کے جانا ریڈی اور محمد علی شبیر کی گرفتاری پر وی ہنمنت راؤ کا شدید ردعمل
حیدرآباد ۔ 29 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز) : سکریٹری آل انڈیا کانگریس کمیٹی و سابق رکن راجیہ سبھا مسٹر وی ہنمنت راؤ نے قائدین اپوزیشن مسٹر کے جانا ریڈی اور مسٹر محمد علی شبیر کو گرفتار کرنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے چیف منسٹر کے سی آر سے استفسار کیا کہ کیا ضلع میدک پاکستان میں ہے ۔ ملنا ساگر جانے کے لیے ویزا لینا پڑے گا ۔ مسٹر ہنمنت راؤ نے کہا کہ سنہرے تلنگانہ کا خواب دیکھا کر چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر تلنگانہ کو جنگل راج میں تبدیل کررہے ہیں ۔ حق تلفی اور نا انصافی کے خلاف اٹھنے والی آواز کو پولیس کی طاقت سے دبانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ جس کی کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے ۔ ملنا ساگر کے متاثرین پریشان ہے ۔ حصول اراضیات قانون 2013 کے تحت اراضیات حاصل کرنے کے بجائے جی او 123 کے تحت زبردستی اراضیات حاصل کی جارہی ہیں ۔ رضاکارانہ طور پر اراضیات دینے سے انکار کرنے والے غریب کسانوں پر ہوائی فائرنگ اور پولیس لاٹھی چارج کرتے ہوئے ڈرایا دھمکایا جارہا ہے ۔ ٹی آر ایس حکومت نے کانگریس کے چلو ملنا ساگر پروگرام کو گرفتاریوں کے ذریعہ ناکام بنانے کے بعد آج پریشان متاثرین سے ملاقات کرنے کے لیے ملنا ساگر روانہ ہونے والے قائد اپوزیشن اسمبلی مسٹر کے جانا ریڈی اور قائد اپوزیشن کونسل مسٹر محمد علی شبیر کو ضلع میدک کی سرحد پر گرفتار کیا گیا ہے ۔ مسٹر ہنمنت راؤ نے حکومت تلنگانہ اور چیف منسٹر کے سی آر سے سوال کیا کہ کیا ضلع میدک پاکستان میں ہے ؟ ملنا ساگر جانے کے لیے ویزا لینے کی ضرورت پڑے گی ؟ جمہوریت میں اپوزیشن کا تعمیری رول ہوتا ہے کانگریس پارٹی وہی انجام دے رہی ہے ۔ چیف منسٹر ملنا ساگر پر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ کل جماعتی اجلاس طلب کرتے ہوئے تمام اپوزیشن جماعتوں اور کسانوں کے نمائندہ جماعتوں سے تجاویز حاصل کرتے ہوئے مسئلہ کا حل برآمد کرنے کے بجائے ضد پر اڑے ہوئے ہیں ۔ زرعی شعبہ اور کسانوں کے مفادات سے حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔ اتنا بڑا احتجاج ہونے کے باوجود چیف منسٹر نے ملنا ساگر پر نہ ہی اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا اور نہ ہی فائرنگ و لاٹھی چارج پر اپنا کوئی ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔ ریاستی وزیر آبپاشی مسٹر ہریش راؤ حقائق کو تسلیم کرنے اور کسانوں کے مفادات کو ہونے والے نقصانات کو بچانے کے بجائے اپوزیشن جماعتوں پر ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ بننے کا جھوٹا و بے بنیاد الزام عائد کررہے ہیں ۔ اگر ہریش راؤ کے دعویٰ کے مطابق کسان رضاکارانہ طور پر اراضیات دے رہے ہیں تو پولیس ہوائی فائرنگ اور لاٹھی چارج کیوں کررہی ہے اور کیوں اپوزیشن جماعتوں کو ملنا ساگر کے متاثرین سے ملاقات کرنے سے روکا جارہا ہے ۔۔