سفر معراج حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کا وہ عظیم معجزہ ہے جس پر انسانی عقل آج بھی حیران ہے۔ انتہائی کم وقت میںمسجدِ حرام سے بیت المقدس و سدرۃ المنتہیٰ تک لمبی مسافت طے ہوجاتی ہے۔ جس کا ذکر قرآن مجید میں ملتا ہے۔ ترجمہ: (ہر عیب سے )پاک ہے وہ ذات جس نے سیر کرائی اپنے بندے کو راتوں رات کے قلیل حصہ میں مسجدِ حرام سے مسجدِ اقصیٰ تک۔ بابرکت بنا دیا ہم نے گرد و نواح کو تاکہ ہم دکھائیں اپنے بندے کو اپنی قدرت کی نشانیاں ۔ بے شک وہی سب کچھ سننے والا خوب دیکھنے والا ہے۔(سورۂ بنی اسرائیل، آیت نمبر ایک) اس آیتِ مقدسہ پر غور کریں تو شکوک و شبہات کے تمام راستے خود بخود بند ہو جاتے ہیں ۔کسی شک کی گنجائش باقی نہیں رہتی ۔ عقلی اور نقلی سوالات ایک دم ختم ہو جاتے ہیں۔ قرآن کریم نے حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے اس عظیم معجزہ کو جس مخصوص انداز سے بیان کیا ہے اس میں غور کرنے کے بعد عقلِ سلیم کو بلا چوں و چرا ں ماننا پڑتاہے کہ یہ واقعہ جس طرح قرآنی آیات اور احادیث صحیحہ میں مذکور ہے وہ بالکل سچ ہے اس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم ایک رات خانہ کعبہ کے پاس حطیم میں آرام فرما رہے تھے کہ حضرت جبرئیل امین حاضر ہوئے اور نیند سے بیدار کیا اور ارادہ ٔخدا وندی سے آگاہی بخشی ۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم اٹھے ،چاہِ زم زم کے قریب لائے گئے ۔ مبارک سینہ چاک کیا گیا، قلب اطہر میں ایمان و حکمت سے بھراہوا طشت انڈیل دیا گیا اور پھر سینہِ مبارک درست کر دیا گیا۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم حرم سے باہر تشریف لائے تو سواری کیلئے براق پیش کیا گیا۔ اس کی تیز رفتاری کا یہ عالم تھا کہ جہاں نگاہ پڑتی تھی وہاں قدم رکھتا تھا۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم مسجدِ اقصیٰ میں تشریف لے گئے جہاں تمام انبیائے سابقین حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے لئے چشم براہ تھے۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی اقتدا میں سب نے نماز اداکی پھر حضور صلی اﷲ علیہ وسلم آگے بڑھے اور سدرۃ المنتہیٰ تک پہنچے جو انوارِ باری تعالیٰ کی تجلی گاہ تھی جس کی کیفیت الفاظ میں نہیںلکھی جاسکتی یا بیا ن کی جا سکتی ہے۔
واقعہ ٔ معراج کی اہمیت اس لئے بھی ہے کہ اللہ نے اپنے محبوب بندے اور بر گزیدہ رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کو زمین و آسمان بلکہ ان سے بھی ماورا اپنی قدرت و کبریائی کا مشاہدہ کرایا۔ حضور فرماتے ہیں، بے شمار چیزوں کا مشاہدہ فرمایا ، جنت و دوزخ کا مشاہدہ کیا ۔
بے عمل خطیبوں کا حال: آپ دوزخ کا مشاہدہ فرمارہے تھے کہ یہ ہیبت ناک منظر دکھائی دیاکہ قینچی کے ساتھ ایک قوم کی زبانیں اور ان کے ہونٹ کاٹے جارہے ہیں اور وہ زبانیں اور ہونٹ کٹنے کے بعد پھر جوں کے توں ہوجاتے ہیں۔ اوریہ سلسلہ جاری ہے۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا یہ کون ہیں؟جبرئیل علیہ السلام نے عرض کی :یہ حضور کی امت کے فتنہ باز خطیب ہیں جو دوسروں کو کہتے ہیں اس پر عمل خود نہیں کرتے ۔
(سبل الھدیٰ جلد ۳،سیر ت الرسول ضیاء النبی جلد ۲)
نماز مومن کی معراج اور خدائی تحفہ:قاعدہ ہے کہ جب کوئی کسی کے گھر جائے تو کوئی نہ کوئی تحفہ لینا دینا ہوتا ہے۔ اسی طریقہ سے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم قاب قوسین سے زیادہ قرب پر فائز ہوئے تو رب العزت نے اپنے محبوب کو نماز کا تحفہ عطا فرمایا۔ نماز مومنین کے لئے بارگاہِ خداوندی کا ایک عظیم تحفہ ہے جو سید عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی معراج کے طفیل مسلمانوں کو عطا کیا گیا۔اللہ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں: الصلاۃ معراج المؤمنین(نماز مومنین کی معراج ہے۔الحدیث)
نماز اسلام کا اہم رکن ہے۔ نماز افضل العبادات ہے۔ نماز تحفہِ معراج ہے ۔ ایمان کے بعد شریعت کا پہلا حکم نماز ہے۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم پر اول بار جس وقت وحی اتری اور نبوتِ کریمہ ظاہر ہوئی اسی وقت حضور نے بہ تعلیمِ جبرئیل امین علیہ السلام نماز پڑھی اور اسی دن بہ تعلیم حضور اقدس حضرت ام المؤمنین خدیجتہ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پڑھی۔ دوسرے دن امیر المؤمنین علی مرتضیٰ کرم اللہ وجہٗ نے حضور کے ساتھ نماز پڑھی کہ ابھی سورہ مزمّل بھی نازل نہ ہوئی تھی۔ تو ایمان کے بعد پہلی شریعت نماز ہے۔ (فتاویٰ رضویہ جلد ۲)
رب العالمین اپنے حبیب پاک کے صدقہ و طفیل میں قومِ مسلم کو ہدایت کا ملہ کی روش پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ۔