ملک میں سرکاری محکمہ جات میں بدعنوانیاں عروج پر

ڈھائی سال میں 3,896 سرکاری ملازمین اور41سیاست داں ملوث
ممبئی ۔یکم نومبر(سیاست ڈاٹ کام)ملک میں گزشتہ ڈھائی سال کے دوران 3896سرکاری ملازمین اور41سیاستداں بدعنوانی کے معاملات میں ملوث پائے گئے ہیں جبکہ انسداد رشوت ستانی قانون 1988کے تحت روزانہ 11افراد بدعنوانی میں ملوث پائے جاتے ہیں ۔فی الحال 30جون 2017تک ایک ہزار 629معاملات میں 9960ملوث پائے جاچکے ہیں۔اس سلسلہ اگست میں پارلیمنٹ کے ایوان بالامیں یعنی راجیہ سبھا کو مطلع کیا گیا۔ذرائع کے مطابق ان 9960افراد میں سے 60فیصد عام لوگ ہیں ،لیکن 39فیصدیعنی 3,896 سرکاری ملازمین اور 41سیاستداں کے خلاف بدعنوانی کے کیس درج کیے گئے ہیں۔ان اعدادوشمار نے حکومت کے دعوے کی قلعی کھول دی ہے کہ بدعنوانی کوروکنے میں اسے کامیابی حاصل ہوئی ہے ،بلکہ اس کے برعکس انکشاف ہوا ہے کہ 2015-2016کے درمیان بدعنوانی کے معاملات میں 10فیصد کا اضافہ ہواہے ۔تین دنوں میں لگ بھگ دوہزار سے زائد افراد کے خلاف بدعنوانی کے معاملات درج کیے جاتے ہیں۔2015-2016کے درمیان بدعنوانی کے 16فیصد معاملات میں اضافہ ہوا ہے اور 503افراد کو سزا کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔رپورٹ کے مطابق 6414بدعنوانی کے معاملات زیرسماعت ہیں جن میں تقریباً 35ہزار افراد ملوث ہیں۔جن میں 18780عام شہری اور16ہزار 875سرکاری ملوث ہیں جبکہ 115سیاستداں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔سی بی آئی نے 850معاملات کی تحقیقات کی اور ان میں سے 14گزشتہ پانچ سال سے دھول چاٹ رہے ہیں۔فی الحال بدعنوانی کے معاملہ میں 176ممالک میں 79واں نمبر ہے ۔

مہاراشٹرا حکومت نے فرقہ پرستی میں اضافہ کیا : نسیم خان
ممبئی ۔یکم نومبر(سیاست ڈاٹ کام) مہاراشٹر کی بی جے پی زیرقیادت حکومت کے تین سال مکمل ہونے پر ریاست کے سابق وزیر اقلیتی اُمور وسینئر کانگریس رکن اسمبلی محمد عارف نسیم خان نے اسے حکومت کی جانب سے فرقہ پرستی میں اضافہ کرنے کی مسلسل کوششیں قرار دیا اور الزام عائد کیا کہ اس تین سالہ دور اقتدار میں ریاستی حکومت کا رویہ اقلیت بالخصوص مسلم مخالف رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کی زیرقیادت حکومت جب سے اقتدار میں آئی ہے اس نے اقلیتوں کی فلاح کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے۔