2016 کے دوران مہاراشٹرا میں 2550 ، کرناٹک میں 1,212 اور تلنگانہ میں 632 کسانوں نے جان دے دی
نئی دہلی ۔ 2 ۔ اگست : ( سیاست ڈاٹ کام ) : ہندوستان میں ہر 30 منٹ میں ایک کسان خود کشی کررہا ہے ۔ جرائم کے قومی ریکارڈ بیورو کی تفصیلات کے مطابق 2016 کے دوران مہاراشٹرا میں سب سے زیادہ 2550 کسانوں نے خود کشی کی ۔ جس کے بعد کرناٹک میں جہاں 1212 کسانوں نے خود کشی کی تھی اور اس تعداد کے اعتبار سے تلنگانہ تیسری ریاست ہے ۔ ملک بالخصوص مغربی و جنوبی ہندوستان میں کسانوں کی اس تشویشناک صورتحال کے بارے میں ان تفصیلات کا انکشاف ایک سرکردہ جرنلسٹ کوٹا نیلیما نے کیا جو تقریبا 20 سال سے کسانوں اور خواتین کے حالات زندگی اور مختلف مسائل پر نہ صرف جگہ جگہ پہونچ کر شخصی طور پر تحقیق کررہی ہیں بلکہ کئی نیوز رپورٹس ، مقالے اور کتابیں تحریر کرچکی ہیں ۔ جن میں ان کی ایک کتاب ’ ویڈوز آف ودربھا ‘ بھی شامل ہے ۔ یہ کتاب مہاراشٹرا کے کلیدی زرعی علاقے ودربھا سے تعلق رکھنے والی ان خواتین کے حالات سے متعلق ہے جن کے شوہر کسان تھے ۔ زرعی بحران ، قرض کے بوجھ ، فصل کی ناکامی اور ایسے ہی مسائل کے سبب انہوں نے خود کشی کی تھی جس کے بعد سے یہ خواتین بیواؤں کی حیثیت سے دشوار کن زندگی بسر کررہی ہیں ۔ کوٹا نیلیما نے اپنے تحقیق کی بنیاد پر کہا کہ 2001 کے بعد سے کسانوں کی خودکشیوں میں ڈرامائی حد تک اضافہ ہوا ہے ۔ بالخصوص آندھرا پردیش ، کرناٹک ، مہاراشٹرا اور مدھیہ پردیش میں کپاس کی کاشت کرنے والے علاقوں میں ایسے واقعات کی تعداد بڑھی ہے ۔ نیلیما نے وجہ جاننے کے لیے متوفی کسانوں کی بیواؤں سے راست بات چیت بھی کی تھی لیکن وہ بیوائیں بے بس تھیں ۔ واضح طور پر کچھ کہہ نہ سکیں ۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ کوئی چیز ان کسانوں کو خود کشی سے روک نہیں سکتی تھی ۔ نیلیما نے مزید کہا کہ ’ حکومتیں اکثریہ کہتی ہیں کہ وہ ( کسان ) جوا ، شراب نوشی وغیرہ کی وجہ فوت ہوگئے ۔ لیکن میری تحقیقات نے اس کے برعکس ثابت کیاہے ‘ ۔ تحقیق سے ظاہر ہوا تھا کہ کئی اموات کسانوں کے قرض کی عدم واپسی فصلوں کی ناکامی کے سبب ہوئی تھیں ۔ کسان اپنے قرض واپس نہیں کرسکتے کیوں کہ انہیں اپنی فصلوں پر امدادی قیمتیں نہیں ملتیں ۔ نیلیما نے غیر معمولی تشہیر پانے والی حکومت تلنگانہ کی رعیتو بندھو اسکیم کے بارے میں محتاط ردعمل کا اظہار کیا۔ تاہم کہا کہ ملک میں اپنی نوعیت کی یہ پہلی اسکیم قابل خیر مقدم ضرور ہے لیکن یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ آیا یہ امداد امیروں کے ہاتھ نہیں بلکہ چھوٹے اور متوسط کسانوں کے ہاتھ پہونچ رہی ہے ۔ نیلیما ایک جرنلٹس کے علاوہ ایک محقق ، ادیب اور مصور بھی ہیں اور اپنی مصوری کے نمونوں کی دنیا کے مختلف مقامات پر کامیابی کے ساتھ نمائش کرچکی ہیں ۔۔