مسلمانوں کے ساتھ فریب ، محکمہ اقلیتی بہبود ذمہ دار ، حج ہاوز پر احتجاج کا انتباہ ، تنظیم انصاف کا احتجاجی دھرنا ، سید عزیز پاشاہ کا خطاب
حیدرآباد۔ 24 ۔ فروری (سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کی جانب سے مسلمانوں کو دھوکہ دیا جارہاہے اور اس کی راست ذمہ داری محکمہ اقلیتی بہبود پر عائد ہوتی ہے ۔ 12 فیصد تحفظات کے وعدہ پر حکومت عمل آوری سے قاصر نظر آرہی ہے اور اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے معاملہ میں حکومت کی جانب سے اختیار کی گئی لاپرواہی کے خلاف کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نہ صرف حج ہاؤز کے روبرو دھرنا منظم کرے گی بلکہ سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود عمر جلیل کا گھیراؤ کرتے ہوئے احتجاج کا آغاز کیا جائے گا۔ تنظیم انصاف کی جانب سے منعقدہ احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے سی پی آئی ریاستی سکریٹری مسٹر چاڈا وینکٹ ریڈی اور جناب سید عزیز پاشاہ نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ کامریڈ چاڈا وینکٹ ریڈی نے بتایا کہ ریاستی حکومت مسلمانوں کی ترقی کے متعلق کئے گئے وعدوں کو فراموش کرچکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے 12 فیصد تحفظات کا وعدہ کیا تھا لیکن اسے پورا نہیں کیا گیا جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ حکومت اقلیتوں کی ترقی کے سلسلہ میں سنجیدہ نہیں ہے ۔ انہوں نے ٹولی مسجد کے تحت موجود اوقافی اراضی پر ناجائز قبضہ جات اور شادی خانوں کی تعمیر کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے بتایا کہ اس سلسلہ میں متعدد نمائندگیوں پر بھی وقف بورڈ کی جانب سے کوئی عملی اقدامات نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے اوقافی جائیداد تباہ ہورہی ہے۔ کامریڈ چاڈا وینکٹ ریڈی نے بتایا کہ سی پی آئی کی جانب سے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں باضابطہ مہم چلاتے ہوئے احتجاجی لائحہ عمل تیار کیا جائے گا اور بڑے پیمانہ پر 12 فیصد تحفظات کے وعدہ کو عملی جامہ پہنانے کیلئے مہم شروع کی جائے گی ۔
انہوں نے برسر اقتدار جماعت اور مسلم ارکان اسمبلی و پارلیمان کو اوقافی جائیدادوں کی تباہی کے لئے ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ عہدیدار ان عناصر کے ہاتھوں کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں۔ جناب سید عزیز پاشاہ نے احتجاجی دھرنے سے خطاب کے دوران کہا کہ ریاستی حکومت کی دھوکہ دہی کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا کیونکہ 1150 کروڑ بجٹ کی تخصیص کے باوجود عدم اجرائی نے حکومت کی نیت کو واضح کردیا ہے۔ اوقافی جائیدادوں کی تباہی کے معاملہ میں عہدیداروں بالخصوص سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود و اسپیشل آفیسر وقف بورڈ جناب عمر جلیل کے رویہ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بشیر باغ پر واقع مسجد نانا باغ سے متصل اراضی کے متعلق وقف بورڈ کا فیصلہ انتہائی افسوسناک ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ کروڑہا روپئے کی اوقافی جائیدادوں کی تباہی پر مذکورہ عہدیدار کی خاموشی سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ مجبور ہیں یا پھر ان میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کی اہلیت نہیں ہے۔ جناب سید عزیز پاشاہ نے بتایا کہ ریاستی حکومت کی کارکردگی غیر اطمینان بخش ہے اور اس بات کا اعتراف ہر کوئی کر رہا ہے ۔ چیف منسٹر نے محکمہ اقلیتی بہبود کا قلمدان اپنے پاس رکھتے ہوئے محکمہ کو نقصان پہنچایا ہے۔ علاوہ ا زیں محکمہ میں دیانتدار عہدیداروں کی کوئی قدر نہیں ہے بلکہ جناب محمد جلال الدین اکبر آئی ایف ایس کے اختیارات کو محدود کرتے ہوئے ان کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات پر روک لگائی جارہی ہے
۔ سابق رکن راجیہ سبھا نے تلنگانہ اسٹیٹ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے سابق جنرل مینجر کی خدمات میں توسیع کیلئے کی جانے والی کوششوں کو بھی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس عہدیدار کے خلاف ہائی کورٹ مقدمات زیر دوراں ہیں، اس عہدیدار کی خدمات میں توسیع کے ذریعہ حکومت یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ وہ بدعنوانیوں کے مرتکبـ افراد کی حوصلہ افزائی کرر ہی ہے۔ جناب سید عزیز پاشاہ نے کہا کہ جن لوگوں نے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کا بیڑہ اٹھایا اور جنہیں ذمہ داری دی گئی کہ وہ اوقافی جائیدادوں کا تحفظ کرتے ہوئے مسلمانوں کی ترقی کے اقدامات کریں ، وہی اوقافی جائیدادوں کے رہزن بن چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کی تلنگانہ کی جانب سے صرف 35 فیصد بجٹ خرچ کیا گیا ہے اور آئندہ چند یوم کے دوران مابقی بجٹ صرف کئے جانے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں ۔ مسلمانوں کی ترقی اور ان کی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے حکومت کی جانب سے بڑھتی جارہی لاپرواہی سے یہ واضح ہورہا ہے کہ ریاستی حکومت اقلیتوں کی بہبود کے سلسلہ میں سنجیدہ نہیں ہے بلکہ وہ سابق حکومتوں سے زیادہ غیر سنجیدگی کا اظہار کر رہی ہے۔ جناب سید عزیز پاشاہ کے علاوہ اس احتجاجی دھرنے سے جناب منیر الدین ، جناب ثناء اللہ ، جناب احمد علی کے علاوہ دیگر کمیونسٹ قائدین نے مخاطب کیا اور کہا کہ حکومت تلنگانہ کی جانب سے اختیار کردہ رویہ کے خلاف بڑے پیمانہ پر احتجاجی دھرنے منظم کرتے ہوئے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی جائیدادوں کے تحفظ اور ان کی ترقی اور فلاح و بہبود کیلئے جدوجہد کی جائے گی۔