والدین کی خصوصی توجہ درکار ‘ مسلم معاشرہ سے برائیوں کا خاتمہ وقت کا تقاضہ‘ جلسہ سے علماء کرام کا خطاب
حیدرآباد۔یکم فبروری(سیاست نیوز) نوجوان جن سے مستقبل کی امیدیں وابستہ ہیں وہ سائنس وٹکنالوجی کے اس دور سے استفاد ہ اٹھانے کے بجائے برائیو ں کا شکار ہوتے جارہے ہیں اورنوجوانو ں کو برائیوں سے روکنے کے لئے والدین کی خصوصی توجہہ درکار ہے تاکہ معاشرے سے برائیوں کو ختم کیا جاسکے۔مسلمانانِ حیدرآباد کے زیر اہتمام ‘ خلوت میدان میںبرائی مٹائو مہم کے دوران منعقدہ جلسہ عام سے صدراتی خطاب کے دوران مولانا حافظ مفتی سید شاہ صادق محی الدین فہیم نظامی صدر دارالافتاء وقضاء حیدرآباد نے ان خیالات کا اظہار کیا۔اس عظیم الشان جلسہ عام سے امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند آندھرا پردیش واڈیشہ‘ مولانا سید طارق قادری جنرل سکریٹری صوفی اکیڈیمی‘ مولانا حامد حسین شطاری صدر کل ہند سنی علماء بورڈ‘ مولانا محمد حسام الدین ثانی عامل صاحب( جعفر پاشاہ) امیر امارت ملت اسلامیہ‘ مولانا ڈاکٹر محمد عبدالمجید صاحب نے بھی مخاطب کیا۔ جلسہ کا آغاز قاری عبدالقیوم کی قرات کلام پاک سے ہوا اور کاروائی جناب اکبر حسین نے چلائی۔ اپنے صدارتی خطاب کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے مولانا مفتی صادق محی الدین فہیم نے قرآنی تعلیمات سے محرومی نوجوانوں میںبرائیوں پید ا کررہی ہیں انہوں نے ذمہ داران سے اس خصوص میںتوجہہ دینے پر زوردیا او رکہاکہ قرآنی تعلیمات کی روشنی میں نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کو برائیوں سے روکنے میں آسانی ہوگی۔ انہوں نے قرآنی تعلیمات کو عام کرنے پر زوردیا اور نوجوانوں کو قرآنی تعلیمات کے ذریعہ شریعت کا پابند بنانے کی والدین سے اپیل کی ۔ مولانا تعلیم کے نام پر لڑکیوں میںبڑھتی گمراہی کو بھی تشویش کا باعث قراردیا۔ انہوں نے کہاکہ والدین کی عدم توجہہ کے سبب لڑکیاںبے بہرے پن کا شکار ہورہی ہیں۔ انہوں نے تعلیم حاصل کرنے کے نام پر گھر کے باہر جانے والی لڑکیوں پر کڑی نظر رکھنے اور ان پر خصوصی توجہہ کے ذریعہ کنٹرول کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے کہاکہ غربت کاشکار مسلمانوں کی کفالت کا معاشرے سے خاتمہ ہی ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ غریب مسلمان سودی قرضوں میںمبتلاء ہیں جو سماج کی سب سے بڑی برائی ہے۔انہوں نے مسلم معاشرے کو سودکی لعنت سے بچانے کے لئے ایک متحدہ پلیٹ فارم کو وقت کی اہم ضرورت قراردیاجس کے ذریعہ ناصرف غریب مسلمانوں کی کفالت کویقینی بنایا جاسکے بلکہ حسب ضرورت مذکورہ پلیٹ فارم کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف اٹھنے والے فتنوں کو دبانے کاکام بھی کیاجاسکے۔ مولانانے چھوٹے خاندان کے نظریہ کو مغربی تہذیب کا حصہ قراردیا اور کہاکہ چھوٹے خاندانوں کے نام پر مغربی تہذیب کو مسلمانوں پر مسلط کرنے کاکام کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ رزاق میںکشادگی کا ذمہ دار اللہ سبحان تعالی ہے باوجود اسکے مغربی تہذیب کے طرز مسلم صرف دو بچوں میںاکتفاء کرتے ہوئے اللہ کی نعمت سے محروم ہورہے ہیں۔انہوں نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کی جارہی سازشوں پر اپنی توجہہ مرکوز کرنے کا مشورہ دیا اور کہاکہ نت نئے انداز اور قوانین کے ذریعہ شریعت میںمداخلت کی سازشیں رچی جارہی ہیں۔انہوںنے مسلمانوں کی عظیم اجتماع سے ہوش کے ناخن لینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ فسطائی طاقتیں مسلمانوں کے خلاف صف آراء ہورہے ہیں ۔ انہوں نے متحدہ طور پر مسلمانوں کو درپیش مسائل کے حل بالخصوص برائیوں کو معاشرے سے ختم کرنے کے لئے ایک منظم تحریک کو وقت کی اہم ضرورت قراردیا۔ جناب خواجہ عارف الدین امیر جماعت اسلامیہ ہند آندھرا پردیش واڈیشہ نے بھی جلسہ عام سے خطاب کیا۔