حیدرآباد۔/29اپریل، ( سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں ایک مسلم خاندان کے ساتھ ناانصافی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ پولیس کی رسوائی سے والدہ کی خودکشی اور نوجوان بھائی کی تلاش میں در بہ در بھٹکنے والے ایک مجبور مسلم نوجوان نے آج دوبارہ انسانی حقوق کمیشن میں درخواست داخل کردی۔ ضلع رنگاریڈی کے دومامنڈل سے تعلق رکھنے والے اس مسلم خاندان کو شدید ہراسانی کا سامنا ہے جبکہ ایسی کسی بھی ہراسانی مشکل و تکلیف کو دور کرنے پرسکون ماحول کا حکومت دعویٰ کررہی ہے اور خود چیف منسٹر تلنگانہ کا خواب ہے کہ وہ اقلیتوں کی آنکھوں میں خوشی دیکھنا چاہتے ہیں جبکہ انہی کا محکمہ اس مسلم خاندان کو مسلسل آنسو بہانے پر مجبور کررہا ہے۔ اپنی والدہ کی خودکشی اور بھائی کے لاپتہ ہونے پر پریشان محمد مصطفی نے آج انسانی حقوق کمیشن میں درخواست داخل کردی
جبکہ مصطفی نے اس سے قبل اور ان کی والدہ مرحومہ رحیمہ بی نے دو مرتبہ درخواست داخل کی تھی اور اقلیتی کمیشن نے اس واقعہ کا سخت نوٹ لیتے ہوئے ضلع کلکٹر و ضلع ایس پی رنگاریڈی کو رپورٹ روانہ کرنے کیلئے کہا تھا۔ تاہم 25دن گذرنے کے باوجود بھی کسی قسم کے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے جبکہ برائے نام دوما پولیس اسٹیشن کے سب انسپکٹر پریم کمار کو ہیڈکوارٹر طلب کرلیا گیا۔ یہ عہدیدار مبینہ طور پر رحیمہ بی کی موت کا ذمہ دار ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ رحیمہ بی اپنے بیٹے مختار عرف چھوٹو کی تلاش میں بھٹک رہی تھی اس خاتون کا لڑکا مختار اور اسی علاقہ کی لڑکی رانی دونوں فرار ہوگئے تھے۔ مختار پر لڑکی کو فرارکرنے کا الزام لگاتے ہوئے لڑکی کے رشتہ دار اس خاندان کو پریشان کررہے تھے۔ سب انسپکٹر پریم کمار بھی شخصی دلچسپی دکھاتے ہوئے رحیمہ بی اور ان کے خاندان کو ہراساں کررہا تھا۔ تاہم لڑکی چند روز بعد واپس آگئی لیکن رحیمہ بی کا لڑکا مختار تاحال واپس نہیں آیا اور نہ اس کی کوئی اطلاع فراہم ہوئی۔ اپنے بیٹے کے تعلق سے دریافت کرنے پر سب انسپکٹر نے مرحومہ رحیمہ بی کو رسوا کیا تھا جس کے بعد اس خاتون نے خودکشی کا اقدام کیا۔ انتہائی افسوس کی بات یہ ہے کہ پانچ دن عثمانیہ جنرل ہاسپٹل میں علاج کے باوجود بھی نہ ہی افضل گنج پولیس اور نہ ہی دوما پولیس نے اس مظلوم خاتون کا بیان ریکارڈ کیا۔
آج انسانی حقوق کمیشن میں درخواست داخل کرنے کے بعد محمد مصطفی نے بتایا کہ اب ان کے خاندان کو یقینا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ مصطفی پرسرار طور پر لاپتہ اپنے بھائی اور افراد خاندان کے تعلق سے فکر مند ہے۔ اس مسلم خاندان کی پریشانی اور غم کے عالم کو دیکھ کر قائد مجلس بچاؤ تحریک و سابق کارپوریٹر اعظم پورہ مسٹر امجد اللہ خاں خالد نے اس مسئلہ کو قومی انسانی کمیشن سے بھی رجوع کیا۔ یاد رہے کہ حالیہ دنوں شہر میں قومی انسانی حقوق کمیشن نے سماعت کی تھی۔ امجد اللہ خاں خالد نے چیرپرسن این ایم آر سی جسٹس کے بی بالکرشنن سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں یادداشت پیش کی تھی۔اس خصوص میں انہوں نے بتایا کہ اس مسلم خاندان کے ساتھ انصاف کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف انصاف کی راہ ہموار کرنے کا دعویٰ اور دوسری طرف اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے۔ انہوں نے حکومت کے رویہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ریاست تلنگانہ کی حکومت کا رویہ مسلمانوں کے تعلق سے مشکوک ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے رحیمہ بی کی موت اور مختار کی اطلاع فراہم کرنے کا مطالبہ کیا اور حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ اس سارے معاملہ کی سی آئی ڈی تحقیقات کروائے اور اس مسلم خاندان کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے ریاست تلنگانہ کے مسلمانوں میں اعتماد بحال کرے ۔ امجد اللہ خاں خالد نے انصاف کیلئے احتجاج بلند کرنے کا انتباہ دیا۔