مسلمان ‘ ملک کے موجودہ حالات سے متفکر نہ ہوں

یہ وقت ہمارے اصلاح کا درس دیتا ہے ‘ مولانا خلیل الرحمن نقشبندی کا خطاب
حیدرآباد ۔ 3 ؍مئی ( سیاست نیوز) مسلمان ملک کے موجودہ حالات سے متفکر نہ ہو ںچونکہ یہ حالات کوئی غیر متوقع نہیں ہیں ۔ ان حالات میں مثبت سوچ کے ذریعہ اپنی اصلاح کرنی ہوگی اور یہ ہمارے لئے بہترین موقع ہے ۔ مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نقشبندی نے آج عیدگاہ بلالی مانصاحب ٹینک میں ایک عظیم الشان جلسہ سے خطاب کے دوران یہ بات کہی ۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کے موجودہ حالات کا تین طریقوں سے سامنا کیا جاتا ہے جس میں خاموشی ‘ غصہ اور حکمت کے ذریعہ ملک کے بڑے طبقہ کو اپنا ہمنوا بنانا شامل ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ آج ہم جس پرآشوب ماحول میں زندگی گذار رہے ہیں اس ماحول میں ہمیں ان حالات کو اپنے لئے اصلاح کا وقت تصور کرنا چاہئے ۔ مولانا سجاد نعمانی نے بتایا کہ اگر کوئی بات ہماری مرضی کے خلاف کہہ رہا ہے تو ہمیں تکلیف ہو رہی ہے لیکن ہم اپنے بچوں سے وہی سب عملی طور پر کروانے میں عار محسوس نہیں کر رہے ہیں ۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ آج کوئی سرسوتی وندنا کے لزوم کی بات کرتا ہے تو ہمیں غصہ آ رہا ہے لیکن مشنری اسکولوں میں ہمارے بچے حضرت عیسی علیہ السلام کو نعوذ باللہ خدا کا بیٹا کہہ رہے ہیں اور دعائیہ کلمات میں یہ الفاظ ادا کر رہے ہیں ۔ مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے حیدرآبادی شادی کی تقاریب پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ پچاس برس کی محنت سے کمائی گئی دولت حیدرآبادی شادیوں میں دس گھنٹے کے اندر خرچ کی جا رہی ہے۔ انہوں نے اصراف سے پرہیز کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ اگر فاضل دولت ہو تو اس کا صحیح مصرف باصلاحیت نوجوان ہیں جنہیں معاشی پسماندگی کے سبب اپنے صلاحیتوں کے اظہار موقع نہیں ملتا ۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان بالخصوص حیدرآباد میں یہ بات عام ہوتی جا رہی ہے کہ جس علاقہ میں رات کے اوقات میں ہوٹلیں آباد ہوں اور جو علاقوں میں گندگی نظر آئے یہ علاقے مسلمانوں کے ہیں ۔ مولانا نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کے بعد جاگنے کی اطلاع ملنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور ہمارے نوجوان راتوں کے وقت ہوٹلوں کو آباد کرتے ہوئے وہ کام کر رہے ہیں جس سے خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوتے ہیں ۔ مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے کہا کہ مسلمان اپنے بچوں کو مشرکانہ تعلیمی ماحول سے دور رکھتے ہوئے بہتر دینی ماحول فراہم کریں ۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو جھوٹ ‘ دھوکہ ‘ غیبت اور وقت کے ضائع کرنے کے گناہ سے واقف کروائے اور ان سے بچنے کی تلقین کریں ۔ انہوں نے کہ اسلاف کے کارناموں کا مشاہدہ کروانے بچوں کو تاریخی مقامات کی سیر کرائیں اور مسلم حکمرانوں کے کارناموں سے واقف کروائیں ۔ انہوں نے ملت اسلامیہ سے مسلکی بغض و عناد سے باہر آنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ملت اسلامیہ کو اتحاد پیغام دینے کی ضرورت ہے اور جب تک غرور و تکبر کو ہم نکالتے ہوئے متانت و انکساری کا مظاہرہ نہیں کرتے اس وقت تک مسلکی اختلافات کا حل ممکن نہیں ہے ۔ مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نقشبندی نے اللہ سے تعلق کو مضبوط کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے کی صورت میں ہی فلاح ہے ۔ انہوں نے ملک کے حکمراں طبقے کو حقیقی اقلیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں درحقیقت جو طبقہ حکومت کر رہا ہے اس طبقہ نے ملک کی بڑی اکثریت کے حقوق کو پامال کر رکھا ہے اور یہ سلسلہ سینکڑوں برس سے جاری ہے ۔ ہندوستانی مسلم اگر اس طبقہ کو اپنا ہنموا بناتے ہیں اور ان کے مسائل کو حل کرنے میں دلچسپی لیتے ہیں تو ملک میں موجود کئی مسائل از خود حل ہونے شروع ہوجائیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں موصولہ ایک اطلاع کے مطابق برہمن سماج سے تعلق رکھنے والی ہزاروں لڑکیاں جہیز کے لعنت کا شکار ہیں اور ایک پروفیسر کے بموجب اگر مسلم طبقہ کے نوجوان صرف بغیر جہیز کے شادی کا اعلان کردیں تو یہ لڑکیاں اسلام کی طرف راغب ہوسکتی ہیں انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اعلان کریں کہ وہ اتنے بے غیرت نہیں ہیں جو لڑکی کے گھر والوں سے دولت لیتے ہوئے اپنی شان و شوکت کا اظہار کریں گے ۔