ممبئی حملوں میں آئی ایس آئی کے ملوث ہونے کا اعتراف

سابق ڈائرکٹر شجاع پاشاہ کا حوالہ، امریکی سی آئی اے کے سابق ڈائرکٹر مائیکل ہیڈن کی کتاب میں انکشاف
واشنگٹن ۔ 23 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) ممبئی میں جس وقت 2008ء میں دہشت گردانہ حملے ہوئے تھے اور تقریباً 48 گھنٹوں تک شہر کو یرغمال بنا کر رکھا گیا تھا، اس وقت پاکستان کی آئی ایس آئی ایجنسی سے ایک انتہائی اہم بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ جاسوسی ایجنسی سے وابستہ کچھ سبکدوش افسران دہشت گردوں کو تربیت فراہم کرنے میں شامل رہے ہیں۔ تاہم کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ امریکہ کی سی آئی اے کے سابق سربراہ نے اپنی نئی کتاب میں یہ انکشاف کیا جس کا عنوان ہے ’’پلیئنگ ٹو دی ایچ‘‘ جس کے مصنف مائیکل ہیڈن ہیں جنہوں نے سی آئی اے کے ڈائرکٹر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دی تھیں۔ انہوں نے حکومت پاکستان کے دوغلے پن پر غم و غصہ کا اظہار کیا ہے کیونکہ جب جب دہشت گرد گروپس جیسے القاعدہ، طالبان، لشکرطیبہ اور حقانی نیٹ ورک کی بات آتی ہے تو حکومت پاکستان ان کے خلاف کارروائی کرنے سے معذور نظر آتی ہے۔ انہوں نے اپنی کتاب میں تحریر کرتے ہوئے اپنی بات کچھ اس طرح کہی ہے کہ حکومت پاکستان نہ جانے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ثبوت ہونے کے باوجود کارروائی کرنے سے قاصر نظر آتی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہیکہ حکومت پاکستان کی فوج دہشت گردوں کے خلاف لڑائی کیلئے نہیں بلکہ ہندوستان کے خلاف لڑائی کیلئے تیار کی گئی ہے۔ مائیکل ہیڈن 2009ء تک سی آئی اے کے سربراہ رہے جبکہ ممبئی حملے 2008ء میں ہوئے تھے۔ ان کا کہنا ہیکہ ممبئی دہشت گرد حملوں میں پاکستان کے ملوث ہونے سے کوئی انکار نہیں کرسکتا اور اب کرے گا بھی کیسے۔ اجمل قصاب کی پھانسی خود اس بات کا بین ثبوت ہے۔

مائیکل ہیڈن نے کہا کہ حملوں کے بعد انہوں نے اپنے پاکستانی ہم منصب (آئی ایس آئی ڈائرکٹر) احمد شجاع پاشا کو انتباہ دینا شروع کردیا تھا کہ وہ (پاشا) کسی بھی طرح اس حملہ کے اغراض و مقاصد معلوم کرتے ہوئے حملہ کی گہرائی تک جائیں اور اگر انہیں کچھ معلومات حاصل ہوتی ہے تو اس صورت میں اس معلومات کا ہمارے ساتھ (امریکہ) بلا ہچکچاہٹ تبادلہ کریں۔ احمد شجاع پاشا اس وقت آئی ایس آئی سے نئے نئے رجوع ہوئے تھے۔ ان کے پاس انٹلیجنس کا کوئی سابقہ تجربہ نہیں تھا۔ پاشا نے البتہ اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ پاکستانی دہشت گردوں کو تربیت فراہم کرنے والوں میں کچھ سبکدوش افسران کا ہاتھ تھا جنہیں اب تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ مائیکل ہیڈن نے اس سلسلہ میں اپنی کتاب میں ایک واقعہ کا ذکر بھی کیا ہے کہ کس طرح ہیڈن نے جب اسلام آباد کا دورہ کیا تھا اور حکومت پاکستان سے خواہش کی تھی کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف عاجلانہ کارروائی کرے تو اس وقت کے صدر پرویز مشرف نے مائیکل ہیڈن کے طیارہ میں پٹرول نہ بھرنے کی ہدایت جاری کی تھی حالانکہ مشرف کو ممبئی دہشت گرد حملوں میں پاکستان کے ملوث ہونے کے کافی ثبوت فراہم کئے گئے تھے لیکن انہوں نے کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی۔ اس پر طرہ یہ کہ جب جب دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے ان پر دباؤ ڈالا گیا تو مشرف یہ کہتے تھے کہ پاکستانی فوج کی تشکیل ہندوستان کے خلاف جنگ کے لئے کی گئی ہے ناکہ قبائلی شورس پسندوں سے لڑنے کیلئے۔ یہی نہیں بلکہ امریکہ کو مشرف کے علاوہ دیگر پاکستانی قائدین سے بھی ایسا ہی جواب ملا جس میں سابق فوجی سربراہ اشفاق پرویز کیانی اور آئی ایس آئی کے سربراہان بھی شامل ہیں۔ اسلامی دہشت گردی اس وقت پاکستان، صومالیہ، یمن، شام اور لیبیا میں عروج پر ہے۔ یہ فہرست یہیں ختم نہیں ہوجاتی بلکہ ان تمام ممالک میں اسلامی دہشت گردی زوروں پر ہے جہاں کی حکومتیں ناکارہ ہیں یا پھر قصداً دہشت گردوں کے خلاف کوئی کارروائی کرنا نہیں چاہتیں۔