مسلمانوں کی ترقی کیلئے ترک تعلیم کے رجحان کو ختم کرنے کی ضرورت

ڈاکٹر داؤد اشرف کی کتاب کا رسم اجراء ، صدرنشین سدھیر کمیشن جی سدھیر و دیگر کا خطاب

حیدرآباد۔26فروری(سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں مسلمانوں کی ترقی کے مسائل کے حل کیلئے ان میں ترک تعلیم کے رجحان کو ختم کرنا ضروری ہے ۔صدرنشین سدھیر کمیشن نے ڈاکٹر داؤد اشرف کی کتاب ’مشاہر دارالترجمہ ‘جامعہ عثمانیہ ‘کی رسم اجراء کی تقریب سے اپنے صدارتی خطاب کے دوران یہ بات کہی۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست تلنگانہ میں سدھیر کمیٹی نے تحقیق کے دوران یہ پایا کہ مسلمانوں میں ترک تعلیم کا رجحان زیادہ ہے جس کے سبب ان کی تعلیمی پسماندگی میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ اس تقریب میں جناب عبدالقیوم خان مشیر برائے اقلیتی بہبود حکومت تلنگانہ ‘ مصنف ڈاکٹر سید داؤد اشرف‘ محترمہ اودھیش رانی‘ ڈاکٹر سید مصطفی کمال ‘ جناب سید امتیاز الدین ‘ جناب میر ایوب علی خان کے علاوہ کئی ادبی شخصیتیں موجود تھیں۔ مسٹر جی سدھیر صدرنشین سدھیر کمیٹی نے بتایا کہ ریاست میں مسلمانوں کو کئی مسائل درپیش ہیں جن میں تعلیم کے علاوہ امکنہ کا مسئلہ اور بینکوں کی جانب سے انہیں قرضہ جات کی عدم اجرائی کے سبب تجارت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہو ںنے اس بات کا انکشاف کیا کہ ریاست کے شہری علاقوں میں رہنے والے 65تا70فیصد مسلمانوں کو معیاری رہائشی و امکنہ کی سہولتیں حاصل نہیں ہیں جس کے سبب وہ کئی مشکلات میں مبتلاء ہیں اور یہی حالت ریاست کے دیہی علاقوں کے مسلمانوں کی بھی ہے۔مسٹر جی سدھیر نے بتایا کہ ریاست کے بیشتر مقامات پر کمیٹی کو تحقیق کے دوران اس بات سے بھی واقف کروایا گیا کہ مسلمانوں کے لئے قرض کا حصول بھی انتہائی اہم مسئلہ ہے اور 70تا75فیصد مسلمان قرض حاصل کرنے میں ناکام ہوتے ہیں جس کے سبب وہ تجارتی ترقی کو ممکن نہیں بناسکتے۔ انہوں نے شہر حیدرآباد میں اردو کے چلن اور شہر کی تہذیبی روایات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد نے ایم بی بی ایس کی تعلیم اردو زبان میں حاصل کی تھی۔ جی سدھیر نے کہا کہ ریاست میں موجود آرکائیوز کے دفتر کی حالت کو بہتر بناتے ہوئے اس میں موجود معلومات کے ذخائر کو محفوظ کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مصنف کتب ڈاکٹر سید داؤد اشرف کی نئی کتاب کی رسم اجراء پر انہیں مبارکباد پیش کی۔ جناب عبدالقیوم خان مشیر برائے حکومت تلنگانہ نے اپنے خطاب کے دوران ریاستی حکومت کی جانب سے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی ترقی کیلئے کئے جانے والے اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے معاملہ میں سنجیدہ اقدامات میں مصروف ہے۔انہوں نے بتایا کہ ریاست میں اقلیتی طلبہ کیلئے رہائشی اسکولوں کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ جناب عبدالقیوم خان نے بتایا کہ آرکائیوز میں موجود مخطوطات اور دستاویزات کو ڈیجٹلائز کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کا فائدہ ہر کسی کو ہوگا اور محققین کو ریکارڈ بہ آسانی دستیاب رہے گا۔ انہوں نے بتایا کہ آرکائیوز میں ریکارڈس کی بے ترتیبی کے سبب مشکلات کے متعلق ہر کوئی واقف ہے۔انہوں نے دہلی میں ہوئے اردو کے ’جشن ریختہ ‘ کے طرز پر شہر حیدرآباد میں بھی بڑے پیمانے پر جشن کے انعقاد کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلہ میں حکومت سے مشاورت کی جائے گی۔اس تقریب میں نظامت کے فرائض جناب میر ایوب علی خان نے انجام دیئے۔تقریب سے محترمہ اودھیش رانی ‘ ڈاکٹر سید مصطفی کمال کے علاوہ جناب سید امتیاز الدین نے بھی مخاطب کیا۔