مسلم عالم دین کی مثالی فرقہ وارانہ رواداری

مولانا فرنگی محلی نے ہولی کے دن نماز جمعہ کا وقت تبدیل کردیا
لکھنؤ ۔ 28 فروری (سیاست ڈاٹ کام) ایک سرکردہ مسلم عالم دین نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا مثالی مظاہرہ کرتے ہوئے ہولی منانے والوں کے ساتھ کسی قسم کے تصادم سے گریز کیلئے نماز جمعہ کے مقررہ وقت میں ایک گھنٹے کی تبدیلی اور دیگر علماء سے بھی ایسا ہی کرنے کی اپیل کی۔ عیدگاہ لکھنؤ کے امام مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے جو آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی عاملہ کمیٹی کے رکن بھی ہیں، مختلف مساجد بالخصوص حساس علاقہ میں واقع مساجد کے آئمہ سے اپیل کی ہیکہ ہولی کے پیش نظر نماز جمعہ کے اوقات میں 30 منٹ تا ایک گھنٹہ کی تبدیلی کے ذریعہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا مظاہرہ کریں۔ مولانا فرنگی محلی نے کہا کہ ’’ہم نے عیدگاہ پر نماز جمعہ کے وقت میں ایک گھنٹے کی تبدیلی کی ہے اور کل یہ نماز دوپہر 1:45 بجے ہوگی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہولی منانے والوں کی جانب سے نماز کیلئے جانے والوں پر رنگ ڈالے جانے کے سبب فرقہ وارانہ فسادات کے واقعات پیش آئے ہیں۔ ہم نے بالخصوص مشترکہ آبادی والے علاقوں کی حساسیت کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ قدم اٹھایا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے بھی آصفی مسجد میں نماز جمعہ کے وقت میں تبدیلی کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں کا دوپہر 12:20 بجے کے بجائے 1 بجے دن نماز جمعہ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ملک کے بارے میں ایک مثبت پیغام دے گا اور بیرون ملک پائے جانے والے تاثر کو ختم کرے گا کہ ہندوستان میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا ماحول رہتا ہے۔ فرنگی محلی نے ماضی میں بھی ایسے ہی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندو برادری کی طرف سے بھی تعاون کیا گیا تھا۔ بقرعید کے پیش نظر گذشتہ سال لارڈ جگناتھ یاترا کا دو گھنٹے تاخیر سے آغاز کیا گیا تھا اور جلوس کے راستے بھی تبدیل کئے گئے تھے۔ رمضان کے دوران بھی عیدگاہ کے روبرو رام لیلا میدان پر شادی کرنے والے تین خاندانوں نے ہماری اپیل پر نماز تراویح کے احترام کے طور پر شادی کے دوران آتشبازی، ڈی جے اور موسیقی پروگرام کو منسوخ کردیا تھا۔ ہماری خواہش پر رات 8:30 بجے تا 10:30 بجے ان تینوں ہندو خاندانوںنے بارات کے دوران پٹاخے چھوڑنے اور بینڈ باجا بجانے سے بخوشی گریز کیا تھا۔