مسلم تحفظات کا مسئلہ مزید 6ماہ کیلئے ٹل گیا !

حکومت اور سرکاری محکمہ جات کا عدم تعاون، آئندہ ماہ میعاد ختم ہوگی، حکومت کے وعدوں پر سوالیہ نشان
حیدرـآباد۔/24فبروری، ( سیاست نیوز) مسلمانوں کو 12فیصد تحفظات کی فراہمی کا مسئلہ مزید 6ماہ کیلئے طوالت اختیار کرسکتا ہے کیونکہ سدھیر کمیشن آف انکوائری کو رپورٹ کی تیاری کیلئے حکومت سے درکار مواد فراہم نہیں کیا گیا۔ اس طرح کمیشن کی میعاد میں مزید 6ماہ کی توسیع یقینی دکھائی دے رہی ہے۔ کمیشن کی میعاد آئندہ ماہ مارچ میں ختم ہوجائے گی اور کمیشن اس موقف میں نہیں ہے کہ ایک ماہ میں اپنی رپورٹ تیار کرسکے۔ سدھیر کمیشن آف انکوائری کا قیام مارچ 2015 میں عمل میں آیا تھا اور اسے چھ ماہ کا وقت دیا گیا تھا لیکن ابتدائی چھ ماہ کمیشن کو آفس کی فراہمی میں گذر گئے۔ اسی دوران کمیشن میں دو نئے ارکان کا تقرر کیا گیا اور چھ ماہ کی پہلی توسیع دی گئی جو آئندہ ماہ ختم ہوجائے گی۔ حکومت جو مسلمانوں کو 12فیصد تحفظات کی فراہمی کے سلسلہ میں سنجیدگی کے دعوے کررہی ہے لیکن کمیشن کے ساتھ اس کے رویہ کو دیکھیں تو اس کے دعوے کھوکھلے نظر آئیں گے۔ کمیشن کے ارکان کو تقرر کے بعد سے تنخواہیں تک جاری نہیں کی گئیں اور کمیشن کو زائد اسٹاف کے تقرر کی اجازت اور سیمپل سروے کیلئے بجٹ بھی جاری نہیں کیا گیا تھا۔ گزشتہ ہفتہ کمیشن آف انکوائری کے ساتھ حکومت کے معاندانہ رویہ کے بارے میں ’سیاست‘ میں رپورٹ کی اشاعت کے بعد حکومت نے 22فبروری کو تینوں ارکان کی تنخواہیں جاری کی ہیں۔ اس کے علاوہ کمیشن میں 4 ریٹائرڈ عہدیداروں کی خدمات حاصل کرنے کی اجازت دیتے ہوئے احکامات جاری کئے گئے۔

صدرنشین کمیشن آف انکوائری نے اسٹاف کے تقرر کے سلسلہ میں اگسٹ میں مکتوب روانہ کیا تھا لیکن حکومت کو اجازت دینے میں تین ماہ کا وقت لگ گیا۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ آج تک بھی کمیشن میں مطلوبہ اسٹاف موجود نہیں۔ ایک سکریٹری اور ایک سپرنٹنڈنٹ کے علاوہ 4 ڈیٹا انٹری آپریٹرس اور 2 اٹینڈرس کے ساتھ کمیشن کام کررہا ہے۔ کمیشن کو سپرنٹنڈنٹ، اکاؤنٹ آفیسر اور تین ریٹائرڈ اعلیٰ عہدیداروں کی ضرورت ہے تاکہ مختلف محکمہ جات سے مسلمانوں کے بارے میں ڈیٹا حاصل کیا جاسکے۔ سرکاری محکمہ جات اور ضلع کلکٹرس سے مراسلت کرنے کیلئے مہارت رکھنے والے عہدیداروں کی ضرورت ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کمیشن نے اگرچہ تمام 10اضلاع کا دورہ مکمل کرلیا لیکن رپورٹ کی پیشکشی سے قبل وہ علحدہ سیمپل سروے کرانا چاہتا ہے۔ اس کے علاوہ اسے سرکاری محکمہ جات کے ساتھ اعداد و شمارکا انتظار ہے۔ 120 سرکاری محکمہ جات اور اداروں کو ڈیٹا روانہ کرنے کی خواہش کی گئی لیکن افسوس کہ ابھی تک صرف 5 تا 7 محکمہ جات نے رپورٹ روانہ کی اور وہ بھی نامکمل ہے۔

ضلع کلکٹرس سے بھی علحدہ رپورٹ طلب کی گئی ہے لیکن ایک بھی ضلع کلکٹر نے کمیشن سے تعاون کرنا مناسب نہیں سمجھا۔ ان حالات میں کمیشن کیلئے آئندہ ماہ کے اختتام تک رپورٹ پیش کرنا ممکن نہیں ہے۔ رپورٹ کی تیاری کیلئے ہی مسلسل کام کیا جائے تو 10تا15دن بہ آسانی لگ جائیں گے ایسے میں صرف آئندہ 15دنوں میں سیمپل سروے اور تمام سرکاری محکمہ جات سے ڈیٹا کا حصول ممکن نظر نہیں آتا۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت نے کمیشن کی میعاد میں مزید چھ ماہ کی توسیع کا من بنالیا ہے۔ سابق میں تلگودیشم حکومت نے بی سی کمیشن کو تقریباً 14مرتبہ توسیع دی تھی۔ ریٹائرڈ آئی اے ایس عہدیدار جی سدھیر کی قیادت میں قائم کردہ کمیشن آف انکوائری کی رپورٹ کے بعد علحدہ بی سی کمیشن کا قیام ناگزیر ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کمیشن کے صدرنشین اور ارکان جلد سے جلد رپورٹ کی پیشکشی میں سنجیدہ ہیں لیکن حکومت سے عدم تعاون کے سبب وہ بے بس محسوس کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سدھیر کمیشن آف انکوائری کی رپورٹ کی بنیاد پر حکومت یا پھر بی سی کمیشن تحفظات کے فیصد کا تعین کرے گا۔