لشکر طیبہ کے دہشت گردوں کو سندھ پاکستان میں تربیت دی گئی تھی، سابق پولیس عہدیدار کا بیان
اسلام آباد ۔ 4 ۔ اگست (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کی تحقیقاتی ایجنسی کے سابق سربراہ طارق کھوسہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ممبئی کے 26/11 حملوں اور قتل عام کا منصوبہ پاکستان کی جانب سے تیار کیا گیا تھا اور اسی نے یہ حملے شروع کئے تھے۔ لشکر طیبہ کے دہشت گردوں کو سندھ پاکستان میں تربیت دی گئی تھی۔ طارق کھوسہ نے ممبئی حملوں کی تحقیقات کی قیادت کی تھی۔ انہوں نے تصدیق کی ہے کہ اس حملے میں پاکستان کا رول رہا ہے ۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اپنی غلطیوں کا اعتراف کرے۔ اخبار ڈان کے لئے لکھے گئے اپنے مضمون میں طارق کھوسہ نے جو 2008 ء کے دہشت گرد حملوں کے چند ہفتوں بعد پاکستانی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کی قیادت کی تھی، کہا کہ پاکستان کو ممبئی دہشت گرد حملوں اور قاتل عام کے معاملہ میں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ اس نے ہی یہ منصوبہ بنایا تھا اور اپنی سرزمین سے ہی یہ حملے کروائے تھے۔ پاکستان کیلئے ضروری ہے کہ وہ سچائی کو قبول کرے اور غلطیوں کا اعتراف کرے۔ ممبئی حملوں میں 166 ہلاک ہوئے تھے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ پاکستان کی سرکاری سیکوریٹی ایجنسیوں کو چاہئے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس ہولناک دہشت گرد حملوں کے اصل ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں۔
اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ممبئی حملوں کا کیس دور رس نتائج برآمد کرے گا۔ اس کیس سے وابستہ خاطیوں کے اختیار کردہ حربوں اور مقدمہ کی نگرانی کرنے والے ججس کی بار بار تبدیلیوں کی وجہ سے خاطی بچ رہے ہیں ۔ استغاثہ کیلئے بعض اہم گواہوں کا انحراف کردینا بھی شدید دھکہ ہے۔ طارق کھوسہ نے اپنے مضمون میں ممبئی حملوں مقدمہ کا کچا چٹھا بھی پیش کیا ہے۔ حقائق کی تفصیل پیش کرتے ہوئے کھوسہ نے لکھا ہے کہ اول تو اجمل قصاب ایک پاکستانی شہری تھا جس کا مقام پیدائش اور ابتدائی اسکولی تعلیم سے لیکر لشکر طیبہ میں شامل ہونے اور تربیت حاصل کرنے تک کی تمام تفصیلات کو تحقیقاتی ایجنسی نے حاصل کیا تھا۔ ممبئی جو دھماکو اشیاء استعمال کئے گئے ، اسی قسم کی اشیاء ٹریننگ کیمپس سے بھی برآمد کی گئی تھیں۔دہشت گردوں نے جن کشتیوں میں سوار ہوکر ممبئی کے ساحل پر پہنچے تھے، ان کشتیوں کو ہندوستانی ملاحوں سمیت ہائیجک کرلیا گیا تھا۔ اور ان سے کہا گیا تھا کہ وہ ممبئی لیجاکر واپس لائیں گے۔