مسلمانوں کے خلاف سازش

مسلمانوں کو بدنام کرنا ان سے تعصب برتنا ان کے خلاف سازشیں کرنے کی انتہاء میں جب بڑے ملکوں کی سرکاری ایجنسیوں کو شامل دیکھا جارہا ہے تو یہ عالم اسلام کے لئے تشویش و فکر کا باعث ہے۔ حال ہی میں اس رپورٹ کے انکشاف کے بعد کہ امریکہ کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی نے اپنے بعض تنخواہ یاب مسلم ایجنٹوں کے ذریعہ سادہ لوح مسلم نوجوانوں کو دہشت گردی کے لئے اکسانے کی کوشش کی ہے۔ امریکہ پر 9/11 حملہ کے بعد دہشت گردی کے نام پر مسلمانوں کو بدنام کرنے انہیں دہشت گردی میں ماخوذ کرنے کیلئے ایف بی آئی نے زبردست جال بچھایا ہے۔ 2012ء میں نیویارک میان ہٹن میں ایک مسلم نوجوان کی گرفتاری اور اس کو ایک مقامی مسجد کے امام کی جانب سے دہشت گردی کے لئے اکسائے جانے کی خبروں مقدمہ بازی و رہائی کے درمیان یہ بات منکشف ہوچکی ہے کہ امریکہ کے چالاک سیکوریٹی ادارے مسلمانوں کو ساری دنیا کے اقوام کی نظروں میں دہشت گرد ثابت کرنے منظم طریقہ سے سرگرم ہیں۔ مسلمانوں کے سادہ لوح یا جذباتی نوجوانوں کو ان کے دین و ایمان کے حوالے سے اکسا کر دہشت گرد کارروائیاں کرنے کی کامیاب ترغیب دی جارہی ہے۔ امریکہ ہیومن رائٹس واچ نے ایف بی آئی کی سازشوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ اس سے دہشت گردی کے اصل خطرات میں مزید اضافہ ہوگا۔ ’’کرے کوئی بھرے کوئی‘‘ کے مصداق اگر کوئی سرکاری ایجنسی اپنی کارکردگی کو شاباشی کی حد تک لے جانے کی ناپاک جستجو میں کسی گروپ کو دہشت گرد سرگرمیوں کی انجام دہی کے لئے تنخواہ دیتی ہے انہیں ہر طرح کے دھماکو اشیاء فراہم کرکے کوئی حملہ کرنے کی ترغیب دیتی ہے تو یہ ساری سازش پوری مسلم برادری کو بدنام کرنے کا حصہ ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی لا اسکول کے ہیومن رائٹس انسٹی ٹیوٹ، ہیومن رائٹس واچ نے امریکہ میں دہشت گردی کے جاری تحقیقاتی مقدمات جن 27 کیسوں کی جانچ کی گئی اور ان میں 215 مسلمانوں کو ملوث قرار دیا گیا تھا ان میں سے بعض کیسوں میں ایسے کیس تھے جنہیں ایف بی آئی نے ازخود دہشت گردی کے واقعات رونما کرنے کی کوشش کی تھی۔

اس طرح کے کیسں کا پتہ اسٹینگ آپریشن کی مدد سے چلا ہے۔ ان کیسوں میں سے 30 فیصد کیس روپوش ایجنٹوں کے بنائے گئے منصوبوں سے مربوط تھے۔ امریکی شہریوں کو جب اپنی ہی تحقیقاتی ایجنسیوں کے کرتوت کا پتہ چلا تو حکومت پر دباؤ ڈالا گیا ہے کہ وہ سرکاری تحقیقاتی ایجنسیوں کی جانچ کروائے مگر افسوس اس بات کا ہیکہ حقائق کا پتہ چلنے کے بعد بھی امریکی اٹارنی جنرل ارک ہولڈر نے ایف بی آئی کے انڈرکور (روپوش) ایجنسیوں اور کارروائیوں کی مدافعت کی ہے۔ اس طرح کی سچائی سامنے آنے کے بعد عالم اسلام میں تمام مسلمانوں کے لئے تشویش پیدا ہونا لازمی ہے۔ مسلمانوں کی ہی ذمہ داری ہیکہ وہ کسی سازش کا شکار نہ ہوں اور اپنے نوجوانوں کی حرکات و سکنات پر نظر رکھ کر دہشت گردی کے لئے اکسانے والی تنظیموں اور کٹر پسند مذہبی اداروں کی سرگرمیوں کے تعلق سے چوکسی اختیار کریں۔ ہندوستان کے اندر بھی بعض خبریں ایسی جاری کی گئیں کہ جن میں بتایا گیا کہ مسلم نوجوانوں نے عراق میں مملکت اسلامیہ تنظیم داعش کے لئے کام کرنے عراق کا دورہ کیا۔ مہاراشٹرا کے تھانے ضلع کے چار نوجوانوں کو مئی کے اواخر میں مذہبی مقامات کی زیارت کے لئے ایک بڑے گروپ کے ساتھ بغداد بھیجا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق بغداد پہنچنے کے بعد یہ چاروں نوجوان ایک ٹیکسی لے کر فلوجہ روانہ ہوئے مگر اس کے بعد ان کا پتہ نہیں چلا۔ اس خبر کے بعد یہ انکشاف کیا گیا کہ یہ نوجوان خدا کی راہ میں لڑنے کیلئے نکلے ہیں۔

اس کے پیچھے سچائی کیا ہے اس کا کچھ علم نہیں مگر ہندوستانی مسلمانوں کے تعلق سے اس طرح کی سازش تشویش کی بات ہے۔ یہ اگر شروعات ہے تو پھر ایف بی آئی کی طرح ہندوستان کی نئی حکومت بھی مسلمانوں کوبدنام کرنے انہیں دہشت گردی کے الزامات کے ذریعہ ستانے کے ناپاک منصوبوں پر عمل کرسکتی ہے۔ مودی حکومت کے تعلق سے پہلے ہی سے فکرمند مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اپنے اطراف و اکناف کے ماحول اور اپنے نوجوانوں کی حرکات و سکنات پر کڑی نظر رکھیں۔ کہیں یہ سرکاری خفیہ ایجنٹوں کی سازشوں کا شکار نہ بنیں کیونکہ مدرسوں اور دینی تنظیموں میں بعص مسلمان سرکاری ایجنٹس بن کر کام کررہے ہیں تو یہ لوگ مذہب، قرآن سنت اور جہاد کے حوالے سے مسلم نوجوانوں کو ورغلا کر انہیں دہشت گرد کارروائیوں کے لئے تیار کیا جاسکتا ہے۔ ہندوستانی مسلمانوں کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن ہندوستانی حکومت یہاں کے قانون اور میڈیا کے بعض تعصب پسند عناصر اس سازش کو عام کرسکتے ہیں۔ ہندوستان کے بعض اخبارات میں ایسے مسلم نوجوانوں کی تصاویر شائع کرکے انہیں دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی خبریں دی جارہی ہیں۔ ایک اخبار نے حال ہی میں کرناٹک کے بلال حسین نامی ایک شخص کی تصویر شائع کی اور بتایا کہ یہ شخص حال ہی میں افغانستان میں لڑتے ہوئے مارا گیا ہے۔ اخبار نے اس شخص کو دہشت گردی کے بعض واقعات میں ہندوستانی پولیس کو مطلوب ہونے کی بھی خبر شائع کی ہے اس طرح کی خبروں کے درمیان مسلمانوں کو اپنی فکر اور احتیاط کرنی ہوگی۔