتائے گئے اور ان کے والدین نے چند دن بعد متعلقہ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی۔ فہد شیخ کے چچا افتخار خان نے بتایا کہ عراق میں عارف کی موت کی اطلاع شاہین فاروق ٹنکی سے ملے۔ انہوں نے کہا کہ ٹنکی نے منگل کی رات تھانے میں واقع ارکان خاندان کو فون کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 6 بجے شام فون کال آیا جس میں اس نے عارف کی موت کی اطلاع دی۔ اس نے یہ بھی کہا کہ عارف کے ارکان خاندان کو مطلع کردیا جائے۔

اس کے علاوہ رات دیر گئے پھر ایک بار فون کرتے ہوئے اس نے یہ توثیق کرلی کہ عارف کے خاندان کو اطلاع پہنچ چکی ہے یا نہیں۔ شاہین کے ارکان خاندان نے یہ اطلاع عارف کے گھر والوں اور کلیان پولیس کو دی۔ عارف کے والد جو ایک ڈاکٹر ہیں، یہ اطلاع ان پر بجلی بن کر گری اور ان کی حالت انتہائی خراب ہوگئی۔ ارکان خاندان نے عارف کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی۔ پولیس نے شاہین کے ارکان خاندان کے بیانات قلمبند کرلئے اور عارف کی موت کی اطلاع توثیق کی جارہی ہے۔ یہ چاروں خاندان کلیان کے دودھ ناکہ گووند واڑی علاقہ میں رہتے ہیں۔ ان کے لاپتہ ہونے کے بعد مہاراشٹرا اے ٹی ایس نے گھروں پر دھاوے کئے اور لیاپ ٹاپس و پین ڈرائیو ضبط کرلئے تھے۔ اس سے پہلے 18 جولائی کو عارف کے والد اعجاز بدرالدین مجید نے وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کرتے ہوئے ایک مکتوب حوالہ کیا تھا جس میں ان افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا جنہوں نے ان کے فرزند کو دہشت گردی پر ابھارا اور مشرق وسطیٰ میں جہاد میں شامل ہونے کیلئے تیار کیا تھا۔