۔1600 افراد گرفتار ، تعلیمی اداروں میں حاضری حسب معمول ، سرکاری دفاتر میں کم
کولکتہ ۔ 26 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) تشدد کے منتشر واقعات بشمول مکانوں کو نذرآتش کرنا اور جھڑپیں آج کے بند کے دوران جو بی جے پی کی اپیل پر مغربی بنگال میں شمالی دیناج پور ضلع میں دو طلباء کی ہلاکت کے خلاف بطور احتجاج منایا گیا تھا، پیش آئے بی جے پی کارکن ترنمول کانگریس کے کارکنوں کے ساتھ متصادم ہوگئے اور کئی مقامات پر پولیس کے ساتھ ان کی جھڑپیں دیکھی گئیں۔ بھگوا پارٹی نے دعویٰ کیا کہ بند کو عوامی تائید حاصل تھی اور یہ مقررہ وقت سے دو گھنٹے قبل شروع کردیا گیا تھا۔ بڑے شہروں میں بند کا اثر بہت کم دیکھا گیا لیکن شمالی دیناج پور میں جہاں 20 ستمبر کی جھڑپ میں دو طلباء ہلاک ہوگئے تھے، بند سے معمولات زندگی متاثر ہوئے۔ بی جے پی حامیوں نے سرکاری بسوں کو کینی اسٹریٹ وسطی کلکتہ میں نذرآتش کردیا۔ سنگباری کے واقعات قیام بازار اور سیالدہ کے علاقوں میں پیش آئے۔ پولیس اور برسراقتدار ترنمول کانگریس اور بی جے پی کارکنوں کی جھڑپوں کے واقعات مغربی مدناپور، مغربی بردوان، جنوبی اور شمالی دیناج پور اضلاع میں دیکھے گئے۔ احتجاجی طلبہ نے کہا کہ وہ اردو اور سنسکرت اساتذہ کی قلت کے شکار ہیں اور انہوں نے سائنس اور دیگر موضوعات کیلئے اساتذہ کے تقرر کا مطالبہ کیا۔ دو سرکاری بسوں کو نذرآتش کیا گیا اور دیگر گاڑیوں پر بند کے دوران اسلام پور کے علاقہ میں دیکھے گئے۔ فائر بریگیڈ کا عملہ آگ بجھانے کیلئے ایک مقام سے دوسرے مقام منتقل ہوتا ہوا دیکھا گیا۔ سڑکوں پر ٹریفک بہت کم تھی۔ اے ڈی جی پی انوج شرما نے 1600 افراد کی گرفتاریوں کی اطلاع دی۔ شمالی بنگال اور جھرگاؤں میں چند ناخوشگوار واقعات پیش آئے۔ مغربی بنگال میں سرکاری جائیدادوں کو نذرآتش کردیا گیا۔ سرکاری اور خانگی دفتروں میں حاضری بہت کم تھی جبکہ تعلیمی اداروں اور محکمہ باغات میں حاضری معمول کے مطابق رہی۔ سڑک پر بسوں اور ٹائروں کو ضلع مدناپور میں نذرآتش کیا گیا۔ مالدہ میں احتجاجیوں نے ایک پنچایت دفتر میں توڑپھوڑ مچائی۔ بند کے حامیوں میں اسکول بس کے ڈرائیوروں کو روکا اور انہیں دھمکیاں دیں۔ دارالحکومت کولکتہ میں گاڑیوں کی نقل و حرکت معمول کے مطابق تھی۔ بند کے دوران بھگوا پارٹی کے کارکن نقص امن پیدا کرنے کی کوششوں میںمصروف دیکھے گئے۔ صدر ریاستی بی جے پی دلیپ گھوش نے ترنمول کانگریس کارکنوں پر گڑبڑ کا الزام عائد کیا۔