بے گناہ کا قتل ساری انسانیت کے قتل کے مترادف ، مسلمانوں کے لیے لمحہ فکر
حیدرآباد ۔ 2 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : شہر حیدرآباد میں ان دنوں مسلم سماج ایک عجیب بے چینی اور تشویش کا شکار ہے ۔ سماج سے برائی کے خاتمہ اور افراتفری کو ختم کرنے کے لیے رہبر بنائی گئی قوم اسلامی اصولوں کے خلاف یہاں تک آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرنے لگی ہے ۔ شہر حیدرآباد میں گذشتہ چند عرصے سے ایسی ہی چند وارداتیں پیش آئیں جب کہ گذشتہ روز فرسٹ لانسر میں مسلمانوں کے ہاتھوں ایک بے گناہ مسلمان کا قتل ہوگیا ۔ اس قتل کے واقعہ کے بعد شہریوں میں بے چینی اور تشویش پیدا ہوگئی ہے ۔ کرب اور اضطراب آمیز اس دور میں ایک طرف آپسی اتحاد کا نعرہ اور زور دیا جارہا ہے تو دوسری طرف اسلامی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسلامی تعلیمات کے برخلاف زندگی بسر کی جارہی ہے جو سماج میں رسوائی کا سبب بن رہی ہے ۔ اسلام میں ایک بے گناہ انسان کے قتل کو ساری انسانیت کے قتل سے تعبیر کیا گیا ہے یہ وہ گناہ ہے جس کو معافی نہیں بلکہ شہر میں ان دنوں مسلمان ہی مسلمان کا قتل کررہا ہے ۔ مسلم شریف کی حدیث کا مفہوم ہے کہ جب مسلمان آپس میں بہم اپنے ہتھیاروں سے ٹکرائیں تو قاتل اور مقتول دونوں آگ میں ہوں گے ۔ لیکن رہبری کی ذمہ دار اس قوم کے بگڑتے انداز کا کون ذمہ دار ہے ۔ فرسٹ لانسر کے واقع نے نہ صرف عام مسلمانوں بلکہ ملی اور مذہبی تنظیموں کو بھی حیرت میں ڈال دیا ہے اور ان کی ذمہ داروں پر بھی سوالیہ نشان لگانے لگا ہے ۔ آخر کیا وجہ ہے کہ مسلمان ایک دوسرے کے قتل تک گریز نہیں کرتے ۔ معمولی بات پر سنگین جرائم کا ارتکاب اور ایسے واقعات نے پوری قوم کو سونچ اور فکر کے کھٹگھرے میں کھڑا کردیا ہے اور اخلاقی اور عملی اقدامات کی بہت زیادہ شدت سے ضرورت محسوس کی جارہی ہے ۔ علمی اور عملی میدان کے ماہرین کے سائے میں ایسے واقعات کا ہونا یقینا تشویش ناک بات ہے جس ٹولی نے فرسٹ لانسر میں یہ انسانیت سوز واردات انجام دی اس ٹولی نے چند سال قبل ٹولی چوکی کی ایک ہوٹل کے قریب نوجوان کا بے رحمی سے قتل کیا تھا ۔ اس قتل میں سیاسی محرکات اور علاقہ میں دبدبہ کا زور و دیگر وجوہات کے الزامات تھے اور یہ قتل ایک منظم سازش کا حصہ تھا لیکن شرف الدین کا معاملہ ایسا نہیں تھا بلکہ اس شخص کو معمول نہ دینے پر موت کے گھات اتار دیا گیا ۔ قتل کیس میں ملوث ٹولی کے سرغنہ افراد کے خلاف سٹی پولیس نے سخت کارروائی کرتے ہوئے ان پر پی ڈی ایکٹ نافذ کیا تھا اس کے باوجود ان کے تیور خود پولیس کے حوصلہ کی آزمائش کا سبب تصور کئے جارہے ہیں ۔ اپنی سخت گیر اور عوام دوست پالیسیوں کے لیے شہرت حاصل کررہی ہے سٹی پولیس کے لیے دن دہاڑے قتل اہم مسئلہ بن گیا ہے ۔ پولیس تو اپنا کام کرے گی لیکن جہاں تک سماجی ذمہ داری کا مسئلہ ہے ایسے واقعات مسلم سماج کے لیے شرمندگی کا سبب بن رہے ہیں جو نہ صرف اسلامی تعلیمات کے برخلاف ہیں بلکہ اللہ کی ناراضگی کا بھی سبب بن رہے ہیں ۔رات میں دیر تک جاگنے ، جھینگہ کھانے ، ناچ گانے اور سیل فون پر گیمس اور کپڑے پہنے اور مسلکی مسائل میں الجھے اس معاشرے کے لیے سماج میں اپنے امن پسند مذہب کے پیغام کی عملی شکل پیش کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ سماجی اور ملی ، مذہبی اور مسلکی تنظیموں کو مسلم معاشرے میں اخلاقیات پر زیادہ زور دینے اور سماجی برائی کے خاتمہ کے لیے کوشش کرنا ہوگا چونکہ گناہوں میں ناقابل معافی اور انتہا ئی درجہ کا گناہ قتل ہے لیکن شہر میں مسلمان ہی مسلمان کے خون کا پیاسا بنا ہوا ہے ۔۔