سکندرآباد حلقہ پارلیمانی عام آدمی پارٹی امیدوار چھایہ رتن کا بیان
حیدرآباد۔ 29؍اپریل (سیاست نیوز)۔ مسلمانوں کے بنیادی مسائل کے حل کے ذریعہ ان کی پسماندگی کو دُور کیا جاسکتا ہے۔ مسلمان کروڑہا روپئے کی اوقافی جائیدادیں رکھتے ہوئے بھی پسماندہ ہیں۔ ان کی پسماندگی کو دُور کرنے کے لئے صرف اوقافی جائیدادوں سے حاصل ہونے والی آمدنی ہی کافی ہے۔ محترمہ چھایا رتن امیدوار عام آدمی پارٹی حلقہ پارلیمنٹ سکندرآباد نے آج ایک خصوصی ملاقات کے دوران یہ بات کہی۔ انھوں نے بتایا کہ وہ جس وقت برسرخدمت تھیں، انھوں نے کئی ایک مسائل کا باریک بینی کے ساتھ جائزہ لینے کے بعد بعض ترمیمات کا فیصلہ کیا تھا، لیکن سیاسی رخنہ اندازیوں کے سبب ایسا ممکن نہیں ہوسکا۔ انھوں نے بتایا کہ حالات کو سدھارنے کے لئے تعلیمی پسماندگی کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ معاشی استحکام بھی ضروری ہے۔ اسی لئے وہ صرف تعلیمی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے خواتین کو گھر بیٹھے ذریعہ معاش فراہم کرنے کے معاملات پر بھی توجہ مرکوز کی ہوئی تھیں۔ محترمہ چھایا رتن نے بتایا کہ اب جب کہ وہ عام آدمی پارٹی جیسی سیاسی تحریک سے وابستہ ہیں تو انھیں اس بات کا اندازہ ہورہا ہے کہ عوام کن حالات سے دوچار ہیں۔ انھوں نے اس حقیقت کا اعتراف کیا کہ مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی نااِنصافیوں کے سبب مسلمان پسماندہ ہوتے جارے ہیں۔ ان حالات کو تبدیل کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ ملک سے بھارتیہ جنتا پارٹی جیسی فرقہ پرست اور کانگریس جیسی موقع پرست سیاسی جماعت کا خاتمہ یقینی بنایا جائے۔ انھوں نے بتایا کہ ملک کو کانگریس نے جتنا نقصان پہنچایا ہے، اتنا ہی بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی نقصان پہنچایا ہے۔ محترمہ چھایا رتن نے بتایا کہ حلقہ پارلیمنٹ سکندرآباد میں ان کا مقابلہ کسی امیدوار سے نہیں ہے بلکہ وہ دولت، طاقت، بدعنوانیوں، بے قاعدگیوں، رشوت ستانی کے علاوہ نظر انداز کرنے والی سیاست کا مقابلہ کررہی ہیں۔ انھوں نے رائے دہندوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے حق رائے دہی کے استعمال سے قبل اس بات کا جائزہ لیں کہ اب تک انھوں نے جن لوگوں کو منتخب کیا، ان لوگوں کا ریکارڈ کیسا ہے اور انھوں نے اپنی ذمہ داریاں کس طرح نبھائی ہیں؟ انھوں نے بتایا کہ آج بھی حلقہ پارلیمنٹ سکندرآباد کی حالت کئی علاقوں میں دیہی علاقوں جیسی ہے۔ شہر کی کسی گلی میں بھی اگر سڑک نہ ہو تو اس کے کتنے نقصانات ہوتے ہیں، اس کا اندازہ کرنا مشکل ہے، کیونکہ ہم نظر انداز کرنے کے عادی بن چکے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ اگر ایک سڑک پر کہیں کوئی گڑھا ہو اور اس سے کوئی لوہے کی شئے باہر نکلتی ہو اور وہ کسی ذیابیطس کے مریض کے پیر کو لگتی ہے تو ایسی صورت میں وہ مریض اپنے پیر سے محروم ہوجاتا ہے۔ سڑک کے ایک گڑھے سے اتنے بڑے مسائل پیدا ہوتے ہیں، ان چیزوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ محترمہ چھایا رتن نے رائے دہندوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے بہتر مستقبل اور خود کی کامیابی کے لئے ’جھاڑو‘ کے نشان کا بٹن دباتے ہوئے ’’آپ‘‘ کے حق میں اپنا ووٹ استعمال کریں۔