معیشت بدحال‘ شدید نقصان کیلئے وزیراعظم مودی تنہا ذمہ دار:کانگریس

حکومت نے نوجوانوں سے دغا کی ‘ جی ڈی پی اور سرمایہ کاری میں نمایاں کمی ‘ خام تیل کی قیمت میں کمی نے معیشت کو مکمل بکھراؤ سے بچایا

نئی دہلی ۔ 28ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) سینئر کانگریس لیڈر آنند شرما نے آج کہا کہ ہندوستان کو معاشی انحطاط اور زوال کا حقیقی خطرہ درپیش ہے اور اس کیلئے انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی کو مورد الزام ٹھہرایا کہ وہ اپنے ’’ بے تکے ‘‘ فیصلوں کے ذریعہ اس نقصان کیلئے واحد ذمہ دار شخص ہیں ۔ آنند شرما نے ایک بیان میں مطالبہ کیا کہ حکومت ہندوستانی معیشت کی حالت کے بارے میں وائیٹ پیپر جاری کرے اور اُن اقدامات کی وضاحت کرے جو تیزی سے زوال پذیر معیشت کو روکنے کیلئے کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ سخت تشویش کا معاملہ ہے کہ ہندوستانی معیشت گہری رجعت پسندی کی طرف بڑھتی جارہی ہے ‘ جبکہ مستقبل قریب میں بحالی کی کوئی اُمید نظر نہیں آتی ۔ تمام بنیادی عوامل بدستور زوال پذیر ہیں ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان کو واقعتاً معاشی تنزلی کا خطرہ درپیش ہے ۔ حکومت کو ہندوستانی معیشت کی موجودہ صورتحال کے بارے میں قرطاس ابیض ( وائیٹ پیپر ) ضرور جاری کرے تاکہ عوامی شعبہ کی بینکوں کی حالت کو بعض ضروری و ہنگامی اقدامات کے ذریعہ بحال کرنے کے جتن کئے جاسکیں اور موجودہ تیز تر تنزلی رک جائے ۔ انہوں نے مودی پر الزام عائد کیا کہ وزیراعظم نے نوجوانوں سے دغا کی ہے کیونکہ اُن کی حکومت جس نے ہر سال 10ملین نوکریوں کا وعدہ کیا تھا ‘ وہ نہ صرف جابس پیدا کرنے میں ناکام ہوگئی بلکہ اپنے غیر ذمہ دارانہ اور غلط پالیسیوں نیز فیصلوں کے ذریعہ لاکھوں نوکریوں کو برباد کرنے کی ذمہ دار بھی ہوگئی ۔ وزیراعظم مودی تنہا ذمہ دار ہیں کہ اپنے من مانی فیصلوں کے ذریعہ معیشت کو کاری ضرب پہنچائی ہے ۔ ان کے نقصان دہ فیصلوں میں نوٹ بندی اور نقائص بھرے جی ایس ٹی کا عجلب میں نفاذ نمایاں ہے ۔ ان اقدامات پر ناقص عمل آوری نے انڈسٹری ‘ چھوٹے بیوپاریوں اور بڑے تاجرین کو بھی نقصان پہنچایا ہے ۔ سابق مرکزی وزیر نے یہ بھی الزام لگایا کہ غیر منظم شعبہ بری طرح متاثر ہے ‘ چھوٹے کاروبار بند ہورہے ہیں جس کے نتیجہ میں مزید لوگ بیروزگار ہورہے ہیں اور ایسی نازک صورتحال میں ’’ ٹیکس دہشت گردی ‘‘ کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے ۔ وزیراعظم بدستور بے پرواہ ہیں ‘ انہیں کوئی تاسف نہیں اور وہ خود سری کا مظاہرہ کرتے آرہے ہیں ۔ وہ پارلیمانی جمہوریت میں ناگزیر عنصر ذمہ داری سے بچتے رہے ہیں ۔ وزیراعظم کی معاشی مشاورتی کونسل کو 40ماہ بعد مقرر کئے جانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ اقدام بالکلیہ ظاہری اور پُرفریب عمل ہے ۔ یہ کونسل ایسی شخصیتوں پر مشتمل ہے جو وزیراعظم کے تمام غلط فیصلوں کی تعریف و ستائش کرتے ہوئے اُن کی تائید کرتی ہے ۔ اس پر کسی کو اعتبار نہیں اور اس کا مصرف نہیں ۔ آنند شرما نے بتایا کہ جی ڈی پی ( مجموعی دیسی پیداوار) دو فیصد گھٹ چکی ہے ۔ سرمایہ کاری میں 6فیصدی کمی ہوگئی جو تاریخ کی سب سے نچلی سطح ہے ۔ صنعتی پیداوار ‘ مینوفیکچرنگ اور تجارت میں منفی رجحان پیدا ہوا ہے اور لگ بھگ ہر شعبہ بکھراؤ کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ سینئر کانگریس لیڈر نے پبلک سیکٹر بینکوں کے غیر کارکرد اثاثہ جات ( این پی ایز) میں مسلسل اضافہ کی بات بھی کہی اور اندیشہ ظاہر کیا کہ سرمایہ کو تقویت پہنچانے میں حکومت کی ناکامی عالمی سطح پر ساکھ کو متاثر کرتے ہوئے مزید پریشانیوں کا موجب بن سکتی ہے ۔ خام تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں کافی کمی کے تعلق سے آنند شرما نے الزام عائد کیا کہ حکومت عوام کی جیب پر بوجھ ڈالتے ہوئے فوائد بٹور رہی ہے ۔ اگر خام تیل کی درآمدات کی لاگت نصف نہ ہوئی ہوتی تو ہندوستانی معیشت آئی سی یو( سخت نگہداشت کا شعبہ) میں چلی جاتی ۔