مسلم لڑکیوں کی شادی کا مسئلہ سنگین۔بیرونی ممالک میں بھی دوبدو پروگرام کا اصرار

حیدرآباد 21 ستمبر (دکن نیوز) جناب زاہد علی خان ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے کہا کہ مسلم لڑکوں و لڑکیوں کی شادیوں کا مسئلہ انتہائی سنگین نوعیت اختیار کرگیا ہے، اس مسئلہ سے نہ صرف ہندوستان بلکہ پاکستان، عرب ممالک امریکہ و برطانیہ میںمقیم مسلم والدین و سرپرست دوچار ہیں چنانچہ ان ملکوں میں رہنے و الے مسلم تنظیموں و اداروں کی جانب سے نمائندگی کی جارہی ہے کہ وہاں بھی دوبدو ملاقات پروگرام منعقد کئے جائیں۔ جناب زاہد علی خان نے آج ایس اے ایمپیرئیل گارڈن (ٹولی چوکی) میں ادارہ سیاست و ایم ڈی ایف کی جانب سے 35 ویں دوبدو ملاقات پروگرام کو مخاطب کررہے تھے جس میں سینکڑوں کی تعداد میں مسلم والدین اور سرپرستوں نے شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم شادیوں میں بے جا اسراف کے نتیجہ میں مسلمانوں کی معیشت برباد ہورہی ہے اور کئی طرح کے سماجی مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ لڑکوں اور لڑکیوں کے انتخاب میں ہمارا معیار بہت ہی سطحی قسم کا ہوگیا ہے خاندان اور ذاتی شرافت کے بجائے ہم صرف دولت و خوبصورتی کو رشتوں کا معیار بنارہے ہیں جس کی وجہ سے بے شمار شادیاں ناکام ثابت ہورہی ہیں۔ انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ اسلامی معیارت کو رشتوں کے انتخاب کی بنیاد بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ شادی خانوں میں جو دعوتوں کا اہتمام کیا جاتا ہے اس میں کھانے کے 10 تا 12 ڈشس بنائے جاتے ہیں اور بڑی مقدار میں کھانا ضائع کیا جاتا ہے، کھانے کی یہ بے حرمتی انتہائی افسوسناک ہے دوسری طرف دعوت ناموں میں جو وقت دیا جاتا ہے اس کی پابندی نہیں کی جاتی، دس تا ساڑھے دس بجے رات تک دلہا یا دلہن شادی خانہ پہنچ نہیں پاتے مہمانوں کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے نکاح ہونے کے فوری بعد لوگ کھانے پر ٹوٹ پڑتے جو قوم کیلئے ذلت کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ سے یہ بھی دیکھنے میں آرہا ہے کہ مسلم شادیوں میں بیانڈ باجہ اور ناچ گانوں کا انتظام کیا جارہا ہے جو انتہائی شرمناک ہے۔ انہوں نے تمام شادی خانوں کے مالکین سے خواہش کی کہ وہ اپنے شادی خانوں میں بیانڈ باجے و ناچ گانوں کا اہتمام کرنے والوں کو تقریب کی اجازت نہ دیں۔ لڑکی والوں کی طرف سے جہیز اور گھوڑے و جوڑے کی رقم کے مطالبات کے باعث لڑکی والوں کو کئی طرح کی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، خاص طور پر متوسط طبقہ اس صورتحال سے پریشان ہے اور والدین کو مطالبات کی تکمیل کیلئے سود سے قرض لینا پڑ رہا ہے جبکہ اسلام نے اسے حرام قرار دیا ہے، کس قدر افسوس کی بات ہے کہ دعوتوں میں سود کی رقم سے تیار کردہ کھانا تناول کررہے ہیں اور اس طرح کا کھانا کھانا بھی حرام تصور کیا جائے گا۔ جناب زاہد علی خان نے کہا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ شادی بیاہ کے معاملات میں اپنی روش کو بدلیں، فرسودہ رسومات کو ترک کردیں اور نکاح کو زیادہ سے زیادہ آسان بنانے کی سمت اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ سیاست و ایم ڈی ایف کا مقصد یہی ہے کہ معاشرہ میں ایک صحتمند انقلاب لایا جائے اور شادی بیاہ کے معاملات میں بڑھتی ہوئی برائیوں کا خاتمہ کیا جائے ۔ انہوں نے علماء کرام سے بھی اپیل کی کہ وہ اس سنگین مسئلہ کو حل کرنے کیلئے احکام الہی کی روشنی میں مسلمانوں کی رہنمائی کریں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان شادی کو آسان بناتے ہوئے سماج میں اپنی پہچان بنائیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آج کے دوبدو پروگرام میں والدین اپنے لڑکے و لڑکیوں کے رشتے آسانی کے ساتھ طئے کریں گے ۔ جناب محمد معین الدین صدر فیڈریشن آف ٹولی چوکی کالونیز نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گذشتہ کچھ عرصہ سے مسلم خاندانوں میں طلاق کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں جو پوری قوم کیلئے شرمناک ہے، انہوں نے کہا کہ لڑکے والوں کو چاہئے کہ فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی بہو کو بیٹی کا درجہ دیں اور اسے نئے گھر و ماحول میں نبھانے کا موقع فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ سیاست و ایم ڈی ایف نے مسلم معاشرہ میں ایک تاریخ ساز تحریک شروع کی ہے جس کے ثمر آور نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ جناب عابد صدیقی صدر ایم ڈی ایف نے کہا کہ زندگی کے معاملات میں اسلامی احکام کو جاری و ساری رکھنا مسلمان ہونے کی علامت ہے، ہم ایک طرف تو دیندار ہونے کا دعوی کرتے ہیں لیکن شادی بیاہ کے معاملہ میں غیر اسلامی طرز عمل اختیار کررہے ہیں جو سراسر منافقت کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ شادی بیاہ کے معاملہ میں لڑکی و لڑکے کے خاندان اور شرافت کو اولین اہمیت دی جانی چاہئے لیکن آج معاشرہ میں حرص و ہوس اور دولت کو ہی اہمیت دی جارہی ہے جس کے بھیانک نتائج ہمارے سامنے روز نظر آرہے ہیں۔ لڑکوں و لڑکیوں میں انانیت اور احساس برتری کے باعث زندگی کی تلخیوں میں اضافہ ہوتے جارہا ہے۔ لڑکے والوں کے بارے میں یہ شکایت عام ہوگئی ہے کہ وہ لڑکی والوں سے ٹھیک ڈھنگ سے بات بھی نہیں کرتے یہاں تک کہ لڑکی کو دیکھنے کے بعد پسند و ناپسند کا اظہار کئے بغیر خاموشی اختیار کرلی جاتی ہے۔ اس طرح کا رویہ نا قابل معافی ہے ۔ انہوں نے مسلم والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنی سوچ و فکر میں تبدیلی لائیں ورنہ ان کی غلطیاں پورے مسلم معاشرہ کیلئے نقصان دہ ثابت ہوںگی۔انہوں نے کہا کہ اسلام نے صرف نماز روزہ ہی عبادت نہیں بلکہ زندگی کے شب و روز میں احکام الہی کو اختیار کرنا ہی عبادت ہے ۔ جناب عابد صدیقی نے کہا کہ شادیوں میں لڑکی والوں کی طرف سے کھانے کا بائیکاٹ کرنے کی تحریک نہایت ہی ثمر آور نتائج برآمد کررہی ہے۔ جناب زاہد علی خان کو خراج تحسین ادا کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر ہو کہ گجرات آسام اور مظفر نگر ہر جگہ جہاں جہاں مسلمانوں پر ظلم و ستم ہوئے ادارہ سیاست نے مظلومین و متاثرین کی مدد کی اور ان کی باز آبادکاری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اسی طرح مسلم لڑکوں و لڑکیوں کے شادیوں کے سنگین مسئلہ کو حل کرنے کیلئے جناب زاہد علی خان کی رہنمائی میں ایم ڈی ایف کا مشن جاری ہے ۔