مسلم امیدواروں کی شکست کیلئے خود مسلمان ذمہ دار

پہلی فہرست میں صرف ایک مسلم امیدوار کے سوال پر کے سی آر کا استدلال

حیدرآباد۔/4اپریل، ( سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے صدر چندر شیکھر راؤ کا استدلال ہے کہ مسلم امیدواروں کی شکست کیلئے خود مسلم رائے دہندے ذمہ دار ہیں۔ ٹی آر ایس نے جب کبھی مسلم امیدواروں کو میدان میں اُتارا مسلم رائے دہندوں نے اپنی عدم تائید کے ذریعہ انہیں شکست سے دوچار کردیا۔ پریس کانفرنس کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ ایک طرف تلنگانہ میں مسلمانوں کو 12فیصد تحفظات کا وعدہ کررہے ہیں لیکن 69امیدواروں کی فہرست میں صرف ایک ہی مسلم نام شامل ہے۔ اس کے جواب میں چندر شیکھر راؤ نے کہاکہ دوسری فہرست میں اقلیتوں کو نمائندگی دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر 55فیصد امیدواروں کا تعلق کمزور طبقات سے ہے۔ مسلم نمائندگی کی کمی کی بارے میں دوبارہ پوچھے جانے پر کے سی آر نے کہا کہ پارٹی تو مسلمانوں کو ٹکٹ دینے تیار ہے لیکن مسلمان کامیاب نہیں ہوتے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں محبوب نگر سے سید ابراہیم کا حوالہ دیا اور کہا کہ دو مرتبہ ٹی آر ایس نے انہیں امیدوار بنایا اور دو مرتبہ بھی مسلم رائے دہندے انہیں کامیاب نہ کرسکے۔ اسی طرح شکیل کو بودھن میں ٹکٹ دیا گیا تھا لیکن انہیں بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا تاہم پارٹی دوسری مرتبہ محمد شکیل کو میدان میں اُتار رہی ہے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اقلیتوں کی نمائندگی پرانے شہر کے اسمبلی حلقوں کی امیدواری کے ذریعہ مکمل کی جائے گی؟ چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ کیا پرانے شہر کے حلقے اہمیت کے حامل نہیں ہیں اور کیا وہاں مسلمان نہیں بستے۔ اخباری نمائندے کے سی آر کے ان جوابات پر حیرت زدہ ہوگئے۔ انہیں بتایا گیا کہ پارٹی کے اقلیتی قائدین میں بے چینی پائی جاتی ہے کہ انہیں کامیابی حاصل کرنے والے حلقوں سے امیدوار بنانے سے گریز کیا جارہا ہے۔ چندر شیکھر راؤ نے مزید کچھ کہنے کے بجائے صرف یہ تیقن دیا کہ دوسری فہرست میں اقلیتوں کے مزید نام شامل کئے جائیں گے۔ تلگودیشم اور بی جے پی کے درمیان مفاہمت کے مسئلہ پر سوال کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے چندر شیکھر راؤ نے صرف اتنا کہا کہ یہ مسئلہ کوئی خاص اہمیت کا حامل نہیں۔