مسلمانوں کو 12% تحفظات کیلئے بی سی کمیشن کے قیام کے اعلان کا خیرمقدم

چیف منسٹر کے سی آر کی خصوصی دلچسپی ، وحید احمد کا بیان

حیدرآباد۔ 24 ستمبر (پریس نوٹ) تلنگانہ مسلم ایڈوکیٹس فورم کے ریاستی صدر جناب وحید احمد ایڈوکیٹ ریاستی سیکریٹری ٹی آر ایس نے حکومت تلنگانہ کے بی سی کمیشن کے قیام کا اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے صدر تلنگانہ راشٹر سمیتی و چیف منسٹر سے اظہار تشکر کیا۔ ٹی آر ایس سمیتی کے حکومت کے قیام سے پہلے سال 2004ء میں ہی ٹی آر ایس نے کہا کہ اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں میں بہت زیادہ پسماندگی کو محسوس کیا اور پسماندگی کو دور کرنے انہوں نے 12% تحفظات کا اعلان کیا، جسے ٹی آر ایس نے 12% کا اعلان کیا تو کانگریس نے 5% اور تلگو دیشم نے 3% کا اعلان کیا گیا لیکن آج جو 4% تحفظات دیئے جارہے ہیں، وہ بھی وزیراعظم کے اعلان کے بعد کیا گیا۔ اس لئے وہ تحفظات بھی ہمارے وزیراعلیٰ کی ہی بدولت اور کانگریس تائید کرتے ہوئے اس کو اقتدار سونپا تھا اور وزیراعلیٰ کو کسی نے بھی مسلمانوں کو تحفظات دینے کی مانگ نہیں کی تھی۔ ان کی اپنی خصوصی جستجو کا نتیجہ ہے اور وہ خود ہی اپنے طور پر 12% تحفظات کا اعلان اور 2014ء میں ٹی آر ایس کو علیحدہ ریاست تلنگانہ میں حکومت کے قیام کا موقع ملا۔ اس کے بعد وزیراعلیٰ اور نائب وزیراعلیٰ محمد محمود علی کے بات کرنے کے بعد مسلم تحفظات دینے کی نیت کی وجہ سے انکوائری کمیشن کا قیام عمل میں آیا۔ انکوائری کمیشن کے رپورٹ دیتے ہی ایک مہینہ بھی نہیں گذرا۔ وزیراعلیٰ نے بی سی کمیشن کے قیام کا اعلان کیا، کیونکہ بی سی کمیشن کے ذریعہ مسلمانوں کو جلد ہی تحفطات دے سکے، کیونکہ انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ بی سی کمیشن کے حوالے کرنے کی درخواست پیش کی۔ اس میں سدھیر کمیشن (انکوائری کمیشن) نے اپنی سخت محنت اور قابل کمیشن کے تمام چیرمین و ممبران کی محنت شامل حال ہے۔ اس میں نائب وزیراعلیٰ محمد محمود علی کی کافی محنت اور جستجو بھی شامل ہے اور ان کی ہی نگرانی میں یہ کمیشن کا قیام عمل میں آیا ہے اور قابل ستائش ہے روزنامہ سیاست نے جو جناب عامر علی خاں جن کی خصوصی تحریک پر مسلمانوں کو تحفظات دینے اور بی سی کمیشن کے قیام پر بھی زور دیا گیا تھا اور چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو خود یادداشت حوالے بھی کیا تھا۔ تلنگانہ مسلم ایڈوکیٹس فورم کے ریاستی صدر جناب وحید احمد ایڈوکیٹ نے کہا کہ پورے ہندوستان میں ایسا چیف منسٹر نہیں ہے جنہوں نے مسلمانوں کے حق میں بے باک فیصلہ لیا ہے۔ جس میں خصوصاً نائب وزیراعلیٰ اور ریوینیو منسٹر جیسے اعلیٰ عہدے مسلمانوں کے حوالے کئے۔ چھوٹی ریاست میں مسلمانوں کو ایک ہزار کروڑ روپئے سالانہ بجٹ اور تعلیمی پسماندگی بھی دور کرنے کئی اسکیمات کا بھی اعلان کیا بلکہ اس پر عمل بھی کیا جارہا ہے۔ اس طرح وزیراعلیٰ اقلیتوں کے مسیحا کے طور پر ابھر رہے ہیں۔