معذورین کے حقوق پر رپورٹ کی تیاری ، مسودہ قانون کے حقوق میں تخفیف

حیدرآباد ۔ 5 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : مرکزی کابینہ نے معذورین کے حقوق کے متعلق جس مسودہ بل کو منظوری دی ہے اسے نلسار یونیورسٹی نے مسترد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہند کا یہ بل معذورین کو حقوق کی فراہمی کے بجائے ان سے حقوق چھیننے کے مترادف ہے ۔ پروفیسر فیضان مصطفی وائس چانسلر نلسار یونیورسٹی نے آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران یہ بات کہی ۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت ہند معذورین کو دھوکہ دے رہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے نلسار یونیورسٹی کو معذورین کے حقوق سے متعلق قانون کا مسودہ تیار کرنے اور مکمل تحقیقی رپورٹ تیار کرنے کی خواہش کی تھی ۔ حکومت ہند کی اس خواہش پر نلسار یونیورسٹی نے معذورین کو بھی برابری کے حقوق حاصل ہوں ایسا مسودہ تیار کرتے ہوئے حکومت کو پیش کیا تھا لیکن اب جو بل حکومت پیش کرنے جارہی ہے اس بل میں معذورین کو حاصل حقوق میں تخفیف کی کوشش نظر آرہی ہے ۔ پروفیسر فیضان مصطفی نے بتایا کہ حکومت ہند نے جو مسودہ تیار کروایا ہے ۔ اس بل میں اور جو بل پیش کرنے جارہی ہے اس میں کافی فرق ہے ۔ انہوں نے حکومت و مرکزی کابینہ کے اس اقدام کو دھوکہ دہی کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہاکہ نلسار یونیورسٹی نے ملک کی تمام ریاستوں میں معذورین سے متعلق تحقیق اور ان کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کو نظر میں رکھتے ہوئے یہ مسودہ بل تیار کیا تھا ۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت اس مسودہ بل پر یہ کہہ سکتی ہے کہ حکومت نے اس کی تیاری کے سلسلہ میں مشاورت کی ہے

لیکن جو مسودہ کابینہ نے منظور کیا ہے اس پر کوئی مشاورت نہیں کی گئی ۔ نلسار کی جانب سے تیار کردہ مسودہ بل میں معذورین کے مسائل کی سماعت کے لیے علحدہ ٹریبونل کے علاوہ رہنمائی کے لیے آزاد ادارے کا قیام اور تمام ادارہ جات خواہ وہ سرکاری ہوں یا نیم سرکاری یا پھر خانگی ادارے ہوں ان اداروں میں 7 فیصد تحفظات کی فراہمی شامل تھی لیکن حکومت جو بل متعارف کروا رہی ہے اس بل میں خانگی اداروں کو اس دائرہ کار میں نہیں رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے حکومت سے خواہش کی کہ وہ جب قانون سازی کررہی ہے تو پھر کیوں نہ مضبوط اور فائدہ پہنچانے والا قانون تیار کیا جائے ۔ پروفیسر فیضان مصطفی نے بتایا کہ مرکزی کابینہ نے جو بل منظور کیا ہے اس بل سے نلسار یونیورسٹی کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ اس موقعہ پر ان کے ہمراہ پروفیسر انیتا ڈھانڈا اور مسز ین واہنتی کے علاوہ دیگر موجود تھے ۔ پروفیسر ڈھانڈا نے اس موقعہ پر بتایا کہ نلسار نے اس بل کی تیاری اور 14 زبانوں میں اس کا ترجمہ کروایا ۔ اس بل کے ترجمہ میں یہ خاص بات ہے کہ اسے ہندوستانی زبانوں کے علاوہ نابینا افراد کے پڑھنے کی زبان میں بھی تیار کروایا گیا تاکہ خود ان کی منظوری حاصل کی جاسکے ۔ پروفیسر انیتا نے بتایا کہ نلسار نے جو بل تیار کیا تھا اس میں معذورین کے حقوق اور ان کی ترقی کا جامہ منصوبہ تھا لیکن حکومت نے اس بل کو منظوری دینے کے بجائے سیاسی فائدے کے بل کو منظوری دی ہے ۔ مسز ین واہنتی نے اس موقعہ پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی کابینہ کے اس فیصلہ کے خلاف حیدرآباد میں نلسار یونیورسٹی دیگر یونیورسٹی طلبہ کے ساتھ 8 فروری کو ریالی منظم کرتے ہوئے احتجاج درج کروائے گی ۔۔