چیف منسٹر کو ارکان اسمبلی کی زبردست تائید کے بعد ایس پی کو پھوٹ سے بچانے کی کوشش
لکھنؤ ۔ /31 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو نے جو اپنی پارٹی میں ناگزیر پھوٹ اور اپنی گرفت میں زبردست کمی کے خطرات کا سامنا کررہے تھے بالاخر آج اپنے باغی بیٹے اور اترپردیش کے چیف منسٹر اکھلیش یادو اور ان (اکھلیش) کے چچا رام گوپال کے پارٹی سے اخراج کے احکام کو کالعدم کردیا ۔ ان دونوں کو ڈسپلن شکنی کے الزام کے تحت گزشتہ روز پارٹی سے خارج کردیا گیا تھا ۔ اکھلیش یادو کو اپنی پارٹی کے ارکان اسمبلی کی بھرپور تائید ہوجانے کے بعد ملائم سنگھ نے واضح نوشتہ دیوار کو پڑھ لیا ۔ انہوں نے اپنے چھوٹے بھائی اور ایس پی کے ریاستی صدر شیوپال یادو کو ہدایت کی کہ ان دونوں (اکھلیش اور رام گوپال) کے اخراج کی منسوخی کا اعلان کیا جائے ۔ شیوپال نے جس کا اپنے بھتیجہ اکھلیش سے جھگڑا جاری ہے آج دن بھر کی بے پناہ سیاسی سرگرمیوں کے درمیان ٹوئیٹر پر یہ پیغام پوسٹ کیا کہ ’’ ایس پی کے سربراہ کی ہدایت پر اکھلیش اور رام گوپال کے ایس پی سے اخراج کے احکام فوری اثر کے ساتھ منسوخ کئے جارہے ہیں ‘‘ ۔ شیوپال نے مزید کہا کہ ’’میں اکھلیش یادو کے ساتھ اپنی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو سے ملاقات کے بعد آرہا ہوں ۔ نیتاجی نے اکھلیش اور رام گوپال کی معطلی کے احکام فوری اثر کے ساتھ منسوخ کئے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم سب مل کر فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف لڑیں گے اور ہم بھاری اکثریت کے ساتھ دوبارہ ایس پی حکومت قائم کریں گے ۔ یہ میرے احکام ہیں ۔ ہم آپس میں تبادلہ خیال کے بعد فیصلے کریں گے اور آنے والے انتخابات کی تیاری کریں گے ‘‘ ۔ شیوپال نے کہا کہ ’’تمام مسائل حل کرلئے گئے ہیں ۔ ہم سب مل کر آنے والے انتخابات لڑیں گے ۔ ہم سب نیتاجی (ملائم سنگھ) کے ساتھ مل بیٹھیں گے اور مجھے یقین ہے کہ تمام مسائل حل کرلئے جائیں گے ‘‘ ۔ ایس پی کے جنرل سکریٹری رام گوپال یادو کی طرف سے کل طلب کردہ ایس پی کا ہنگامی قومی کنونشن اب تبدیل شدہ تناظر میں اتحاد و یگانگت کے مظاہرہ کرنے کے لئے استعمال کیا جائے گا ۔ ایس پی کے معتبر ذرائع نے کہا ہے کہ پارٹی میں اتحاد کے مظاہرہ کے لئے امیدواروں کی نئی فہرست تیار کی جارہی ہے جو ملائم سنگھ یادو اور اکھلیش کی دستخط کے ساتھ جاری کی جائے گی ۔ لکھنؤ میں آج تیز رفتار سیاسی تبدیلیاں دیکھی گیئں جب چیف منسٹر اکھلیش یادو نے ایس پی لیجسلیچر پارٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں اس پارٹی کے 229 کے منجملہ 200 سے زائد ارکان اسمبلی نے شرکت کرتے ہوئے چیف منسٹر سے وفاداری کا اظہار کیا حالانکہ انہیں (اکھلیش کو) گزشتہ روز خارج کئے جانے کے بعد یہ پارٹی یقینی پھوٹ کے دہانے پر پہونچ چکی تھی ۔ اترپردیش کابینی وزیر اور ایس پی کے سینئر لیڈر اعظم خاں نے اجلاس کے دوران اکھلیش کی سرکاری رہائش گاہ واقع 5 کالیداس مارگ پہونچے اور کچھ دیر توقف کے بعد اکھلیش کو قریب ہی واقع ملائم کی قیام گاہ لئے گئے ۔ اس وقت چیف منسٹر کی رہائش گاہ کے باہر زبردست ڈرامائی صورتحال دیکھی گئی جہاں اکھلیش کے نوجوان حامیوں کی کثیر تعداد نے ان (اکھلیش) اور ان کے چچا رام گوپال کے ایس پی سے اخراج کے خلاف سخت احتجاج اور برہمی کا اظہار کیا ۔ اکھلیش کے چند برہم حامیوں نے سخت سکیورٹی زون میں واقع ایس پی کے ہیڈکوارٹرز پر شیوپال کے حامیوں کے ساتھ گھونسہ بازی کی اس وقت یہ علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کررہا تھا ۔ ایک ایسے وقت جب داخلی جھگڑوں سے بدترین متاثرہ سماج وادی پارٹی اپنے ایک سنگین بحران کا سامنا کررہی تھی کہ آر جے ڈی کے سربراہ لالو پرساد نے بھی ملائم سنگھ سے ٹیلی فون پر طویل بات چیت کرتے ہوئے متحارب گروپوں میں صلح صفائی کروانے کی کوشش کی۔