پاکستانی فوج بھی جواب دینے کیلئے تیار تھی ۔سابق وزیر خارجہ پاکستان خورشید قصوری کا ادعا
نئی دہلی 5 اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے آج ادعا کیا کہ ایک امریکی وفد نے امریکی صدارتی امیدوار جان مک کین کی قیادت میں ان سے ممبئی حملوں کے بعد ملاقات کی تھی اور یہ اندیشے ظاہر کئے تھے کہ ہندوستان لاہور کے قریب جماعت الدعوۃ اور لشکرطیبہ کے ہیڈ کوارٹرس پر فضائی حملے کرسکتے ہے۔ ایک ٹی وی پروگرام میں حصہ لیتے ہوئے قصوری نے کہا کہ وفد میں ریپبلیکن سینیٹر لنڈے گراہم اور رچرڈ ہول بروک بھی موجود تھے ۔ قصوری نے کہا کہ وہ اس وقت وزیر خارجہ نہیں تھے ۔ انہیں ایک امریکی سفارتکار نے فون پر مدعو کرکے بات چیت کیلئے کہا تھا ۔ اس وقت ان کا رد عمل وہی تھا جو پاکستانی فوج کا اور عوام کا ہوسکتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ مک کین نے ان سے کہا تھا کہ وہ ہندوستان سے آ رہے ہیں اور وہاں بہت برہمی ہے اور شائد جماعت الدعوۃ اور لشکرطیبہ کے ہیڈ کوارٹرس پر فضائی حملے ہوسکتے ہیں۔ قصوری نے کہا کہ اس وقت انہوں نے کہا تھا کہ پاکستانی فوج بھی نپا تلا جواب دیگی ۔ اگر پاکستانی حدود میں کوئی کارروائی کی گئی تو پاکستانی فوج اندرون پانچ منٹ نپا تلا جواب دے گی ۔ یہ جواب نپا تلا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے امریکی وفد سے کہا تھا کہ وہ پنٹگان سے پاکستانی فوجی ہیڈ کوارٹرس سے بات کرنے کا مشورہ دیا تھا ۔ اس وقت ان کی رائے یہی تھی کہ اگر پاکستانی فوج نے کوئی جوابی کارروائی نہیں کی تو عوام کی نظروں میں اس کی وقعت گھٹ جائیگی ۔