مرکزی وزیر آبی وسائل اوما بھارتی کو محمد علی شبیر کا مکتوب
حیدرآباد ۔ 28 ۔ جولائی : ( آئی این این) : تلنگانہ قانون ساز کونسل میں قائد اپوزیشن محمد علی شبیر نے آج ملنا ساگر مسئلہ پر تعطل کو ختم کرنے کے لیے مرکزی حکومت سے مداخلت کرنے کی خواہش کی ۔ مرکزی وزیر آبی وسائل اوما بھارتی کو روانہ کئے ایک مکتوب میں محمد علی شبیر نے کہا کہ ’ اگرچیکہ ذخائر آب یا آبپاشی پراجکٹس کی تعمیر ریاستی حکومت کا معاملہ ہے تاہم مرکزی حکومت ہزاروں غریب کسانوں کی مشکلات پر ، جو ریاستی حکومت کے قابل اعتراض رویہ کے باعث بیدخل ہوں گے ‘ خاموش تماشائی نہیں ہوسکتی ہے ‘ ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت تلنگانہ نے پراجکٹس کے ڈیزائنس میں محض اس لیے تبدیلی کی کہ ان کی لاگت میں اضافہ کیا جائے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ریاستی حکومت اس طرح کے تکبرانہ انداز کو اختیار کررہی ہے کہ اس نے ڈی پی آرس کو عوام میں نہیں رکھا تاکہ عوام سے اور ان کے منتخب نمائندوں سے اس سلسلہ میں اعتراضات اور تجاویز طلب کی جائیں ۔ تلنگانہ کو نظر انداز کرنے کا مرکز پر الزام عائد کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ اب تک تلنگانہ کے ایک بھی پراجکٹ کو قومی پراجکٹ کا موقف نہیں دیا گیا ۔ انہوں نے مرکزی وزیر پر زور دیا کہ تلنگانہ کے ان تمام پراجکٹس کی تفصیلات دی جائیں ۔ جن کے لیے ریاستی حکومت کی جانب سے مالی مدد طلب کی گئی ہے ۔ محمد علی شبیر نے تلنگانہ کے وزیر آبپاشی ٹی ہریش راؤ کو بھی ایک علحدہ مکتوب تحریر کرتے ہوئے تمام آبپاشی پراجکٹس بشمول ملنا ساگر کے ڈی پی آرس کو عوام میں لانے کے لیے کہا اور کہا کہ ریاستی حکومت کے بعض فیصلوں کی وجہ تلنگانہ میں مسائل و مشکلات پیدا ہوگئے ہیں جو کہ تکلیف دہ امر ہے ، علحدہ ریاست تلنگانہ کے حصول کے لیے جدوجہد کرنے اور قربانیاں دینے والے عوام کو آج ہراسانی کا سامنا ہے اور انہیں ان کی قانونی اراضی کو دینے سے انکار کرنے پر پولیس لاٹھی چارج کا سامنا کرنا پڑا جو کہ افسوسناک بات ہے ۔۔