آخری نظام کی تعمیر کردہ عمارت کی تاریخی حیثیت کو بحال کرنے چیف سکریٹری پُر عزم ، آثار قدیمہ کے شائقین کا اظہار مسرت
حیدرآباد ۔ 27 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : شہر کی تاریخی معظم جاہی مارکٹ دوبارہ اپنی تاریخی حیثیت کا احساس دلانے جارہی ہے کیوں کہ اس تاریخی عمارت کی دیکھ بھال اور مارکٹ کی ماضی کی تاریخی حیثیت کی شان کو بحال کرنے کی ذمہ داری محکمہ بلدی نظم و نسق و شہری ترقیات کے چیف سکریٹری اروند کمار نے اپنے ذمہ لی ہے ۔ ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق و شہری ترقیات کے ٹی آر نے اس عمارت کی تاریخی حیثیت کو دوبارہ لوٹانے کا مشورہ دینے پر اروند کمار نے ذمہ داری قبول کرنے سے متعلق ٹیوٹر پیام روانہ کیا ہے ۔ مارکٹ کی صحیح دیکھ بھال ، دکانداروں کی جانب سے لگائی گئی فلکسیز ، ہورڈنگس اور قبضوں کی وجہ سے تاریخی معظم جاہی مارکٹ کی شان و شوکت اور خوبصورتی ختم ہوتی جارہی ہے اور مارکٹ کی عمارت میں کئی مقامات پر دیواریں بوسیدہ ہوگئی ہیں ۔ اگر اس عمارت کا کوئی پرسان حال نہیں ہو تو تاریخی عمارت کو شدید نقصان ہونے کا اندیشہ ہے ۔ چیف سکریٹری اروند کمار کی جانب سے عمارت کی تاریخی حیثیت کو بحال کرنے کی ذمہ داری قبول کرنے کی وجہ سے معظم جاہی مارکٹ کی تاریخی شان و شوکت اور خوبصورتی لوٹنے والی ہے ۔ واضح رہے کہ آخری نظام میر عثمان علی خاں نے اپنے دوسرے فرزند نواب معظم جاہی بہادر کے نام سے 1935 میں اس مارکٹ کو تعمیر کروایا ، 1.77 ایکڑ پر 120 دکانوں پر مشتمل یہ مارکٹ 1947 تک پان بازار کی حیثیت سے شہرت پائی ۔ کہا جاتا ہے کہ اس مارکٹ میں سینکڑوں اقسام کے پان دستیاب ہوا کرتے تھے اور مارکٹ کی 120 دکانوں میں صرف پان ہی فروخت کئے جاتے تھے اور سابقہ دنوں میں یہ مارکٹ ایم سی ایچ کی ملکیت میں آنے کے بعد مارکٹ کی تمام دکانیں لیز پر دی گئیں تھیں بعد ازاں اس مارکٹ میں مختلف اقسام کی تجارتیں جیسے بیکری اشیاء ، گوشت کی دکانیں ، پھولوں کی دکانیں ، آئس کریم کی دکانیں ، عطر کی دکانیں اور دیگر تجارتوں کو باقاعدہ لیز پر حاصل کرنے والوں نے شروع کیا ۔ عثمانیہ ہاسپٹل اور سٹی کالج کی عمارتوں کی طرز تعمیر کے مطابق ہی معظم جاہی مارکٹ کی عمارت تعمیر کی گئی ہے ۔ 1980 میں یہاں کی فروٹ مارکٹ کو کوتہ پیٹ اور 2009 میں پھول مارکٹ کو گڈی ملکاپور کو منتقل کردیا گیا ۔ جی ایچ ایم سی نے بہت ہی کم رقم پر لیز پر حاصل کرنے کے بعد مارکٹ کی دیکھ بھال سے متعلق لاپرواہی برت رہی ہے جس کی وجہ سے عمارت کی تاریخی شان و شوکت حیثیت اور تحفظ پر سوالیہ نشان لگا ہوا ہے ۔ آخر کار اس مارکٹ کی تاریخی شان و شوکت اور حیثیت دوبارہ لوٹنے کی امید سے آثار قدیمہ کے شائقین نے خوشی کا اظہار کیا ۔۔