واشنگٹن ، 8 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ اور روس نے مشرقی یوکرین کے بحران کو براہِ راست مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر خارجہ جان کیری اور اُن کے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے درمیان ٹیلی فون پر گفتگو میں براہِ راست مذاکرات پر اتفاقِ رائے ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ مذاکرات اگلے دَس روز کے اندر اندر ہوں گے اور ان میں یورپی یونین اور یوکرین کو بھی شامل کیا جائے گا۔ کیری نے یوکرین کے مشرقی حصے میں روس نواز ہنگاموں کیلئے روسی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ روسی حکومت نے کیری کے الزامات کو رَد کر دیا ہے۔ ماسکوحکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ بحران کو حل کرنے کیلئے یوکرین کو ایک وفاق کی شکل دی جانی چاہئے تاکہ یوکرین کے روسی آبادی والے علاقوں کو وسیع تر حق خود ارادیت حاصل ہو سکے۔
یوکرینی صدر کی طرح فرار نہیں ہوں گا: بشار الاسد
ماسکو ، 8 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ ان کے خلاف جاری عوامی بغاوت کی تحریک اب دم توڑ رہی ہے۔ رواں سال کے اختتام تک باغیوں کو مکمل شکست دے کر جنگ جیت جائیں گے۔ روسی خبر رساں ایجنسی ایتار تاس کے مطابق صدر بشار کا یہ بیان سابق روسی وزیر اعظم سیرگری اسٹپائشن نے نقل کیا ہے۔ سابق روسی وزیر اعظم نے کہا کہ بشار الاسد نے انھیں بتایا کہ شام میں جاری بغاوت کی تحریک دم توڑ رہی ہے۔ ’’ہم دہشت گردوں کے خلاف جاری جنگ میں جلد فتح مند ہونے والے ہیں۔ رواں سال اس حوالے سے نہایت اہمیت کا حامل ہے اور 2014ء کے آخر تک ہم یہ جنگ جیت جائیں گے۔‘‘ اسٹپائشن نے گزشتہ ہفتے ایک اعلیٰ وفد کے ہمراہ شام کا دورہ کیا جہاں انھوں نے بشار الاسد سے بھی ملاقات کی تھی۔ انھوں نے روسی صدر ولادیمیر پوتین کا خصوصی پیغام بھی شامی صدر تک پہنچایا۔ اسٹپائشن نے کہا: ’’میں نے شامی صدر بشار الاسد سے اُن کی رہائش گاہ پر دفتر میں ملاقات کی۔ میں نے انھیں روس کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون جاری رکھنے کا یقین دلایا۔ انھوں نے روس کے غیرمشروط تعاون بالخصوص کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کے معاملے پر ماسکو کے موقف کا شکریہ ادا کیا‘‘۔ اسٹپائشننے کہا کہ صدر بشار مطمئن اور صحت مند دکھائی دیئے۔ انھوں نے مکمل خود اعتمادی کے ساتھ کہا کہ رواں سال کے آخر تک وہ جنگ جیت جائیں گے۔ اس موقع پر بشار نے اسٹپائشن سے کہا ،’’صدر ولادیمیر پوتین سے کہہ دینا کہ میں وکٹر یانو کووچ (معزول یوکرینی صدر) جیسا نہیں ہوں۔ میں شام سے باہر کسی دوسرے ملک کو فرار نہیں ہوں گا‘‘۔ خیال رہے کہ یانوکووچ عوامی بغاوت کے بعد گزشتہ فروری میں فرار ہوکر روس پہنچ گئے تھے۔ صدر اسد نے کہا : ’’مجھے معزول یوکرینی صدر یانوکووچ جیسے حالات کا سامنا نہیں۔ میں بغاوت کی تحریک کے باوجود اپنے ملک میں ہوں اور رواں سال صدارتی انتخابات میں بھی کامیاب ہوں گا‘‘۔