مغلپورہ بنیادی سہولتوں سے محروم، عوامی نمائندوں کی کوتاہی

حیدرآباد۔ یکم مارچ، ( سیاست نیوز) پرانے شہر کا مغل پورہ علاقہ جو امراء اور نوابوں کے محلہ کی حیثیت سے اپنی شناخت رکھتا ہے، ان دنوں مجلس بلدیہ اور عوامی نمائندوں کی لاپرواہی کے سبب پسماندہ اور سلم علاقہ میں تبدیل ہورہا ہے۔ اس علاقہ میں بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے اور صحت و صفائی کے ناقص انتظامات کے سبب عوام کو کئی ایک دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سارے علاقہ میں خستہ حال سڑکیں، جابجا کچرے اور گندگی کے انبار کے علاوہ سڑکوں پر سیوریج کا بہتا ہوا گندہ پانی صحت عامہ کیلئے خطرہ بن چکا ہے۔ عوامی نمائندوں کی جانب سے لاکھوں، کروڑوں مالیتی ترقیاتی کاموں کی انجام دہی کے دعوے کئے جارہے ہیں لیکن بنیادی سہولتوں کی فراہمی سے متعلق کام صرف سنگ بنیاد کی حد تک ہی محدود ہوچکے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ علاقہ کے سلسلہ میں عوام نے حکام اور عوامی نمائندوں سے بارہا نمائندگی کی لیکن عوامی نمائندے اپنے اپنے حلقے میں ان علاقوں کی عدم شمولیت کا بہانہ بناکر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔بلدی حلقہ مغل پورہ کے علاقہ بی بی بازار، دیوڑھی شکور جنگ، دیوڑھی کلیانی نواب اور مظفر جنگ دیوڑھی جیسے علاقوں میں سیوریج لائنوں کی خرابی کے سبب ہر ہفتہ گندہ پانی مکانات کے روبرو جمع ہوجاتا ہے

اور اس گندگی سے مچھروں کی افزائش ہورہی ہے اور کمسن بچے مختلف عوارض کا شکار ہیں۔ ان علاقوں پر ووٹ حاصل کرنے کے لئے ایک کارپوریٹر کی دعویداری ہے جبکہ مسائل کی یکسوئی کے سلسلہ میں وہ دوسرے کارپوریٹر کو اس علاقہ کا ذمہ دار قرار دے کر اپنی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کررہے ہیں۔ علاقہ میں موجود بڑی ہوٹلوں کے مالکین سے ملی بھگت کے باعث ان کی سیوریج لائنوں کو غیرقانونی طریقہ سے گھریلو سیوریج لائن میں ملادیا گیا ہے جس کے باعث ہر ہفتہ یہ لائنیں بھر جاتی ہیں اور دس تا پندرہ دن تک اس کی صفائی کا کوئی انتظام نہیں کیا جاتا۔ مذکورہ علاقوں میں گذشتہ 15دن سے سڑکوں پر گندہ پانی بہنے کے سبب عوام کا جینا دوبھر ہوچکا ہے لیکن ان کی سنوائی کرنے والا کوئی نہیں۔ جب حیدرآباد میٹرو واٹر ورکس اینڈ سیوریج بورڈ کے مقامی دفتر واقع مغل پورہ پانی کی ٹانکی ربط پیدا کیا گیا تو وہاں کبھی بھی عہدیدار موجود نہیں رہتے اور نہ ہی وہ فون پر کسی سے بات کرتے ہیں۔ متعلقہ کارپوریٹر کا عوام سے کوئی ربط نہیں اور نہ ہی مقامی جماعت نے علاقہ کے ترقیاتی کاموں کی نگرانی کیلئے اپنے کسی کارکن کو ذمہ داری دی ہے۔ ان حالات میں سیوریج کے بڑھتے سنگین مسئلہ نے عوام میں ناراضگی پیدا کردی ہے۔ مقامی افراد نے شکایت کی کہ آن لائن شکایت درج کئے جانے کے 15دن بعد بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی عوامی نمائندوں نے علاقہ کے دورہ کی زحمت گوارا کی۔ مقامی افراد نے بتایا کہ حکام اور عوامی نمائندوں کی اس لاپرواہی کے سبب کمسن بچوں اور ضعیف افراد مختلف عوارض جیسے بخار اور دیگر وبائی امراض کا شکار ہورہے ہیں۔